اهل بیت علیهم السلام
فن کتابیات(Biblio Graphy)کااصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ عام وخاص قارئین کی رسائی ان مآخذ تک کرادی جائے جوان کے موضوع یاموضوعات سے تعلق رکھتے ہیں علوم کی موجودہ تقسیم کے مطابق کتابیات لائبریری سائنس کے ایک جزولاینفک
امام حسینؑ کی زیارت کے وقت انسان خدائے تعالیٰ کی حمد و ثنا کرتا ہواجائے ،رسول اللہ اور امام حسین- پر درود وسلام پڑھتا ہوا چلے امام حسین- کے قاتلوں پر لعنت
سانحۂ کربلا دُنیا بھر میں ، خاص طور پر برصغیر پاک و ہند میں اشاعت ِ اسلام کا باعث بن گیا۔ ہندوستان میں سب سے زیادہ ہندوئوں
شہادت امام حسینؑ کے نئے پہلوؤں پربھرپورتخلیقی اظہار علامہ اقبال کے کلام میں ملتا ہے۔ علامہ اقبال امام حسینؑ سے روشنی لے
امام حسين (ع) کے قيام و مبارزے کي دو صورتيں ہيں اور دونوں کا اپنا اپنا الگ نتيجہ ہے اور دونوں اچھے نتائج ہيں؛ ايک نتيجہ يہ تھا کہ امام حسين (ع) يزيدي حکومت پر غالب و کامياب ہوجاتے اور لوگوں پر ظلم و ستم کرنے والوں سے زمام اقتدار چھين کر امت کي
امام صادق علیہ السّلام فرماتے ہیں : انبیاء ، صدیقین ، شہداء اور ملائکہ کا امام حسین علیہ السّلام پر گریہ کرنا
اگر ھم عزاداری کرتے ھیں تو اس کا کوئی ھدف اور مقصد هونا چاہئے، کیونکہ ھر عمل کا کوئی نہ کوئی مقصد ضرور هوتا ھے، لہٰذا اگر ھم مجالس برپا کرتے ھیں ، آنسو بھاتے ھیں ، سینہ زنی کرتے ھیں، وقت صرف کرتے ھیں اور پیسہ خرچ
حضرت شیخ مفید علیہ الرحمہ رقمطرازہیں کہ امام حسینؑ کی ولادت کی مبارکباد کے سلسلہ میں جناب جبرئیل بے شمارفرشتوں کے ساتھ زمین کی طرف آرہے تھے کہ ناگاہ ان کی نظرزمین کے ایک غیرمعروف طبقہ پرپڑی دیکھا کہ ایک فرشتہ زمین پرپڑاہوا
اگرچہ واقعہ کربلا کے بعد ہر دور کے دانشوروں اور اہل علم حضرات نے امام حسین (ع)کی پاک سیرت اور ان کے عظیم اہداف پر گفتگو کی ہے اور آپکے بارے میں سینکڑوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔ لیکن جس قدر مفکر پاکستان حضرت علامہ اقبال نے امام حسین (ع)
ہجری و اسلامی سال کا آغاز محرم سے ہوتا ہے،محرم کی اتنی اہمیت و فضلیت ہے کہ زمانہ قبل اسلام کے لوگ حتی کی کفار و مشرکین بھی محرم سمیت چار مہینوں میں جنگ و جدل سے احتراز کرتے تھے۔لیکن افسوس صد افسوس کہ اسلام کے لبادے میں مسلط ظالم و جابر ملوکیتی حکمرانوں
سيد حسن نصراللہ نے امريکہ کي طرف سے فرانس کے صدر اور جرمن چانسلر جيسے حليف ملکوں کے سربراہان مملکت کي جاسوسي کئے جانے
واضح ہو کہ محرم کا مہینہ اہلبیت اور ان کے پیروکاروں کے لئے رنج و غم کا مہینہ ہے ۔امام علی رضا -سے روایت ہے کہ جب ماہ محرم آتا تھا تو کوئی شخص والد بزرگوار امام موسٰی کاظم - کو ہنستے ہوئے نہ پاتا تھا ،آپ پر حزن و ملال طاری رہا
نئے اسلامی سال کا آغاز طلوع ہلال محرم سے ہوچکا ہے۔ ماہ محرم بالعموم اور اس کا پہلا عشرہ بالخصوص فرزند رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم، سیدالشھداء امام عالی مقام سے مخصوص ہے۔ صدیوں سے یہ عشرہ امام عالی مقام کی دین اسلام
آل محمد علیھم السلام کے غم والم کا پہلا دن ہے کہ جس میں انبیاء ،ملائکہ ، شیعہ اور محبان اہل بیتعلیہ السلا م مغمو م ورنجور ہوتے ہیں اور یہ کہا جاسکتاہے کہ یہ پوری کائنات کے غم کامہینہ ہے ۔کیونکہ ہرسال اول محرم سے عاشورا تک امام حسین علیہ السلام کا پارہ
ظلم انسانی فطرت سے سازگار نہیں۔ جب ضمیر مرجاتا ہے تو انسان ظلم کی بیساکھیوں کا سہارا لینا شروع کردیتا ہے۔ ظلم فقط کسی کو ناحق مار دینے کا نام نہیں بلکہ چیونٹی کے منہ سے ایک دانہ چھین لینے کا نام بھی ظلم ہے اور حق بات کو تعصب، ضد اور ہٹ دھرمی کے باعث
اس سال ماہ محرم الحرام کا آغاز اس صورت حال میں ہونے جا رہا ہے کہ ملک پر مسلم لیگ نون
آج محرم الحرام کی چاند رات ہے اور وقت کا بوڑھا مسافر عالم بشریت کے کہنہ کندھوں پر
2 محرم الحرام 61 ھ بروزجمعرات کو امام حسین علیہ السلام وارد کربلا ہو گئے۔ واعظ کاشفی اور علامہ اربلی کا بیان ہے کہ جیسے ہی امام حسین (ع)