آیت اللہ العظمی وحید خراسانی: آل محمد(ص) کے یتیم پاکستان میں قتل ہو رہے ہیں۔
آیت اللہ العظمی شیخ حسین وحید خراسانی نے وہابیت کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا: پاکستان اور بحرین کے شیعوں کی مظلومانہ قتل عام پر پورے حوزہ علمیہ کو عزا دار ہونا چاہیے ۔
انہوں نےبدھ کے دن قم مقدس کے مسجد اعظم میں اپنے درس کے دوران پاکستان میں شیعہ قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا: آل محمد (ص) کے یتیم پاکستان میں قتل ہو رہے ہیں ۔مرد،عورت، بچےاور بوڑھے مارے جا رہے ہیں ان کا کیا قصور ہے؟ صرف اس لیے قتل ہو رہے ہیں کہ یہ اہل بیت رسول (ص) کےچاہنےوالے ہیں؟
آپ نے مزیدفرمایا : ہم نے کیا کیا؟ ان کے مقابلہ میں ہمارا عکس العمل کیا تھا؟
آیت اللہ وحید خراسانی نے اقوام متحدہ کے منشور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: دوسری عالمی جنگ کے بعد اقوام متحدہ میں ۳۰ شقوں پر مشتمل ایک منشور تیار ہوا جس کی پہلی شق میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ تمام حکومتیں اس منشورکو عملی جامہ پہنانے کے ذمہ دار ہیں ۔
اس منشور کے مطابق امریکہ کے صدر اور پاکستان کے کسی کونے میں رہنےوالی ایک بیکس خاتون کے حقوق یکساں ہیں یہ وہ قانون ہے جس کے عمل درآمدکےذمہ دار ہر ملک کے حکمران ہیں ۔
اس منشور کی تیسری شق کے مطابق تمام انسانوں کو حق حاصل ہے کہ وہ آزاد زندگی کریں، اور ان کی جانی و مالی حفاظت فراہم کی جائے۔
کیا پاکستان اور بحرین کے شیعوں کو آرام اور سکون حاصل ہیں؟ کیا اقوام متحدہ اپنے بنائے ہوئے اس منشور کی پابند ہے؟ ان جرائم کے مقابلہ میں اقوام متحدہ عکس العمل کیا ہے؟
آیت اللہ وحید خراسانی نے فرمایا: تعجب آور چیز یہ ہے کہ اس منشور کی دیگر شقوں کے مطابق ہر انسان خواہ وہ کسی نسل و رنگ کا مالک ہو،کسی بھی مذہب و ملت کا ماننے والا ہو بلا تفریق آزاد اور اپنے حقوق کا مالک ہے۔دوسری طرف اپنے مزدوروں کومسلح کرکےعورتوں، بچوں اور جوانوں کا قتل عام کرواتے ہیں۔ کیا ان جرائم کے ساتھ اقوام متحدہ کی کوئی عزت باقی رہتی ہے؟
انہوں نے واضح کیا: اقوام متحدہ جو حقوق انسانی کی حمایت کے لیے تشکیل دی گئی ہے اس میں کتنی حکومتیں ایسی ہیں جو وٹو کاحق رکھتی ہیں؟ بلکہ انسانیت کی نابودی کے لیے اسلحہ بیچنےوالی حکومتیں جو انسانوں کو قتل کرنے کے لیے مزدور بناتی ہیں وہی وٹو کاحق بھی رکھتی ہیں۔
حضرت آیت اللہ وحید خراسانی نے امیر المومنین (ع) کےفرامین میں حقوق بشر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہم نے حقوق بشر پر مشتمل پہلا منشور لکھا ہے نہایت شرم کی بات ہے وہ جو یہ کہتے ہیں۔ اِن کا منشور کہاں اور امیر المومنین علی (ع) کا منشور کہاں؟ علی کے قبضے میں اسلامی ممالک کے علاوہ پورے روم اور ایران کی حکومتیں بھی تھیں اس کے باوجود جب مسلمانوں میں بیت المال کو تقسیم کرتے تھے تو جتنے دینار امام حسن کو دیتے تھے اتنے ہی ایک حبشی غلام کو دیتے تھے۔
Add new comment