جمعہ کے دن ملک بھر میں بلاتفریق مذہب و مسلک جیو ٹی وی کے خلاف احتجاجی مظاہرے ٹی وی شیعہ

 جمعہ کے دن ملک بھر میں بلاتفریق مذہب و مسلک جیو ٹی وی کے خلاف احتجاجی مظاہرے  ٹی وی شیعہ

جیو ٹی وی نے گزشتہ بدھ کو اپنی صبح کی نشریات میں ـجاگ پاکستان ـ نامی نشریات میں امام علیؑ اور حضرت فاطمۃ الزہرا[س] کی شادی کی مناسبت سے پڑھے جانے والے اشعار کو بدنامِ زمانہ رقاصہ اور فلمی ماڈل وینا ملک کی شادی کی مناسبت سے ایک نامناسب اور غیر اخلاقی بزم میں نشر کیا۔اس بزم میں وینا ملک اور اس کا شوہر اسد خٹک بھی موجود تھا۔جیو نیوز کی اس گستاخی کو نوٹس پوری ملت پاکستان نے لیا اور جمعہ کے دن ملک بھر میں بلاتفریق مذہب و مسلک جیو کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

توهین به حضرت علی (ع) و حضرت فاطمه زهرا (س) در شبکه جیو و اعتراض مردم پاکستان + تصاویر

ان مظاہروں میں شرکاء کی بڑی تعداد موجود تھی، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر توہین آمیز نشریات کے خلاف نعرے درج تھے۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ پیمرا اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہا ہے، اگر پیمرا شروع دن سے اپنا کام ٹھیک انداز میں کرتا تو آج نوبت یہاں تک نہ پہنچتی۔ مقررین نے پیمرا کے تمام عہدیداروں کی برطرفی کا مطالبہ بھی کیا۔ مقررین کہنا تھا کہ توہین آمیز نشریات سے امت مسلمہ کی دل آزاری ہوئی ہے، وزارت اطلاعات کی خاموشی کی مذمت کرتے ہیں۔ مظاہرین نے حکومت سے فی الفور کارروائی کا مطالبہ کیا۔

توهین به حضرت علی (ع) و حضرت فاطمه زهرا (س) در شبکه جیو و اعتراض مردم پاکستان + تصاویر

مظاہرین کا اصرار تھا کہ حکومت اس بات کو لازمی بنائے کہ آئندہ کسی بھی ٹی وی چینل سے اس طرح کی نشریات نشر نہ کی جائیں۔

قابل ذکر ہے کہ  آج پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ جیو ٹی وی کی  اہل بیت اطہار کی شان میں گستاخی براہ راست اسلام پر حملہ ہے۔اہلبیت علیھم السلام کی شان میں گستاخی اسلام پر حملہ ہے، ڈاکٹر طاہر القادریعوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری مرکزی سیکرٹریٹ میں علماء کے وفد سے ٹیلی فونک گفتگو کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ اہل بیت اطہار علیہ السلام اور صحابہ کرام دو ایسے طبقات ہیں جن کی عزت، حرمت، تعظیم و تکریم کرنا بغیر کسی شک و شبہ ہر مومن کے ایمان کا حصہ ہے۔ حضور اکرم  (ص) نے امت مسلمہ کو یہ درس دیا تھا کہ میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ان کو تھام لو، یہ ہدایت کی ضمانت ہیں۔ ایک اللہ کی کتاب اور دوسرے میری اہل بیت اطہار (ع)۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جیو ٹی وی کے مارننگ شو میں اہل بیت اطہار علیہ السلام کی شان میں گستاخی پر سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کو نئے سرے سے ترتیب دے کر اس طرح لاگو کیا جائے کہ اسکی خلاف ورزی کرنے والے ٹی وی چینلز کے لائسنس فوری کینسل کر دیئے جائیں۔

 

توهین به حضرت علی (ع) و حضرت فاطمه زهرا (س) در شبکه جیو و اعتراض مردم پاکستان + تصاویر

