تقیہ سے مراد۔۔۔

تقیہ سے مراد۔۔۔

تقیہ کی لغوی تعریف ، تقوی اور اتقاء ہے جس سے مراد پرہیز کرنا، اپنے کو بچانا اور مراقبت کرناہے .

اور اصطلاحی تعریف یہ ہے :التقية ستر الاعتقاد و مكاتمة المخالفين و ترك مظاهرتهم بما يعقب ضررا في الدين و الدنيا.يعني تقيہ سے مراد اپنے اعتقادات کو دشمنون سے چھپا رکھنا، تاکہ دینی اور دنیوی اور جانی نقصان سے محفوظ رہے .

تقیہ کی لغوی تعریف ، تقوی اور اتقاء ہے جس سے مراد پرہیز کرنا، اپنے کو بچانا اور مراقبت کرناہے .
اور اصطلاحی تعریف یہ ہے :التقية ستر الاعتقاد و مكاتمة المخالفين و ترك مظاهرتهم بما يعقب ضررا في الدين و الدنيا.(1 ) يعني تقيہ سے مراد اپنے اعتقادات کو دشمنون سے چھپا رکھنا، تاکہ دینی اور دنیوی اور جانی نقصان سے محفوظ رہے .
اس تعریف میں دو مطلب دیکھنے میں آتا ہے : ایک یہ کہ اپنی باطنی اعتقاد کا چھپانا ، دوسرا معنوی اور مادی نقصان کے وارد ہونے سے پہلے دفاع کرنا .اوراگر اجتماعي اور انفرادي مفاد اور مصلحتوں ميں ٹکراؤ هو جائے تو اجتماعی منفعتوں اور مصلحتوں کو ذاتی اور شخصی مفادات پر مقدم رکھنا ہے .
اہل بیت (ع) کے ذریعے جو آثار ہم تک پہنچے ہیں ان میں تقیہ ؛ حسنہ ، مؤمن کی ڈھال ، اضطرار ، افضل الاعمال ، ميزان المعرفة، حفظ اللسان ،تورية،عبادة السريه ، وقايةالدين،سلامت، خير الدنيا د وغیرہ کے نام سے پہچنوایا گیا ہے . (2 )

شيخ انصاري(رہ)اور تقیہ کی تعریف
آپ « رساله في التقيہ» ميں فرماتے ہیں :المراد من التقية هنا التحفظ عن ضررالغير بموافقته في قول او فعل مخالف للحق.(3 ) تقیہ سے مراد اپنے آپ کو دشمنوں کے کہنے کے مطابق عمل کرتے ہوئے ان کے شر اور نقصان سے بچانا ہے .اگرچہ ظاہراً حق کے خلاف کرنا پڑے .لیکن یہ تعریف جامع تعریف نہیں ہے کیونکہ تقیہ کی کئی اقسام جیسے مدارات والا تقیہ اس میں نہیں آسکتی .

شهيد اول (رہ) اورتقيہ کی تعريف
شهيد اپنی کتاب (القواعد) میں فرماتے ہیں :التقية مجاملة الناس بما يعرفون و ترك ما ينكرون حذرا من غوائلهم .(4 ) يعني تقيہ سے مراد لوگوں کے ساتھ حسن معاشرت رکھنے کے خاطر جانتے ہوئے بھی کئی کاموں کو چھوڑ دینا ، تاکہ درد سر سے بچ جائے .
یہ تعریف زیادہ تر مداراتي تقيہ کی طرف اشارہ کرتی ہے ،جس میں پوری انسانیت خواہ مسلمان ہو یا کافر ، مخالف ہو یا موافق، سب شامل ہیں ، که انسانيت کے ناطے ايک دوسرے پر رحم کرے اور احترام کي نگاه سے ديکھے .اس سلسلے ميں اگر تقيہ کرنے پر مجبور هوجائے تو اس کے لئے ضروري هے ،تقيہ کرے .

تقيہ کی جامع اور مانع تعريف
تقیہ کے مختلف موارد کے پیش نظر درج ذیل تعریف جامع اور مانع تعریف ہوگی : التقية اخفاء حق عن الغيرا واظهار خلافه لمصلحة اقوي .(5 ) تقيہ،حق کو دوسروں کی نظروں سے چھپانے کیلئے مخالفت کا اظهار کرنا ، اس شرط کے ساتھ کہ چھپائی جانے والی مصلحت ، اظہار کرنے والی مصلحت سے زیادہ مہم تر ہو.اس عبارت میں (اخفاء حق اور اظہار خلاف )یہ دو ایسی عبارت ہے جس میں چھپائے جانے والا تقيہ اور نہ چھپائے جانے والا تقیہ اور مدارات والا تقیہ شامل ہوجاتا ہے .لیکن كلمه مصلحت جو تعريف کا ثقیل ترین اور لغوی اوراصطلاحی معانی کے درمیان ارتباط پیدا کرنے والا نکتہ ہے . اور اس طرح مصلحت یعنی مفسدہ کا دفع کرنا اور منفعت کا جلب کر نا مراد ہے .جس کی تقسیم بندی کچھ یوں کی جاسکتی ہے :

مصلحت کی قسمیں
مصلحت کی دو قسمیں ہیں:
1. نقصان سے بچنا" دفع ضرر"
2. منفعت حاصل کرنا ہے "جلب منفعت"

نقصان سے بچنا انفرادی ہو یا اجتماعی .
انفرادی نقصان خود تین طرح کے ہیں :
1. جانی نقصان
2. مالی نقصان
3. شخصيت کو ٹھیس پہنچنا .

اجتماعی نقصان خود چار قسم کی ہیں :
1. دین اسلام کو ضرر پہنچنا ،
2. مذہب تشیع کو ضرر پہنچنا ،
3. مسلمانوں کو ضرر پہنچنا،
4. شیعوں کو ضرر پہنچنا .

جلب منفعت بھی دو قسم ہیں:
1. انفرادی ہے جو تقیہ کا مصداق نہیں بن سکتا ،
2. اجتماعی ہے جس کی خود تین صورتیں بنتی ہیں :
1. مسلامنوں کے درمیان اتحاد اور وحدت کی حفاظت کرنا.
2. دین اسلام کیلئے عزت اور آبرو کاباعث بننا.
3. مکتب تشیع کیلئے عزت اور آ برو کا سبب بننا. (6 )

روايات میں تقیہ کے نام:
روایات میں تقیہ کے مختلف نام آئے ہیں . جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
۱. دين الله ، جنه ، ترس ، حصن ، صون ، شعار ، ايمان ، عزة ،قرة العين ،سنن الانبياء ، سر، حرز، خبأ ،حجا ب ، مدار اة ، ضروره ، اضطرار ، افضل الاعمال ، ميزان المعرفة، حفظ اللسان ، عباده ، تورية، عبادة السريه ، وقايةالدين، سلامت، خير الدنيا و... . (7 )
..............
(1 ) . صفری ،نعمت اللہ ؛ نقش تقیہ در استنباط ،ص۴۶.
(2 ) . محب الاسلام؛ شيعه مي پرسد،ج ۲،ص۲۸۱.
(3 ) . شيخ اعظم انصاري؛ رسائل الفقهيه، ص۷۱.
(4 ) . عاملي و مشقي ؛ للقواعد و القوائد،ج۲،ص۱۵۵.
(5 ) . صفری،نعمت اللہ ؛ نقش تقیہ در استنباط ، ص ۵۱ .
(6 ) . ہمان ، ص ۵۲.
(7 ) . عادل علوی ;التقیہ بین العلام، ص ۵۳.

Add new comment