دہشت گردوں کی دھمکی: سرکاری افواج اور علویوں کو کیمیاوی گیسوں کا نشانہ بنائیں گے

سوریه

شام میں مغرب اور ترکی، اسرائیل اور عرب بادشاہوں کی حمایت میں سرگرم دہشت گردوں کے ایک ٹولے نے ایک ویڈیو ٹیپ شائع کی ہے جس میں ایک خطرناک کیمیاوی گیس دو خرگوشوں پر استعمال کرکے شام کی فوج اور عوام کو دھمکی دی جاتی ہے کہ اگر وہ دہشت گردوں کے خلاف لڑائی جاری رکھیں گے تو انہیں ترکی میں تیار کردہ ان کیمیاوی گیسوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

شام میں امریکہ ـ برطانیہ ـ فرانس ـ جرمنی + اسرائیل + سعودی عرب ـ قطر ـ ترکی کی سرپرستی اور حمایت میں شام کی سرزمین کو جلی ہوئی سرزمین میں تبدیل کرنے کے لئے سرگرم دہشت گردوں کے ایک ٹولے نے ایک ویڈیو ٹیپ انٹرنیٹ پر شائع کی ہے جس میں دہشت گردوں کو ایک آزمائشگاہ (لیبارٹری) میں دکھایا جاتا ہے جہاں بڑی مقدار میں کیمیاوی گیسوں سے بھری بوتلیں رکھی ہوئی ہیں جن پر
TEK<iM لکھا ہوا ہے جبکہ ایک دہشت گرد قسم کھا کر کہہ رہا ہے کہ "ہم شامی فوجی اور علوی العقیدہ عوام کو ان ترکی ساختہ ہتھیاروں کا نشانہ بنائیں گے۔
سوریہ ٹربیون پر شائع ہونے والی اس ویڈیو ٹیپ میں دو خرگوشوں پر خطرناک کیمیاوی گیس استعمال کی جاتی ہے جو تڑپ تڑپ کر مر جاتے ہیں۔
یہ ویڈیو یوٹیوب اور بہت سی ویب سائٹس پر شائع ہوئی ہے۔مذکورہ زہریلے ہتھیار ترکی کی ٹیکیم نامی کمپنی کے تیار کردہ ہیں اور انہیں شام کے عوام کے قتل عام کے لئے شام میں منتقل کیا گیا ہے یا پھر ویڈیو ٹیپ کا تعلق ترکی ہی سے ہے جہاں دہشت گردوں کو ویڈیو بنانے کے لئے لے جایا گیا ہے۔
یہ ویڈیو ٹیپ ایسے حال میں شائع ہوئی ہے کہ امریکہ اور بعض یورپی ممالک شام میں فوجی مداخلت کے لئے بہانہ ڈھونڈنے کے واسطے مسلسل پراپیگنڈا کررہے ہیں کہ شام کی حکومت ان کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف کیمیاوی ہتھیار استعمال کرسکتا ہے۔
شام کے سرکاری حلقوں نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ امریکہ اور اس کے زیر سرپرستی بعض ممالک (منجملہ ترکی اور بعض عرب ممالک) نے دہشت گردوں کو کیمیاوی ہتھیاروں سے لیس کیا ہے چنانچہ دہشت گرد عوام کے خلاف ایٹمی ہتھیار استعمال کرکے اس کا الزام حکومت شام پر عائد کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں اور یوں امریکہ اور یورپی ممالک عراق کا منظرنامہ دہرا کر شام کو بھی عراق کی طرح کیمیاوی ہتھیاروں کی موجودگی کے بہانے بڑی فوجی کاروائی کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔

ویڈیو دیکھنے کے لئے یہاں:جدید تہذیب کی جاہلیت

 

www.abna.ir

Add new comment