یاد رہے کہ اس خاتون نے اپنے کیریئر کا آغاز اسی چینل سے کیا اور پھر ہمسایہ ملک چلی گئی۔ یہ چینل اس اداکارہ کی مختلف نازیبا حرکات کو نشر کرتا رہا۔ اس چینل نے مذکورہ اداکارہ کے کئی ایک خصوصی انٹرویوز بھی چلائے۔ہندوستان میں رنگ رلیاں منانے کے بعد شادی کرکے جب یہ اداکارہ پاکستان آئی تو ایک مرتبہ پھر جیو میدان میں اترا۔ مبصرین کے مطابق ملک، دین اور اقدار کی حرمت کو پامال کرنے والی اس اداکارہ کی شادی کا جشن کوئی نادانستہ غلطی نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سکیم اور منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔ اس خاتون کی شادی کا جشن منانا اور اسے پاکستانی معاشرے کے سامنے نشر کرنا بذات خود پاکستانیت، اسلام اور اسلامی ثقافتی اقدار سے کھلی بغاوت ہے۔ 

یاد رہے کہ جمعرات کے روز جیو ٹی وی کی متنازعہ نشریات سے متعلق سنی اتحاد کونسل نے فتویٰ جاری کر دیا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ جیو ٹی وی کے مارننگ شو ’’اٹھو جاگو پاکستان‘‘ میں بے پردہ خواتین کے جھرمٹ میں بیہودگی اور غیر سنجیدگی کے ماحول میں ناچ گانے کے دوران جوتے لہراتے ہوئے منقبت مولائے کائنات و سیدہ خاتون جنت رضی اللہ عنہما پڑھا جانا حرام و ناجائز ہے۔ اسٹیج پر جس دلہا اور دلہن کیلئے یہ سارا کھیل رچایا گیا، ان پر منقبت کے اشعار فلمانا صریحاً گستاخی ہے، کیونکہ معظمان دینی کی توہین مطلقاً حرام ہے، اگرچہ اس کے ساتھ ہزار تعظیمیں ہوں جبکہ یہاں تو کسی قسم کی تعظیم کا شائبہ تک نہیں تھا۔ یہ فعل حرام ہے۔ اس کو جائز جاننا بذات خود کفر ہے۔ لہو و لعب کے مقامات پر ایسی پاکیزہ ہستیوں کا ذکر کسی صورت بھی روا نہیں۔ اس حرکتِ قبیحہ کے سبب بلاشبہ کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ کسی مسلمان کی دل آزاری بلا اجازت شریعت میں حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ میڈیا کا کام ملک و ملت کی اصلاح کرنا اور اخلاقی روایات کو پروان چڑھانا ہے نہ کہ غیر اخلاقی اور توہین پر مبنی روایات کو پروان چڑھانا۔ ایسی مجالس اور محافل جس میں توہین اہل بیت کرام ہو قطعاً حرام اور اس میں شرکت کرنا ناجائز اور گناہ شدید ہے۔

اس طرح کے خرافات، حرام و ناجائز افعال کی نشر و اشاعت روکنا حکومت وقت کا فریضہ ہے اور مسلمانوں کا ایسی محافل اور مجالس میں جانا اور ایسے چینل کو دیکھنا حرام ہے۔ حکومت وقت اگر ایسی خرافات کا تدارک نہ کرے تو عام مسلمانوں پر اسے بند کرنا واجب ہوگا کیونکہ جس طرح فتنہ کو حرام قرار دیا گیا ہے، اسی طرح دواعئی فتنہ کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے اور گناہ حرام پر معاونت (اشتہارات) وغیرہ کی صورت میں حرام و ناجائز ہے اور مسلمانوں پر جس سے اجتناب واجب ہے۔ جیو نے دینی اقدار اور اخلاقی روایات کی دھجیاں اڑانے کی انتہا کر دی ہے۔ جیو نے قومی سلامتی کے اداروں کو نشانہ بنانے کے بعد اب شعائر اسلام پر حملے شروع کر دیئے ہیں، جو اسلام و پاکستان دشمن عالمی طاقتوں کا ایجنڈا ہے۔ جیو کا غیر ذمہ دارانہ، غیر محتاط، توہین آمیز، گستاخانہ، باغیانہ اور ملک دشمن طرز عمل ناقابل برداشت ہے۔ جیو کی غیر اخلاقی، غیر شرعی اور اوچھی حرکت سے پوری قوم کے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔ جیو نے دین کا مذاق اڑایا ہے، جس پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ اس سنگین جرم کی تلافی معافی سے ممکن نہیں، اس لئے جیو چینل کے مالک، پروگرام پروڈیوسر، میزبان اور دوسرے متعلقہ افراد کے خلاف فی الفور سخت ترین کارروائی کی جائے۔ ان پر توہین اہل بیت اور توہین قرآن کا مقدمہ درج کیا جائے، تاکہ دنیا بھر میں جیو کی توہین اہل بیت (ع) کی جسارت پر غم و اضطراب می مبتلا ہونے والے کروڑوں محبان اہل بیت (ع) کے زخمی دلوں پر مرحم رکھا جاسکے۔

