وفاقی حکومت کی جانب سے خودکش بمبار سے متعلق آگہی مہم شروع

وفاقی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسلام آباد کے بازاروں میں خودکش حملہ آوروں کے حوالے سے آگہی مہم چلاتے ہوئے بینرز آویزاں کر دیے گئے ہیں جس میں خود کش حملہ آوروں کے حوالے سے چند بنیادی معلومات دی گئی ہیں اور اطلاع دینے کے لیے فون نمبر بھی دیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نےتکفیری دہشتگردوں کی جانب سے ممکنہ دہشتگردی کےخطرات کے پیش نظرشہریوں کو بھی کہا ہے کہ وہ اپنے اردگردکے ماحول سے باخبر رہیں اورکسی خودکش حملہ آورکے حوالے سے ہیلپ لائن فون نمبرز 1135 پر اطلاع دیں۔ اسلام آباد کے بازاروں میں آویزاں بینرز میں خودکش حملہ آور کی نشانیاں بتائی گئی ہیں جن میں یہ کہا گیا کہ خودکش حملہ آور کی عمر 14 سے 19 سال کے درمیان ہو گی۔ خود کلامی اور ہونٹوں کی مسلسل جنبش، لباس بھاری ڈھیلا اور صاف، مشکوک حرکات و سکنات، چہرے پر پیلاہٹ اور رنگت اڑی ہوئی ہو گی، دونوں بازو جسم سے فاصلے پر ہوں گے۔ عموماً اسپورٹس جوتے یا جوگرز پہنے ہوئے ہو گا۔ شہریوں سے کہا گیا ہے کہ اطلاع دینے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا ۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں واقع عالمی تکفیری دہشتگردوں کی محفوظ جائے پناہ لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے سربراہ اور تکفیری دہشتگردوں کے سہولت کار مولانا عبدالعزیز کی جانب سے حکومتِ پاکستان اور پاک افواج کو دی جانے والی دھمکی کے بعد وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سمیت ملک بھر میں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کردیئے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق سول سوسائٹی اور پاکستان کی اپوذیشن جماعتوں کی جانب سے وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کومولانا عبدالعزیز اور امِ حسان کے خلاف پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے والے واضع ثبوتوں کے بعد وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے خلاف ممکنہ کاروائی سے خوف ذدہ ہوکر تکفیری دہشتگردوں کے سہولت کار مولانا عبدالعزیز کی جانب سے ایک وڈیو پیغام جاری کیا گیا ہے کہ جسمیں مولانا عبدالعزیز نے وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی سے باز رکھتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔
واضع رہے کہ مولانا عبدالعزیز کی جانب سے اسلام اور پاکستان دشمنی پر مبنی تقاریر اور بیانات کے باوجود نواز حکومت باالخصوص وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ملک میں ہونیوالی تکفیری دہشتگردانہ کاروائیوں کی حمایت کرنے والے تکفیری دہشتگردوں کے سہولت کار مونالانا عبدالعزیز،لال مسجد،امِ حسان اور جامعہ حفصہ کے خلاف کوئی کاروائی نھیں کی جارہی،اس کے علاوہ جامعہ حفصہ کی طالبات کی جانب سے عالمی تکفیری دہشتگرد گروہ داعش اور اسکے نام نہاد تکفیری دہشتگرد خلیفہ ابوبکر البغدادی کی بیعت کرتے ہوئے پاکستان میں خلافت کے نفازکے حوالے دعوت دیتے ہوئے اپنی جانب سے بھرپور تعاون پیش کرنے کی وڈیوز بھی منظرِ عام پر آچکی ہیں لیکن ہمارے ادارے خاموش تماشائی بنے تکفیری دہشتگردوں اور انکے سہولت کاروں کی جانب سے عوام اور خود افواجِ پاکستان اور دیگر قانون نافذ کرنےوالے اداروں کے افسروں اور اہلکاروں کا قتل عام ہوتےدیکھ رہے ہیں

Add new comment