اهل بیت علیهم السلام
حضرت امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام نے خود ضمانت دی ہے کہ جو بھی عید غدیر کے دن خدا کی خاطر کسی کو قرض دے خداوند متعال اس کے کئی گنا عطا فرمائے گا۔ اور عید غدیر کے دن اپنا بہترین لباس زیب تن کرو، عطر لگاؤ، اپنے بچوں کو تحفے دو اور سال کا بہتر
ابلیس اور اس کے شاگرد” انسان کے سخت ترین دشمن “غدیر کواپنے لئے سب سے خطرناک موقع سمجھ رھے تھے ۔ان کو یہ خیال تھا کہ غدیر کے بعد مسلمانوں کے گمراہ هو نے کا راستہ بند هو جا ئے گا اسی وجہ سے وہ سب اس دن بڑے غمگین و رنجیدہ تھے اور وہ بلندآواز سے فریاد کر رھے
غدیر سے مدتوں پھلے منافق پیغمبر اکرم(ص) کے خلاف اپنی صفوف مستحکم کر رھے تھے اور بعض حساس مو قعوں پرتھوڑا بہت اپنی منافقت کا اظھار بھی کرتے رہتے تھے ۔ حجة الوداع میں جب منافقین آپ (ص) کی رحلت کے نزدیک اوراپنے بعد رسمی طور اپنا جانشین معین فرمانے سے واقف هو
ان حساس لمحات میں اذان ظھر کی آواز سے تمام صحرا گونج اٹھا ، اور لوگ نماز ظھر کےلئے آمادہ ھوئے ، پیغمبر اکرم نے اس عظیم اور پرشکوہ اجتماع کہ سرزمین غدیر پہ ایسا عظیم نھیں ھوا تھا کے ساتھ نماز ظھر ادا کی ۔ اس کے بعد آپ لوگوں کے درمیان تشریف لائے اور اونٹوں
اسکی عظمتوں تک الفاظ کی رسائی نہیں ،اور نہ ہی اس اقیا نوس فضیلت کو الفاظ کے کوزہ میں سمویا جا سکتا ہے فقط دور سے ہی اس اقیا نوس فضیلت کا نظارہ کیا جا سکتا ہے اور پھر مجھ جیسے کج بیان کے امکان میں کہاں کہ اسکی وسیع و عریض فضائل کو ضبط تحریر کر سکوں۔ آب در
ذی الحجہ) میں حجة الوداع کے مراسم تمام ہوئے اور مسلمانوں نے رسول اکرم سے حج کے اعمال سیکھے۔ حج کے بعد رسول اکرم نے مدینہ جانے کی غرض سے مکہ کوچھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے ،قافلہ کوکوچ کا حکم دیا ۔جب یہ قافلہ جحفہ( ۱) سے تین میل کے فاصلے پر رابغ [2] نامی سرزم
اگرچہ حدیث غدیرکی سند اورمتن کے سلسلہ میں مفصل علمی بحثیں ھیں لیکن پھر بھی ھم ان پر طائرانہ نظر ڈالتے ھیں ۔ علماء کرام نے ان دونوں مطالب کے سلسلہ میں کافی اور وافی بحثیں کی ھیں مطالعہ کرنے والے افراد اسی حصہ میں جن کتابوں کا تذکرہ کیا گیا ھے ان کی ط
دین متعدد معنی میں استعمال ہوا ہے بطور مثال جزائ، پاداش اور اطاعت کے معنی میںبھی آیا ہے۔ چنانچہ اسلامی تعلیمات اخلاقیات اور اعتقادات کے مجموعہ کا نام دین ہے جو پروردگار عالم کی طرف سے رسول اکرم ۖ کو ابلاغ ہوا ہے قرآن مجید میں دین درج ذیل معانی میں دین است
اگر چہ خطبہٴ غدیر کا عربی متن اور اس کا اردو ترجمہ اس کتاب کے چھٹے اور ساتویں حصہ میں بیان هو گا لیکن خطبہ کا خلاصہ ،اس کی مو ضوعی تقسیم اورمطالب کا جدا جدا بیان کرنا قارئین کرام کےلئے خطبہ کے متن کا دقیق طور پر مطالعہ کرنے کا ذوق بڑھاتا ھے ۔لہٰذاھم اس اھ
واقعۂ غدیر کی جانب بے توجّہی کی ایک اور وجہ، بعض لوگوں کا سطحی عقیدہ ہے جنہوں نے ہمیشہ غدیر کے بارے میں یہ لکھا اور کہا ہے : ( غدیر کا دن حضرت امیر المؤمنین ۔ کی ولایت کا دن ہے ) انہوں نے روز غدیر کو صرف حضرت علی ۔ کی ولایت کے لئے مخصوص کردیا ہے ؛ اور واق
