مقالات
آج پوری دنیا میں فرزند رسول حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کا یوم شہادت عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔
آج پوری دنیا میں فرزند رسول حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کا یوم شہادت عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔
حضرت موسی بن جعفر عليہ السلام "امام کاظم" کے نام سے معروف ہیں۔ شیعیان اہل بیت(ع) کے ساتویں امام ہیں جو سنہ 128 ہجری کو مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع بستی ابواء[1] میں پیدا ہوئے۔
امام کاظم (ع) سنہ 128 ہجری قمری میں پیدا ہوئے۔ آپ نے بیس سال تک کی عمر اپنے والد ماجد حضرت امام صادق (ع) کی ذات مقدس کے ساتھ گزاری اور امام صادق (ع) کی شہادت کے بعد 35 سال تک مسلمانوں کی امامت و ہدایت کی ذمہ داری انجام دی
خدا کی عبادت مقصد تخلیق (۱) اور پیغمبر خدا کے مبعوث ہونے کی علت (۲) قرآن مین بیان کی گئی ہے ۔ رسول اور امام عبادت میں شکر گزری اور بندگی میں بشریت کے تمام لوگوں میں سب سےآگے اور ممتاز تھے وہ حضرات خدا کی طرف سے انسانی معاشرے میں نمونہ تھے ۔
حضرت علی (ع) ھاشمی خاندان کے وه پھلے فرزند ھیں جن کے والد اور و الده دونوں ھاشمی ھیں
فضائل و کمالات کے مظہر وہ علی علیہ السلام بشریت کی تمام صفات حمیدہ جن کا طواف کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔خدا پرستی میں جن کا شیوہ و روش قابل تعریف اور لائق تحسین ہے
تاریخ انسانی میں بڑی بڑی ہستیاں اور شخصیات گزری ہیں جنہوں نے تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں، لیکن ہر شخصیت کے اندر کوئی نہ کوئی ایک صفت ہوتی جو اسے دوسرے افراد سے ممتاز کرتی تھی
کسی شخصیت کی شناخت اور پہنچان کا سب سے مھم ذریعہ یہ ہے کہ وہ شخصیت اپنی پہچان خود کرائے، چونکہ ھر شخص اپنے آپ کو دوسروں کی نسبت بہتر پہچانتا ہے، اسی قاعدے کی بنا پر آئیں امام علی علیہ السلام کی شخصیت کو خود اُن کی زبان سے پہچانیں۔
١٨ ذی الحجہ ١٠ہجری مطابق ٢١مارچ ٦٣٢ئ، بروز جمعرات حَجَّةُ الْوِدَاعْ سے واپسی پر نبی کریم ۖۖنے مکہ مکرمہ سے تیرہ میل کے فاصلے پر مقام جُحْفَة قیام فرمایا۔قاصد ِالٰہی جبرائیل ِامین ضرور ی حکم کے ساتھ نازل ہوئے ؛ ”یٰأََیُّھَا الْرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ أُنْ
دو رکعتی اماموں کو معرفتِ امام سے نا بلد قرار دینا اقبال کے تصّورِ امامت کی حساسیت کا غماز ہے۔ظاہر ہے کہ حقیقی امت پر خیالی و اختراعی امامت کا اطلاق بعید از حقیقت ہے۔ اقبال جس امامت کی حمایت نظری و عملی اعتبار سے کرنا چاہتے ہیں۔ اسکے اسرار و اموز اور اصول
سوال : حدیث غدیر میں لفظ مولی کے معنی پر فخررازی کے اعتراضات کیا ہیں ؟
علماء اہل سنّت نے روزِ غدیر سے لے کر آج تک اس موضوع پر مختلف قسم کے نظریات کا اظہار کیا ہے، بعض نے خاموشی اختیار کی تاکہ اس خاموشی کے ذریعے اس عظیم واقعہ کو بھول اور فراموشی کی وادی میں ڈھکیل دیا جائے، اور یہ حَسین یاد لوگوں کے ذ ہنوں سے محوہو جائے ،لیکن
اس تاریخی واقعہ کی اھمیت کےلئے اتنا ھی کافی ھے کہ 110 صحابیوں نے اسے نقل کیا ھے ۔ لیکن اس کا مطلب یہ نھیں ھے کہ اتنی بڑی جمعیت میں سے صرف ان ھی افراد نے غدیر کے واقعہ کو نقل کیا ھے، بلکہ سنی علماء کی کتابوں میں اس واقعہ کے صرف 110 راوی ذکر ھوئے ھیں
مسلمین جہان آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے 18 ذوالحجہ عید سعید غدیر کے موقع پر اپنی ملاقات کیلئے آئے ہوئے ہزاروں عقیدت مندوں کے اجتماع سے خطاب
آج بھی غدیر کو دیکھا جا سکتا ہے جہاں پیغمبر اکرمصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حکم خداوندی سے روشن سورج کی مانندید اللہ کو بلند کر کے تاریخ میں ضبط کر لی ا اور نام علی علیہ السلام کو روز روشن، طلوع خورشید و قمر کی طرحاپنے بعد حجت الہی بعنوان "مولی " پیش
حضرت علی مرتضیٰ علیہ السلام ہر میدان میں ہیرو ہیں،سبھی ادیان کیلئے اور سبھی اقوام کیلئے اور سبھی ملتوں کیلئے ، جوان ہوں یا بوڑھے ہوں ۔ اپنی زندگی کیلئے آپ علیہ السلام کو اپنا آئیڈیل تسلیم کریں جو ہر میدان میں ہیرو ہیں ۔چاہئے وہ سیاست ہو، چاہئے وہ دیانت
افسوس صد افسوس کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعض قریبی افراد کی جاہلانہ کینہ توزی اور جاہ طلبی کے سبب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وصیت ادھوری رہ گئی اور اس پر عمل نہ کیا گیا اور وہ فیصلہ جو خداوند متعال نے امت مسلمہ کیلئے کر رکھا تھا اسے عملی
علماء اہل سنت کے نزدیک حدیث غدیر کی سند صحیح نہیں ہے جبکہ شیعہ عقیدہ کے مطابق مسئلہ امامت صرف متواتر احادیث سے قابل اثبات ہے؟ ایک روایت سے استدلال کرنے کے لیے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ اس کی سند صحیح ہو دوسرے الفاظ میں، صرف اس روایت کو اس مسئلہ میں دلیل کے
پیغمبر اسلامؐ اورائمہ معصومین علیہم السلام کی نظر میں عید غدیر کی اہمیت اور اس دن کے آداب اور فضیلت ،چالیس حدیثوں کی شکل میں پیش کیا جارہا ہے۔آگاہ ہوجاؤعلیؑ کی ولایت میری ولایت ہےاورمیری ولایت خداکی ولایت ہے