آیہٴ تطہیر کی ناقابل انکار شخصیت

 

آیہٴ تطہیر رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس وقت نازل ہوئی جب آپ جناب ام سلمہ(رض)کے گھر میں تشریف فرما تھے اور آپ نے آپنے دونوں نواسوں حسن(علیہ السلام) و حسین(علیہ السلام) اور ان کے والد اور والدہ ٴگرامی کو آپنے پاس بٹھاکر آپنے اور ان کے اوپر ایک چادر ڈال دی تاکہ آپ کی ازواج اور دوسرے لوگ ان سے بالکل علٰیحد ہ ھوجائیں تو یہ ایت نازل ہوئی:
<إنّما يريد اللّه ليذهب عنکم الرّجس أهل البيت و يطهّرکم تطهيرا>
اے اہلہیت(علیہم السلام) اللہ کا ارادہ یہ ھے کہ تم سے رجس اور گندگی کو دور رکھے اور تمہیں اسی طرح پاک رکھے جوپاک وپاکیزہ رکھنے کا حق ھے-
یہ حضرات ابھی اسی طرح ہیٹھے ھوئے تھے کہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی پر اکتفا نہیں کی بلکہ چادر سے آپنے ہاتھ باھر نکال کر اسمان کی طرف بلند کئے اور یہ دعا فرمائی:
”أللّهمّ هولاء أهل بيتی فأذهب عنهم الرّجس وطهّرهم تطهيراً “-
بارالہٰا! یہ میرے اہلہیت ہیں لہٰذا تو ان سے رجس کو دور رکھنا اور انہیں پاک و پاکیزہ رکھنا-
آپ باربار یہی دھرا رھے تھے اور جناب ام سلمہ یہ منظر آپنی انکھوں سے دیکھ رہی تھیں اور انحضرت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اواز بھی سن رہی تھیں اسی لئے وہ بھی یہ کہتی ہوئی چادر کی طرف بڑہیں:اے اللہ کے رسول میں بھی آپ حضرات کے ساتھ ھوں؟ تو آپ نے ان کے ہاتھ سے چادر کا گوشہ آپنی طرف کہینچتے ھوئے فرمایا:نہیں تم خیر پر ھو؟
ایت نازل ہونے کے بعد رسول اسلام(ص) کا مسلسل یہ دستور تھا کہ آپ جب بھی صبح کی نماز پڑھنے
ےلئے آپنے گھر سے نکلتے تھے تو شہزادی(علیہا السلام) کائنات کے دروازہ پر اکر یہ فرماتے تھے:
”الصلاة يا أهل البيت إنّما يريد اللّه ليذهب عنکم الرّجس ويطهّرکم تطهيراً“
نما ز!اے اہلہیت ہیشک اللہ کا ارادہ یہ ھے کہ تم سے ھر رجس اور برائی کو دور رکھے اور تمہیں پاک و پاکیزہ رکھے-
آپ کی یہ سیرت چھ یااٹھ مہینے تک جاری رہی-
یہ ایت گناھوں سے اہلہیت(علیہم السلام) کے معصوم ہونے کی بھی دلیل ھے کیونکہ رجس گناہ کو کھا جاتا ھے اور ایت کے شروع میں کلمہٴ ” إنّّما “ایا ھے جو حصرپردلالت کرتا ھے جسکے معنی یہ ہیں کہ ان کے بارے میں اللہ کا بس یہ ارادہ ھے کہ ان سے گناھوں کو دوررکھے اور انہیں پاک وپاکیزہ رکھے اور یہی حقیقی اور واقعی عصمت ھے جیسا کہ نبھانی نے تفسیر طبری سے ایت کے یہی معنی وضاحت کے ساتھ ہیان کئے ہیں۔

tvshia.com/urdu

Add new comment