اسلام نے جہاں کچھ دنوں کو خاص نام دیا ہے جیسے روزِ عید قربان،عید فطر روز عرفہ وغیرہ وہاں پر ان تمام دنوں کو ایام اللہ سے بہی یاد کیا ہے-تاکہ موٴمنین کے قلوب میں ان دنوں کی عظمت اور قداست نقش بنالے اور انکی بیداری اور توجہ کا سبب بنے- غدیر ان دنوں میں سے ا
مورخین نے اس واقعه کو درج کر کے اور اس داستان کو سینه به سینه قابل اعتماد لوگوں اور گونا گون گروھوں کی زبانی سن کر اس کے صحیح هو نے کا اعتراف کیا هے اس مطلب کی حجیت اس قدر واضح هے که یه واقعه ادبیات، کلام ، تفسیر اور حتی که شیعه و اهل سنت کے قابل اعتبار ح
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید غدیر کے موقع پر ہزاروں لوگوں کے اجتماع سے خطاب میں عید کی مبارکباد پیش کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عید غدیر خم کا سب سے بنیادی پیغام اسلام میں امامت کو حکومتی سسٹم اور نظام کے طور پر متعارف کرانا
تاریخ اسلام میں دلچسپی رکھنے والوں کو غدیر کے واقعے کے بارے میں یہ جان لینا چاہئے کہ غدیر کا واقعہ، ایک مسلم الثبوت واقعہ ہے اور اس میں کسی بھی طرح کا شک و شبہہ نہيں ہے۔ اس واقعے کو صرف شیعوں نے نقل نہيں کیا ہے بلکہ سنی محدثین نے بھی، چاہے وہ ماضی بعید سے
ہجرت کے دسویں سال پیغمبر اکرم(ص) نے حج بیت اللہ کا ارادہ فرمایا۔ چونکہ یہ حج پیغمبر اکرم(ص) کا آخری حج تھا اسلئے اسے بعد میں حجۃ الوداع کا نام دیا گیا۔[1] تمام مسلمانوں کو اطلاع دی گئی کہ پیغمبر اس سال حج پر تشریف لے جا رہے ہیں [2] اسلئے تمام مسلمانوں سے
درحقیقت غدیر کا دن آل محمد علیھم السلام کےلئے عید اور جشن منانے کا دن ھے اسی وجہ سے اھل بیت علیھم السلام کی جانب سے خاص طور پر اس دن جشن و سرور کا اظھار اور عید منانے پر زور دیا گیا ھے عمر کی بزم میں موجود ایک یهودی شخص نے کہا تھا : اگر (غدیر کے دن
غدیر یا اس سے متعلق حدیث یا واقعات پر تبصرہ یا تذکردہ بعض حضرات کو منافی اتحاد نظر آتا ہے ، بہت سے ذہنوں میں یہ بات بھی آتی ہو گی کہ غدیر کے ذکر کے ساتھ یہ اتحاد جو مختلف اسلامی فرقوں میں ، ہم وجود میں لانا چاہتے ہیں ، کیسے ممکن ہو سکتا ہے ، غدیر کا نام ل
دین اسلام میں بعض ایسے دن ہیں جنھیں ایام اللہ کہا جاتا ہے اور ان دنوں کی عظمت،شان و شوکت مسلمانوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ اور نمایاں رہتی ہے ان دنوں میں عید فطر،عید قربان اور عید غدیر کا خاص مقام ہے لیکن تمام اعیاد میں جو مقام عید غدیر کو نصیب ہوا ہے وہ کس
اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ دین اسلام میں بعض ایسے دن ہیں جنھیں ایام اللہ کہا جاتا ہے اور ان دنوں کی عظمت ،شان و شوکت مسلمانوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ اور نمایاں رہتی ہے ان دنوں میں عید فطر ، عید قربان اور عید غدیر کا خاص مقام ہے لیکن تمام اعیاد میں جو
خطبہ غدیر پیغمبر اسلام(ص) کے اس خطبے کو کہا جاتا ہے جس میں آپ(ص) نے حضرت علی(ع) کو مسلمانوں کا ولی اور اپنا جانشین معرف کیا۔ پیغمبر اکرم (ص) نے اس خطبے کو 18 ذوالحجہ سنہ ۱۰ہجری قمری کو حجۃ الوداع سے واپسی پر غدیر خم کے مقام پر ارشاد فرمایا۔ بہت سارے شیعہ