بیس لاکھ سے زائد شامی بچے تعلیم سے محروم

بیس لاکھ سے زائد شامی بچے تعلیم سے محروم

ٹی وی شیعہ(میڈیا رپورٹ)اقوام متحدہ کی بچوں کے تحفظ کی ایجنسی نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ تقریبآ بیس لاکھ شامی بچے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ پا رہے ہیں۔

بیس لاکھ سے زائد شامی بچے تعلیم سے محروم

تنطیم کے مطابق یہ شام میں اسکول جانے کی عمر تک پہنچنے والے بچوں کی کل تعداد کا چالیس فیصد ہے۔ یونیسف ایجنسی برائے چلڈرن کے ترجمان مارکسی مرکیڈو نے جنیوا میں رپورٹر کو بتایا تنازعہ شروع ہونے سے پہلے ملک عالمی پرائمی تعلیم کے ہدف کے قریب پہنچ چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ زدہ شام کے اندر تقریبآ 3,000سے زائد اسکولوں کو نقصان پہنچا یا تباہ ہو گئے ،جن میں سے تقریبا 900 بے گھر خاندانوں کی رہائش کے لئے استعمال کیے جا رہے تھے۔ مرکیڈو نے کہا کہ تعلیمی نظام ٹوٹ چکا ہے، انہوں نے کہا جو اسکول کام کر رہے ہیں وہاں اساتذہ اور کلاس روم کی تعداد کم ہے، اور وسائل کی بھی قلت ہے، شامی بچے پڑوسی ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں، انہوں نے کہا کہ دس لاکھ شامی بچے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔

مثال کے طور پر لبنان میں پبلک تعلیمی نظام تین لاکھ لبنانی بچوں کو تعلیم دینے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن حکومت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس سال کے آخر تک ملک میں تقریبآ 550,000 بچے پناہ لینے آئیں گے جن کی اسکول جانے کی عمر ہے۔ 2013 کے چھ ماہ میں صرف 15 فیصد شامی پناہ گزین بچے لبنان میں رسمی اور غیر رسمی تعلیمی نظام میں تدریس جاری رکھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اردن میں 150،000 شامی اسکول کی عمروں کے بچوں میں سے صرف ایک تہائی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ مرکیڈو نے کہا کہ رجسٹرڈ طالب علموں کی حاضری کی شرح کیمپ میں سکیورٹی کے خدشات کی وجہ سے کم ہے خاص طور پر لڑکیوں کی شرح بہت کم ہے۔ شامی بڑی تعداد میں عراق میں بھی موجود ہیں لیکن ان میں دس میں سے نو بچے سکول جانے سے قاصر ہیں۔ یونیسف تمام خطے میں شامی بچوں کو اسکول واپس لانے کے لیئے کام کر رہی ہے۔ اس کیلئے خود تدریسی نظام گھروں میں جاری ہیں اور جہاں حالات خراب ہیں وہاں بسوں میں کلاسیں لگائی جارہی ہیں۔ دوسری جانب وسائل کی شدید کمی سے امدادی ایجنسیوں کے کام بھی محدود ہیں اور خدشہ ہے کہ شام کی ایک نسل کہیں تعلیم سے دور رہتے ہوئے اس تنازعے میں گم ہوکر نہ رہ جائے۔

Add new comment