اهل بیت علیهم السلام
جیسا کھ برادران اھل سنت و الجماعت کی ان روایات میں، جو حضرت امام حسین علیھ السلام کے قیام کے بارے میں وارد ھوئی ھیں، آیا ھے کھ ایک سقّا حضرت امام حسین علیھ السلام کے پاس آیا اور کھا: اے ابو عبد اللہ
حضرت امام حسین علیہ السلام کی ولادت باسعادت حضرت امام حسین بن علی علیھما السلام مدینہ منورہ میں ہجرت کے چوتھے سال تیسری شعبان کو منگل یا بدہ کے روزپیدا ہوۓ بعض مورخین کے مطابق آپ کی ولادت ہجرت کے تیسرے سال ربیع الاول اور بعض کے مطابق ہجرت کے تیسرے یا چوتھ
اسلام ایسی سرزمین پر طلوع ہوا جس کے باشندے جاہل اور نادان تھے۔ خدائے واحد کے بجائے اپنے ہاتھوں کے بنائے ہوئے خداؤں (لات،ہبل اورعزیٰ )کی پوجا کرتے تھے۔ جنگ وجدال،ڈاکہ زنی، خونریزی اور کبرونخوت ان کا پیشہ تھا۔جو
تین لوگوں کے علاوه کسی کے سامنے اپنی حاجت بیان نه کرو: دیندار، صاحب مروت، یا وه شخص جو خاندانی لحاظ سے اصالت رکھتا هو
حرم الحرام کی مجالس اور جلوسوں میں کچھ اصولوں کا خیال رکھنا چاہئیے : الف): معصوم ؑ کی حدیث ہے کہ عزاداری کی مجالس میں اہلبیت ؑ کی تعلیمات اجاگر کیا جائے " قال جعفر بن محمد الصادق ع تلاقوا و تحادثوا و تذاكروا فإن في المذاكرة إحياء أمرنا رحم الله امرأ أح
امام حسین علیہ السلام عالم انسانیت کی وہ عظیم شخصیت ہیں جس نے پورے عالم کے افکار کومتاثر کیا ہے بلاتفریق مذہب وملت ،ہرقوم نے انھیں خراج عقیدت پیش کیا ہے شعراء نے اپنے کلام کے ذریعے اظہار عقیدت کیا ہے مفکرین نے اپنے
اس سے پہلے کہ اصلی گفتگو میں وارد ہوں اور شخصیت امام حسین (ع) کے بارے میں کچھ لکھیں اپنے فہم و ادراک کے مطابق سید الشہداء امام حسین (ع) کی معرفت
” اے ابو ھرم ! بنی امیہ نے مجھے برا بھلا کہا، میں نے صبر کیا، میرے اموال کو غصب کیا، میں نے صبر کیا، لیکن جب انہوں نے میرا خون بہانا چاہا تو میں نے مدینہ چھوڑ دیا، خدا کی قسم یہ (بنی امیہ) مجھے قتل کردیں گے
تین لوگوں کے علاوه کسی کے سامنے اپنی حاجت بیان نه کرو: دیندار، صاحب مروت، یا وه شخص
پہلے میری بات سن لو۔ مجھ پر تمہیں سمجھانے کاجو حق ہے اسے پورا کرلینے دو اور میرے آنے کی وجہ بھی سن لو ۔ اگر تم میرا عذر قبول کرلوگے اور مجھ سے انصاف
امامجعفرصادق كاارشاد هے:قبرحسينؑ كيخاک پرسجده زمین کے سات طبقوں کو روشن و منور کردیتا هے اور جوشخص
عالم امکان میں سب سے بڑی مصیبت جو کربلا میں رونما ہوئی وہ شہادت امام حسین ہے یہی وہ مصیبت ہے جو انس ،جن ،ملائکہ ،زمین ،آسمان ،اور جملہ موجودات پر سب سے زیادہ گراں بار ہے حضرت امام حسین کے مصائب
تمام انبیاء علیہم السلام امت کی اصلاح کے لیے مبعوث ہوئے اور سب کا یہی دغدغہ تھا کہ سماج اور معاشرے کی اصلاح کی خاطر قربان ہو جائیں۔ انسان جتنا بڑا ہو دنیا میں اس کی قیمت اتنی بڑی ہوتی ہے۔ جب سماج اور معاشرے کی عزت و آبرو
پاکستان کا تصور پیش کرنے والے علامہ ڈاکٹر محمد اقبال دنیا بھر میں حریت و آزادی کے لئے برسر پیکار تحریکوں کے لئے امام حسین ع و کربلا کو آئیڈیل قرار دے کر امام حسینؑ کی عزادری کو ظلم و طاغوت کے خلاف سب سے بڑا جہاد
محرم وہ مہینہ ہے جس میں حق وباطل کی وہ تاریخی جنگ لڑی گئی جو رہتی دنیا تک آزادی وحریت کے متوالوں کے لئے ظلم وجبر سے مقابلے
زندگی کے آخری لمحات میں حسینؑ ابن علیؑ نے آنکھیں کھولیں،آسمان کی طرف نگاہ ڈالی اور
عزاداری کی زندہ و جاوید حقیقت کا آغاز اس وقت ہوا جب کربلائے معلٰی کی ریت میں پہلے شہید جناب حر بن یزید ریاحی کا پاکیزہ لہو جذب ہوا۔ معرکۂکربلا ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اپنی منزلیں طے کرتا رہا اور بالآخر
موت زلت قبول کرنے سے بہتر ہے اور زلت قبول کر لینا آتش جہنم میں جانے سے بہتر ہے ۔ میں حسینؑ ابن علیؑ ہوں،میں نے قسم کھائی ہے کہ دشمن کے سامنے ہر گز سر نہ جھکائوں گا ۔ میں اپنے والدؑ کے اہل و عیال کی حفاظت کروں گا اور نبی ص کے دین کی راہ میں مارا جائوں گا ۔