خطے میں عدم استحکام کی وجہ امریکی پالیسیاں ہیں، سرتاج عزیز کا سینیٹ میں بیان

 

مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے امریکی صدر باراک اوباما کے خطاب کو حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں عدم استحکام کی وجہ خود امریکی پالیسیاں ہیں، ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اب ہم کسی کی لڑائی نہیں لڑیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ دو ہزار تیرہ سے ابتک پاکستان عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند ہے۔ سینیٹ اجلاس میں امریکی صدر باراک اوباما کے خطاب پر بحث کو سمیٹتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ ہم امریکی صدر کو بطور قوم بتا سکتے ہیں کہ انکی پیش گوئیاں درست نہیں، امریکی صدر اوباما کا خطاب خطے کے حقائق کے برعکس تھا، تاہم ان کے خطاب کی دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔ صدر اوباما نے جن نکات کا زکر کیا ہے ہم انہیں بطور چیلنج لیکر نمٹیں گے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ نے مل کر روس کے خلاف افغان جہادیوں کو تربیت دی اور فنڈنگ کی۔ یہی وجہ ہے کہ افغانستان میں ماضی کی پالیسیوں کے باعث موجودہ حالات کا سامنا ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ ماضی کے مقدس جنگجو جہاد افغان ختم ہونے کے بعد پاکستان کے قبائلی علاقوں میں منتقل ہوئے، مشرف دور میں ایک طرف دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع کی گئی تو دوسری جانب در پردہ عسکریت پسندوں کی سپورٹ کی گئی۔ جب عسکریت پسند ہمارے لئے خطرہ بنے تو ہمیں پالیسی تبدیل کرنا پڑی۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ خطے اور پوری دنیا میں زمینی حقائق بہتری کی جانب بدل رہے ہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ہم کسی کی لڑائی نہیں لڑیں گے۔ پاکستان دو ہزر تیرہ سے دیگر ممالک میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کار بند ہے۔ دہشتگردی کے خلاف ہمارا قومی عزم مضبوط ہے، جمہوری نظام مضبوط ہوگا تو سیاسی استحکام آئے گا۔ اس سے پہلے مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں، امریکی صدر نے پاکستان کے بارے میں جن مسائل کی نشاندہی کی ہے ان کی ذمہ دار خود امریکی پالیسیاں ہیں، نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کی تقریر نئے ورلڈ آرڈر کا حصہ ہے، سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ امریکہ دنیا کے امن میں بڑی رکاوٹ ہے۔

Add new comment