شیعہ اس لئے کافر ہیں کہ۔۔۔۔
شیعہ اس لئے کافر ہیں کہ۔۔۔۔
شیخ عبد اللہ ابن جبرین اپنی کتاب "اللولوالمکین من فتاوی ابن جبرین" میں شیعوں کے خلاف زہر اگلتے ہوئے کہتا ہے کہ میری نظر میں شیعہ کافر ہیں۔ اور ان کے کفر پر چار دلیل ہیں۔
۱۔ شیعہ کہتے ہیں کہ قرآن کا ایک تہائی حذف ہو چکا ہے؛ یعنی قرآن میں تحریف ہوا ہے۔
۲۔ شیعہ نبی اکرم کی پاک سنت پر عمل نہیں کرتے ہیں اس لئے کہ وہ مسلم و بخاری پر عمل نہیں کرتے ہیں اور اسکی وجہ اصحاب کو برا سمجھنا ہے۔
۳۔ شیعہ سنی کو نجس و کافر سمجھتے ہیں۔
۴۔ شیعہ اہلیبیت کے بارے میں غلو کرتے ہیں۔
یہ تھمت عبد اللہ ابن جبرین کے شیعوں پر تھوپے جانے والے بے بنیاد الزامات میں سے ہیں ۔ اس سے پہلے کہ ہم ان الزامات کا جواب دیں ہم قارئین کو بتاتے چلیں کہ انہیں بے بنیاد الزامات اور اتہامات کی بنیاد پر عربستان میں بیٹھے ہوئے وہابی مفتی شیعوں کے واجب القتل ہونے کا فتوا دیتے ہیں اور عراق، افغانستان، پاکستان، بحرین وغیرہ کےامام بارگاہوں اور مسجدوں میں بے گناہ شیعوں کا قتل عام ہو رہا ہے یہ سب انہیں فتووں پر عمل ہورہا ہے۔
اب ہم آپکے سامنے ان اتہامات کا مختصرجواب پیش کر رہے ہیں ۔
وہ کہتا ہے کہ شیعہ سنت نبوی پر عمل نہیں کرتے ہیں کیوں کہ وہ بخاری و مسلم کو نہیں مانتے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ عالم اسلام کا ایک اکیلا شیعہ ہی ایسا فرقہ ہے جو سنت بنوی کا سب سے بڑا پیروکار ہے اب رہا سوال بخاری و مسلم کو نہ ماننے کا۔ تو ہم اس شخص کی کتاب کو کیسے مان سکتے ہیں جو امام علی کو چوتھا خلیفہ بھی نہیں مانتا ہے جبکہ صرف علی کہ خلافت ہی امت مسلمہ میں سب کے شمول اور اتفاق سے ہوئی ہے لیکن جب یہی بخاری اپنی کتاب میں خلفاء کے نام کا تذکرہ کرتا ہے تو وہ ابوبکر، عمر، عثمان اور معاویہ کے نام لکھتا ہے اور علی کو حتی چوتھا خلیفہ بھی نہیں مانتا ہے جبکہ تمام اہلسنت کا اس پر اجماع اور اتفاق ہے۔بلکہ کسی بھی سنی کتاب میں کوئی ایک حدیث ابوبکر، عمر، عثمان اور معاویہ کی خلافت پر نہیں آیا ہے۔
اور دوسری بات ہم کیسے اس کتاب کو مان سکتے ہیں جس پر ہمکو عمل کرنے کو کہا جائے لیکن اس کے مطالب میں تحقیق کرنے سے منع کر دیا جائے اور کہا جائے کہ مسلم اور بخاری میں تحقیق کرنا بدعت ہے۔جبکہ اللہ تعالی اپنی کتاب میں جگہ جگہ غور وفکر کی طرف دعوت دیتا ہوا نظر آتا ہے۔افلا یتدبرون، افلا یتفکرون۔۔۔وغیرہ
توجہ: ہم اہلسنت کو متوجہ کرانا چاپتے ہیں کہ وہ ہوشیار ہو جائیں اور ان وہابیوں کہ اپنا خیر خواہ نہ سمجھیں کیوں کہ جہاں یہ ایک طرف سنیوں کہ دکھانے کے لیے بخاری و مسلم میں تحقیق نہ کرنے اور اس کو صحیح ماننے کی بات کرتے ہیں وہیں دوسری طرف خود ان کے مذہب کی بنیاد رکھنے والے ابن تیمیہ و عبد الوہاب، مسلم و بخاری پر ہزاروں اعتراض کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ تو ہوشیار ہو جاو یہ تمہارے دوست نہیں بلکہ بھیڑ کی کھال میں چھپے بھڑئیے اور ، پیٹھ میں چھرا گھوپنے والے اور آستین کے سانپ ہیں۔
دوسری تہمت کا جواب: (تہمت) شیعہ سنی کو نجس و کافر سمجھتے ہیں۔ یہ ایک سراسر بیہودہ الزام ہے کیوں کہ شیعہ علماء میں سے کوئی بھی کسی بھی سنی کو کافر نہیں سمجھتا ہے بلکہ وہ کہتے ہیں کہ جس نے کلمہ پڑھ لیا وہ مسلمان ہے۔اب رہ گئی یہ بات کہ جو طواف نساء نہ کرے اس کی اولاد حلال زادہ نہیں، کہی جائے گی تو یہ مخصوص ہے صرف شیعوں کے لئے یعنی اگر کوئی شیعہ طواف نساء نہ کرے تو اس پر یہ اثرات مرتب ہونگےنہ کہ غیر شیعوں پر۔
