لاہور پولیس نے ماڈل ٹاون میں پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی دفتر اور علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائشگاہ کے باہر شب خون مار کر 8 بے گناہوں کو شہید اور 51 کارکنوں کو زخمی کردیا

لاہور پولیس نے ماڈل ٹاون میں پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی دفتر اور علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائشگاہ کے باہر شب خون مار کر 8 بے گناہوں کو شہید اور 51 کارکنوں کو زخمی کردیا

 

 لاہور پولیس نے ماڈل ٹاون میں پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی دفتر اور علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائشگاہ کے باہر شب خون مار کر 8 بے گناہوں کو شہید اور 51 کارکنوں کو زخمی کردیا

ٹی وی شیعہ[وائس آف نیشن]ماضی میں تشدد اور دہشت گردی سے اپنے مخالفین کو دبانے کے لئے ہمارے سرکاری اداروں نے اعظم طارق اور ریاض بسرے جیسے کرداروں کو منظر عام پر لایاتھا اب انہوں نے گلو بٹ ڈھونڈاہے۔گزشتہ دنوں جب لاہور پولیس کے سینکڑوں ’’شیر دل‘‘جوانوں نے ماڈل ٹاون میں پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی دفتر اور علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائشگاہ کے باہر سڑک پر موجود بیرئیرز کو ہٹانے کیلئے شب خون مار کر 8 بے گناہ سیاسی کارکنوں کو شہید اور 51 کارکنوں کو گولیاں مار کر زخمی کردیا تو اس وقت گلو بٹ منظر عام پر آگیا۔ وائس آف امریکہ کے وسیم صدیقی کے مطابق بڑی بڑی مونچھیں، گلے میں پڑا ہوا تعویذ ۔۔۔نڈر اور اس پر ایسے زور آزما بازو کہ ایک ہی وار میں گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہوجائیں ۔۔۔یہ ہے گلو بٹ ۔لاہور کا رہائشی جسے پرسوں تک کوئی نہیں جانتا تھا۔ مگر، آج ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے۔۔۔اسی طرح روزنامہ ایکسپریس کے رائٹر اعظم طارق کوہستانی کاکہناہے کہ لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس آپریشن کے دوران گلو بٹ نامی نوسرباز علاقے میں کھڑی گاڑیوں کی کھلے عام توڑ پھوڑ میں مصروف رہا ۔۔۔اس مصروفیت اور محویت کے عالم میں وہ تمام کیمرے فراموش کر گیا۔اسے ہم کچا نو سرباز بھی نہیں کہہ سکتے ۔۔۔اس کی کئی اہم وجوہ ہیں۔

۱۔ توڑ پھوڑ کے دوران اس نوسرباز کو پولیس کی بھی مکمل سرپرستی حاصل تھی۔۔۔میرے خیال میں اب بھی ہے۔
۲۔گلو بٹ نے کئی گاڑیوں کے شیشے توڑے اور انہیں شدید نقصان پہنچایا لیکن موقع پر موجود پولیس افسران اور اہلکاروں نے اس کو روکنے کی بھی زحمت نہ کی جبکہ اس وقت پولیس خاموش تماشائی بنے کھڑی رہی۔ یہ بھی اس کی نوسربازی کی ایک اعلا مثال ہے۔۔۔ورنہ ہر کسی کو پولیس تھوڑی کھلم کھلا کچھ کرنے دیتی ہے۔
۳۔تیسری اہم اور دلچسپ وجہ یہ تھی کہ گلو بٹ گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے بعدپولیس کے سامنے رقص کرتا رہا جبکہ اس دوران پولیس نے اسے گرفتار کرنے کے بجائے شاباشی دی اور آپریشن کی سربراہی کرنے والے ایس پی ماڈل ٹاؤن طارق عزیز اسے گلے لگا کر تھپکیاں دیتے رہے۔ (شاباش میرے لعل۔۔۔ان ٹٹ پونجیوں کا یہی حشر اچھا ہے۔۔۔اب بناتے رہے گاڑیاں اپنی۔۔۔انقلاب کے مامے نہ ہو تو)۔ اگر چہ ایکسپریس نیوز پر گلوبٹ کی توڑ پھوڑ کی فوٹیج نشر ہونے پر وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر گلو بٹ کی گرفتاری کے احکامات جاری کردئیے جو اب گرفتار ہوچکا ہے۔
بدقسمتی یہ رہی کہ یہ نوسرباز پاکستان میں پیدا ہوگیا۔۔۔ورنہ اب تک گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اس کا نام جلی حروف میں لکھا جا چکا ہوتا۔کیوں کہ گلو بٹ نہ صرف ماڈل ٹاؤن پولیس کا مخبر خاص ہے بلکہ اس کے پولیس افسران سے خاص مراسم ہیں ۔۔۔اس نوسرباز کو کراچی کی ہوا بھی لگی ہے۔۔۔یا شاید اس نے کراچی کا کوئی دورہ شورہ کر کے یہ خاص ہنر سیکھا ہو۔ کیوں کہ یہ علاقے سے پولیس کے نام پر بھتے بھی طلب کرتا ہے اور بھتہ نہ دینے پر دکانداروں کو مارنے کی دھمکیاں دیتا ہے۔ ۔۔۔آپ کو یاد ہو یا نہ یاد ہو۔۔۔ہمیں یاد ہے سب ذرا ذرا۔۔۔ کچھ عرصہ قبل اس نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے خودسوزی کا بھی ڈرامہ رچایا جس کی بدولت اسے وزیراعلیٰ ہاؤس سے تین لاکھ روپے کی امداد بھی دلوائی گئی تھی۔۔۔
اب جب کہ یہ نوسرباز گرفتار ہوگیا ہے تو آپ کا کیا خیال ہے کہ اُس سے بازپرس ہوسکے گی؟ اور کیا شہباز شریف اس سے نوسربازیاں کرنے کی وجہ دریافت کریں گے؟۔۔۔اگر اس نے بھی آگے سے تڑخ کر جواب دیا کہ ۔۔۔’’جناب!آپ نے جو نوسربازیاں کی ہیں تو میں نے کوئی مقدمہ درج کرایا ہے۔۔۔عالمی عدالت میں کوئی خط لکھا ہے؟۔۔۔یا پھر میں نے اوباماکو آپ کے خلاف چِھٹّیاں ارسال کی ہیں؟ حالانکہ یہ sms کا زمانہ ہے لیکن آپ لوگوں کی نوسربازیاں دیکھ کر پھر بھی میں خاموش رہا۔۔۔تو آپ کون ہوتے ہیں مجھے نوسربازیوں سے منع کرنے والے۔۔۔بڑا آیا خادم اعلیٰ۔۔۔‘‘

 ہم یہاں پر اپنے قارئین کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ کل بروز بدھ قومی اسمبلی کے اندر بجٹ کے حکومتی مطالبات پر رائے شماری کا دن تھا، لیکن ماضی کے اعظم طارق اور ریاض بسرے کی طرح اس مرتبہ  گلّو بٹ اس اجلاس کے پہلے سیشن پر چھایا رہا۔تفصیلات کے مطابق اجلاس میں کچھ اراکین قومی اسمبلی جن میں سے زیادہ تر کا تعلق حزبِ اختلاف سے تھا، کھڑے ہوگئے اور حکمران جماعت مسلم لیگ سے گلّو بٹ کی شناخت ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا۔

Add new comment