اپنے زمانے کے امام کي معرفت!
اپنے زمانے کے امام کي معرفت!
رسول اللہ (ص) نے فرمايا:
{من مات و لم يعرف امام زمانه مات ميتة جاهلية}- (1)
«اگر کوئي اپنے زمانے کے امام کي معرفت کے بغير دنيا سے رخصت ہوجائے، وہ دوران جاہليت کي موت مرا ہے-»
يہ حديث سني اور شيعہ کي منابع ميں متفق عليہ ہے- اب اگر کوئي کہے کہ يہ حديث درست نہيں ہے تو وہ جھوٹا ہے-
اگر کوئي کہے کہ يہ حديث رسول اللہ (ص) کے زمانے کے لئے ہے تو وہ بھي جھوٹا ہے کيوں کہ ہر زمانے کے لوگوں پر اپنے امام کي معرفت حاصل کرنا لازم ہے-
اور اگر کہے کہ حديث صحيح بھي ہے اور آفاقي بھي اور ابدي بھي ہے تو يہ بتانا پڑے گا کہ اس کا امام زمانہ کون ہے؟ آپ کا امام کون ہے؟؟؟
اب جبکہ امام (ع) کا ہونا ضروري ہے تو منکرين کو مہدي بتائيں کہ ان کے زمانے کا امام کون ہے؟--- وہ امام کون ہے جس کو اگر وہ نہ پہچانيں تو جاہليت کي موت مريں گے؟ جاہليت يعني دوران جاہليت اور زمانۂ شرک-
حضرت رسول صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم فرماتے ہيں:
"اگر دنيا کي عمر کا صرف ايک دن بھي باقي ہو خداوند متعال اس ايک دن کو اتنا طويل کرے گا کہ حضرت مہدي (عج) ظہور فرمائيں اور دنيا کو عدل و انصاف سے بھر ديں جيسے کہ يہ ظلم و جور سے بھري ہوئي ہوگي"- (2)
يہاں ايک نکتہ قابل ذکر ہے کہ گذشتہ سال ہفتہ وحدت کے ايام ميں – ايک طرف سے وحدت و اتحاد بين المسلمين پر کاري ضربيں لگائي گئيں اور استعمار و استکبار کي خوب خوب خدمت کي گئي- امہ کے مختلف فرقوں، مکاتب اور مذاہب کے کثير علماء نے ايک نہايت اہم اور عالمي اہميت کي حامل قرارداد منظور کرلي- وہ يہ کہ:
«کسي بھي اسلامي فرقے کو يہ حق حاصل نہيں ہے کہ وہ دوسرے اسلامي فرقوں کے پيروکاروں کي تکفير کريں اور يہ کام غلط ناروا اور ناجائز ہے».
ہاں البتہ وہ فرقے جو غلو جيسي بيماريوں ميں مبتلا ہيں يا اپنے اعمال کے ذريعے دشمن کي خدمت کررہے ہيں اور مسلمانوں اور دين مبين کو نقصان پہنچاتے ہيں يا فرقے نہيں ہيں بلکہ دشمنوں کے ہاتھوں بنے ہوئے ادارے ہيں، ان کا حساب اصلي اور حقيقي اسلامي فرقوں سے الگ ہے"-
---------------
1- الوهم المكنون فى الردّ على ابن خلدون ، ابوالعباس بن عبدالمۆمن، مغربى- کنزالعمال ج 1 ص 103- مسند ابي يعلي ج 13 ص 366-
2- مسند احمد حنبل ج1ص99 و سنن ابن ماجہ ج2ص929-
تبیان
Add new comment