سعودی مفتیوں سے مخاطب ہو کر آیت اللہ مکارم شیرازی نے فرمایا: تکفیریت سے پرہیز کرو اور مسلمانوں کی صف میں شامل ہو جاو۔

سعودی مفتیوں سے مخاطب ہو کر  آیت اللہ مکارم شیرازی نے فرمایا:  تکفیریت سے پرہیز کرو اور مسلمانوں کی صف میں شامل ہو جاو۔

آیت اللہ مکارم شیرازی نے مسجد الحرام کے امام کی شیعوں کے خلاف ہرزہ سرائیوں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسجد الحرام کے امام کی ہزرہ سرائیاں ایسے حال میں سامنے آئیں ہیں کہ چند ہفتہ قبل اس ملک میں تکفیریت کے خلاف اجلاس کا انعقاد کیا گیا جبکہ اب تکفیریت کے خلاف اجلاس کرانے والے خود تکفیریت کے طوفان میں بہتے ہوئے اس جنگ کو شیعہ سنی جنگ میں تبدیل کرنے کی کوشش میں لگ گئے ہیں۔
انہوں نے  سعودی مفتیوں کو مخاطب کر کے کہا: تم لوگ اسلام کے مرکز سے مسلمانوں کے ایک عظیم فرقے پر کفر کا فتویٰ لگا رہے ہو جبکہ خود تمہارے فرقے کی پوری دنیا میں دجھیاں اڑ رہی ہیں۔ 
انہوں نے تکفیریت کی شرمناک کارستانیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ داعش، النصرہ، القاعدہ اور اس طرح کے دیگر تکفیری ٹولوں کے وجود پانے سے پوری دنیا جان چکی ہے کہ عقل، منطق، قرآن اور اسلام سے کوسوں دور کون ہے اور ان سے قریب بلکہ عقل و منطق اور قرآن و اسلام کے عین مطابق کون سا فرقہ ہے۔
شیعوں کے مرجع تقلید نے کہا: تم نے اسلامی ممالک پر ظلم کی انتہا کر دی اس کے بعد بھی خود کو مسلمان کہتے ہو! تم نے یمن میں کیا کیا؟ ایران، یمنی اور دنیا کے تمام شیعہ یہی تو کہتے ہیں کہ یمن کے مسائل کو سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے خود لوگوں کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے اس ملک کے شہریوں کو ان کے حقوق دئے جائیں لیکن تم ان پر بموں کی بارش کر رہے ہو۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے کہا: تم نے شام میں مسلمانوں کو اجاڑنے کی کوشش کی اب یمن کو ویران کرنے کی کوشش میں لگے ہو اس کے بعد ایران پر تہمت لگاتے ہو اور کہتے ہو قصوروار ایران ہے! قصوروار وہ ہیں جو لوگوں کے حقوق پامال کرتے ہیں نہ وہ جو انہیں حقوق دلاتے ہیں۔
انہوں نے کہا: کیا عراقیوں، یمنیوں اور شامیوں کو اپنا دفاع کرنے کا حق نہیں ہے؟ آج یمنی کہتے ہیں کہ ہم تیار ہیں مل کر بیٹھیں اور نئی حکومت بنانے کے لیے مذاکرات کریں لیکن تمہارا مفتی اعظم فتویٰ دیتا ہے کہ یمن پر حملہ کرنا اور مسلمانوں کا قتل کرنا شرعی حکم ہے کون سی شریعت؟ کون سا دین؟
آیت اللہ مکارم شیرازی نے کہا: ہم سب کو بھلائی اور نیکی کی طرف دعوت دیتے ہیں ہمارا بار بار یہی کہنا ہے کہ تکفیریت سے پرہیز کریں اور مسلمانوں کی صف میں شامل ہو جائیں ہم مسلمانوں کو دوست رکھتے ہیں اور ان کا احترام کرتے ہیں۔
انہوں نے آخر میں عالم اسلام کی مشکلات دور ہونے کے لیے دعا کی اور امید ظاہر کی کہ خداوند عالم امت مسلمہ کو بیدار کرے اور اسے شیاطین کے شر سے نجات دلائے۔

Add new comment