بلکہ جب امام صادق ع کے ایک چاہنے والے نے ایک حبشی غلام کو حرامزادہ کہا تو امام نے پلٹ کر کہا ایسا نہ کہو کیوں کہ ہر امت میں شادی کا ایک طریقہ ہوتا ہے ۔اس کے مطابق وہ حلال زادہ ہیں ۔
أَبُو عَلِيٍّ الْأَشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ نَضْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ نُعْمَانَ الْجُعْفِيِّ قَالَ: كَانَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع صَدِيقٌ لَا يَكَادُ يُفَارِقُهُ إِذَا ذَهَبَ مَكَاناً فَبَيْنَمَا هُوَ يَمْشِي مَعَهُ فِي الْحَذَّاءِينَ وَ مَعَهُ غُلَامٌ لَهُ سِنْدِيٌّ يَمْشِي خَلْفَهُمَا إِذَا الْتَفَتَ الرَّجُلُ يُرِيدُ غُلَامَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمْ يَرَهُ فَلَمَّا نَظَرَ فِي الرَّابِعَةِ قَالَ يَا ابْنَ الْفَاعِلَةِ أَيْنَ كُنْتَ قَالَ فَرَفَعَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع يَدَهُ فَصَكَّ بِهَا جَبْهَةَ نَفْسِهِ ثُمَّ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ تَقْذِفُ أُمَّهُ قَدْ كُنْتُ أَرَى أَنَّ لَكَ وَرَعاً فَإِذَا لَيْسَ لَكَ وَرَعٌ فَقَالَ جُعِلْتُ فِدَاكَ إِنَّ أُمَّهُ سِنْدِيَّةٌ مُشْرِكَةٌ فَقَالَ أَ مَا عَلِمْتَ أَنَّ لِكُلِ أُمَّةٍ نِكَاحاً تَنَحَّ عَنِّي قَالَ فَمَا رَأَيْتُهُ يَمْشِي مَعَهُ حَتَّى فَرَّقَ الْمَوْتُ بَيْنَهُمَا {الکافی، ج ۲ ، ۳۲۴ باب البذا}
اور جو یہ شیعوں پر غلط الزام لگا رہا ہے وہ ہمارے کسی ایک بھی مجتھد کا فتوا دکھادے جس میں یہ کہا گیا ہو کہ سنی کافر ہیں۔
کوئی بھی شیعہ کسی بھی سنی کو کافر یا نجس نہیں کہتا ہے یہ صرف ایک اتہام و الزام ہے شیعوں پر۔
تیسرا اشکال: شیعہ اہلیبیت کے بارے میں غلو کرتے ہیں۔
ہم آپ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا جو فضیلتیں خدا نے حضرت عیسی کے لیے کہیں ہیں انہیں کو رسول اسلام {ص} و اہلیبیت {ع} کے لئے معتقد ہونا غلو ہے ؟ اگر ہے تو سب سے پہلا غلو کرنے والا خدا ہے۔
اگر کوئی کہے کہ عیسی مردہ زندہ کرتے تھے، مریض کو شفا دیتے تھے، اندھے کو بینا بناتے تھے تو کیا یہ غلو ہے؟ اور ہم انہیں سب فضیلتوں کو رسول اسلام و اہلیبیت کے لیے مانتے ہیں، کیوں، کیوں کہ ان کا مقام عیسی سے کہیں اعلی ہے کیوں کہ شیعہ و سنی روایات کی بنا پر عیسی امام مھدی {ع} کے پیچھے نماز پڑھیں گے تو جب عیسی ماموم ہوکر ان فضیلتوں کا حامل ہو سکتے ہیں تو رسول اسلام {ص} اور اہلبیت {ع} کے لیے ان فضیلتوں کا ماننا غلو کہاں سے ہو گا!
ہم کو اپنے سوالات کے جواب کا انتظار ہے ۔
تو ضرورت اس بات کہ ہے کہ غلو کے معنی کا سمجھا جائے مشکل یہاں سے پیدا ہوئی ہے کہ غلو کہ معنی میں غور نہیں کیا گیا ہے۔ ہاں اگر کوئی کہ کہے کہ اہلیبیت کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ ان کا اپنا ہے ان کو خدا کے اذن کی ضرورت نہیں ہے وہ خود صاحب قدرت ہیں تو شیعہ کہ نظر میں یہ غلو ہے۔
لیکن شیعوں کا کہنا یہ ہے کہ اہلیبیت کے پاس جو کچھ بھی ہے و خدا کا عطیہ ہے۔
اب رہا سوال اس الزام کا کہ شیعہ قرآن کو تحریف شدہ مانتے ہیں تو اسکا جواب چونکہ طولانی ہے اور غور طلب ہے تو اسکا جواب ہم جداگانہ طور پر پیش کریں گے ۔
تو ہمارے اگلے جواب کے منتظر رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Add new comment