شعائر اسلام کا مذاق اڑانے پر جیو ٹی وی دیکھنا حرام ہے، سنی اتحاد کونسل کا فتویٰ

فتویٰ جاری کرنے والے مفتیوں میں شیخ الحدیث علامہ محمد شریف رضوی، مفتی محمد سعید رضوی، مفتی محمد اکبر رضوی، علامہ حامد سرفراز قادری، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، سید جوادالحسن کاظمی، مفتی محمد یونس رضوی، مفتی محمد حسین صدیقی، صاحبزادہ حبیب اللہ قادری، مفتی محمد فاروق القادری، علامہ اکبر نفشبندی، مفتی اظہر سعید رضوی، علامہ فیصل عزیزی، علامہ اشرف گورمانی، مفتی محمد اقبال نقشبندی، علامہ فیض بخش رضوی، علامہ شفقت علی حیدری، مفتی باغ علی رضوی، علامہ سعید قمر سیالوی، مفتی محمد حسیب قادری، مفتی غلام مجتبٰی غفوری، مفتی اکرام اللہ جنیدی، علامہ عابد قمر نورانی، علامہ عبدالحق دریائی، حافظ زین العابدین، علامہ آصف رضا قادری، صاحبزادہ حمید الدین رضوی ایڈووکیٹ، علامہ سلطان چشتی، مفتی منور حسین رضوی اور مفتی غلام نبی جماعتی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ ہفتے کو جماعة الدعوة کراچی کے امیر ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی نے کہا ہے کہ جیو ٹی وی کی جانب سے آل رسول (ص) کی شان میں گستاخی ناقابل معافی جرم ہے، حضرت علی (ع) اور جناب فاطمہ (ع) کو اداکارہ اور اس کے شوہر سے تشبیہ دینا شرمناک فعل ہے، جیو چینل نے حدود و قیود سے آگے بڑھ کر پوری قوم کو سخت ذہنی اذیت میں مبتلا کردیا ہے، حکومتی ذمہ داران اور جماعتوں کے سربراہان اس واقعے پر ہرگز خاموشی اختیار نہ کریں۔

جیو کیجانب سے آل رسول (ص) کی شان میں گستاخی ناقابل معافی جرم ہے، مزمل ہاشمی

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد خالد بن ولید پی ای سی ایچ سوسائٹی میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مزمل اقبال ہاشمی نے کہا کہ قوم کو جیو کے اس شرمناک فعل پر خاموش نہیں رہنا چاہئے، جیو چینل مسلسل غلط راہ پر گامزن ہے، پہلے ملک کے دفاعی اداروں کو ہدف تنقید بنایا گیا، اب اہل بیت (ع) اور صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہوا ہے۔ 

 

توهین به حضرت علی (ع) و حضرت فاطمه زهرا (س) در شبکه جیو و اعتراض مردم پاکستان + تصاویر


 توهین به حضرت علی (ع) و حضرت فاطمه زهرا (س) در شبکه جیو و اعتراض مردم پاکستان + تصاویر

 

 

توهین به حضرت علی (ع) و حضرت فاطمه زهرا (س) در شبکه جیو و اعتراض مردم پاکستان + تصاویر

 

توهین به حضرت علی (ع) و حضرت فاطمه زهرا (س) در شبکه جیو و اعتراض مردم پاکستان + تصاویر

 اس وقت پوری ملت پاکستان اس ظلم اور گستاخی کے خلاف سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا پاکستان حکومت اس سلسلے میں کوئی ایکشن لیتی ہے یا نہیں۔۔۔؟

Add new comment