راولپنڈی میں عصر عاشور جلوس عزا پر انتہا پسندوں کاحملہ

ٹی وی شیعہ(میڈیا ڈیسک)پاکستان کے شہر راولپنڈی میں عصر عاشور جلوس عزا پر تکفیری دھشتگردوں اور انتہا پسندوں کی طرف سے کئے گئے حملے کے بعد اس شہر کی تاریخی امام بارگاہ کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔راولپنڈی میں جمعہ کی کشیدگی کے بعد لگائے گئے کرفیو میں نرمی کے بعد پھر کرفیو لگا دیا گیا جبکہ شہر میں موبائل فون سروس غیر معینہ مدت کے لیے معطل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے.

تفصیلات کے مطابق جمعے کی رات 12 بجے سے لگے کرفیو میں گزشتہ شب ساڑھے تین گھنٹے کے لیے نرمی کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس دوران شہریوں نے کھانے پینے کے سامان سمیت ضروری اشیا کی خریداری کی۔ مختلف بازاروں میں اشیائے خوردونوش کی قلت کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔ جہاں تمام اشیا موجود تھیں، وہاں ان کی قیمتیں بڑھی ہوئی نظر آئیں کرفیو کا وقت ختم ہونے پر شہری واپس اپنے گھروں میں چلے گئے۔ ڈی سی او راولپنڈی ساجد ظفر کے مطابق شہر میں نافذ کرفیو میں توسیع کر دی گئی ہے۔ ڈی سی او کا کہنا ہے کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے، 4 سے زائد افراد اکھٹے دیکھے گئے تو کارروائی کی جائے۔ راولپنڈی میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری بھی بدستور بند ہے۔ شہر میں موبائل فون سروس بھی غیر معینہ مدت تک بند رکھنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، اس سے پہلے ہفتے کو راولپنڈی میں کرفیو کے دوران شہر کے داخلی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا تھا، ایئر پورٹ، ریلوے اسٹیشن اور بس اڈوں پر آنے والے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، موبائل فون سروس بند رہنے سے بھی شہری عزیز و اقارب کی خیریت کے بارے میں فکر مند رہے۔ اس دوران شہر میں فوج اور رینجرز کے جوانوں کی پٹرولنگ جاری رہی اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے بھی شہر کی فضائی نگرانی کی جاتی رہی۔ علا وہ ازیں نقص امن کے خدشے کے پیش نظر اسلام آباد کے راستے بھی سیل کر دیئے گئے ہیں، امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے راولپنڈی کے علاوہ اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں کو جڑواں شہروں کی مشترکہ پولیس کی جانب سے نقص امن کے خدشہ کے پیش نظر اسلام آباد کے راستے سیل کر دیئے گئے ہیں، مری سے اسلام آباد آنے والا راستہ بھی فیض آباد کے قریب کنٹینر لگا کر سیل کیا گیا ہے۔ راولپنڈی شہر میں ڈبل سواری پر پابندی برقرار ہے۔

دفعہ 144 کے تحت جلسے جلوسوں پر بھی پابندی ہے، شہر بھر میں مساجد اور امام بارگاہوں پر سیکورٹی تعینات ہے، مساجد سے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کے لیے اعلانات بھی جاری ہیں۔ دوسری جانب رات بھر کرفیو کی خلاف ورزی پر درجن بھر سے زائد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا، کرفیو کے دوران راولپنڈی کے بعض علاقوں میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں، سٹی صدر روڈ پر جلوس کی شکل میں آنے والے افراد کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ بھی کی گئی۔کرفیو کے باعث شہریوں کو اشیائے خوردونوش کی قلت کا سامنا بھی ہے۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی تو نافذ ہے تاہم مریض کرفیو کے باعث ہسپتالوں میں نہیں پہنچ پا رہے،۔ انتظامیہ نے ٹیکسلا سے 12 محرم کی مناسبت سے نکلنے والے جلوس کو بھی منسوخ کر دیا ہے۔ ادھر علا قے میں امن قائم کرنے کے لئے کو ششیں جاری ہیں اور حکومت نے امن کے لئے مذہبی رہنمائوں سے رابطے کر لئے ہیں۔ ادھر وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ اس واقعے کی ہائی کورٹ کے ایک جج کے ذریعے تحقیقات کرائی جائے گی۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ راولپنڈی میں صورت حال قابو میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی ہائی کورٹ کے ایک جج کے ذریعے تحقیقات کرائی جائے گی۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ صبرو تحمل کا مظاہرہ کریں۔ شہر میں امن کی بحالی کیلئے حکومت سے تعاون کریں۔ا

طلاعات کے مطابق بروز جمعہ عصر عاشور کو عزاداروں پر یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب دیوبندی مولوی حنیف جالندھری نے نماز جمعہ کے خطبوں کے دوران شیعوں کو کافر قوم قرار دے کر انہیں مٹا دینے کا فتویٰ دیا اور ان حملے کے لیے لوگوں کے جذبات کو ابھارا جو نماز کے فورا بعد ’’شیعہ کافر‘‘ اور ’’یزیدیت زندہ باد‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے جلوس عزا پر حملہ ور ہو گئے۔

 سنجیدہ حلقوں نے کہا ہے کہ مولوی حنیف کی اس حرکت سے صاف ظاہر ہے کہ وہ یقینی طور پر کسی غیر ملکی ایجنسی کاایجنٹ ہے لہذا سرکاری اداروں کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کریں۔لوگوں کاکہنا تھا کہ حالات کو قابوکرنے کے لئے شرپسند عناصر کا قلع قمع ضروری امر ہے۔جبتک مولوی حنیف جیسے لوگوں کو نکیل نہیں ڈالی جاتی حالات قابومیں نہیں آسکتے۔

Add new comment