مقالات

غدیر کاعمیق مطالعہ کرنے کے لئے اس عظیم واقعہ کے وقوع پذیر هونے کے وقت معاشرہ کے سماجی،اعتقادی اور اخلاقی حالات سے آگاہ هونا ضروری ھے ،تا کہ معلوم هو کہ غدیر خم میں رسول(ص) کے ساتھ کون لوگ تھے؟ اور وہ کیسے مسلمان تھے؟ان کا عقیدہ کیسا تھا ؟اور وہ کتنے گروه
اھل سنت و الجماعت کی ان وجوھات کو بیان کریں جن کی بنا پر وہ حدیث غدیر کے امیر المومنین علیہ السلام کی امامت اور بلافصل خلافت پر واضح اور آشکار نص ھونے کو قبول نھیں کرتے۔ اور منصفانہ طور پر یہ فیصلہ کریں کہ آیا یہ حدیث جیسا کہ شیعہ دعویدار ہیں واقعا علی عل
عید غدیر ان دنوں میں سے ایک ہے جو خدائے تعالیٰ اور حضرت محمد (صلی اللّہ علیہ آلہ وسلم) اور ان کی آل(علیہم السلام) کیلئے عظیم ترین عیدوں میں سے ہے، ہر پیغمبر نے اس دن عید منائی اور ہر نبی اس دن کی شان و عظمت کا قائل رہا ہے۔ آسمان میں اس عید کا نام ’’روز
عیدغدیرخم مذہبی اعیاد میں سے بڑی عید ہے ۔یہ عید محروموں کی عید ہے ۔یہ عید مظلوموں کی عید ہے ۔یہ عید ایسی عید ہے کہ جس دن خدائے تبارک و تعالیٰ نے رسول السلام کے ذریعہ الٰہی مقاصد کے اجراءاور راہ انبیاءکے استمرار کے لئے حضرت علی علیہ السلام کو اپنا جانشین
ايک اھم مطلب کے لئے خداوند عالم کا فرمان بارہ اماموں کي امامت اور ولايت کا قانوني اعلان پيغمبر اکرم (ص) کے ھاتھوں پر اميرا لمومنين عليہ السلام کا تعارف مسئلہ امامت پر امت کي توجہ پر زور دينا منافقوں کي کار شکنيوں کي طرف اشارہ اھل بيت عليھم السلام کے
تاریخ اسلام میں دواھم اور بڑے واقعات رونما ھوئے جس کے نتیجے میں ایک سے رسالت اور دوسرے سے امامت وجود میں آئی ۔ پہلاواقعہ وحی کے نزول کا هے جو پیغمبر کی رسالت کو اپنے دامن میں ھی لئے ہوئے ھے، اوردوسرا واقعہ واقعہٴ غدیر هے جس نے امامت کو وجود عطا کیا اور
حِجَّۃُ الو کھو شاید اس کے بعد مجھے اپنے درمیان نہ دیکھ سکو۔اس سفر میں غدیر خم کے مقام پر پیغمبر اکرم(ص) نے خدا کے حکم پر امیرالمؤمنین(ع)داع"پیغمبر(ص) کا آخری حج ہےجو آپ(ص) نے اپنی عمر شریف کے آخری برس میں سنہ 10 ہجری کو بجا لایا اور اس حج کے دوران مسلمان
واقعۂ غدیر اہم ترین اسلامی واقعات اور رودادوں میں سے ہے ۔اس کی اہمیت کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ(ص) نے حجۃ الوداع سے واپسی کے وقت غدیر خم کے نام سے مشہور مقام پر مسلمان حاجیوں کو روک کر امیرالمؤمنین(ع) کو لوگوں کے ولی اور اپنے جانشین کے
ہر قوم و ملت کی عیدیں ان کے شعائر کو زندہ کرنے ، تجدید عھد اور ان کے سرنوشت ساز اور اہم دنوں کی یاد تازہ کرنے کےلئے منائی جاتی ھیں ۔”غدیر “کے دن عید منانا اسی حجة الوداع والے سال اور اسی غدیر کے بیابان میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خطبہ کے تم
افسوس صد افسوس کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعض قریبی افراد کی جاہلانہ کینہ توزی اور جاہ طلبی کے سبب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وصیت ادھوری رہ گئی اور اس پر عمل نہ کیا گیا اور وہ فیصلہ جو خداوند متعال نے امت مسلمہ کیلئے کر رکھا تھا اسے عملی
تاریخ کی ورق گرانی سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس عظیم عید کی ابتداء پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے زمانہ سے ہوئی ہے۔ اس کی شروعات اس وقت ہوئی جب پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے غدیر کے صحرا میں خداوندعالم کی جانب سے حضرت علی علیہ السلام کو
آداب عید سعیدغدیر
روز غدیر اور امامت کی اتنی ھی اھمیت هے جتنی اہمیت روز مبعث و رسالت کی هے ۔
عراق میں مقدس مقامات
مقدس مقامات کی زیارت کرنے کے لئے پیش آتی تھی اور ان پر کی جاتی تھی سے ائمہ اطہار علیہم السلام کی زیارت
امام حسن عسکری(علیہ السلام)
سامرا عراق کے زیارتی شہروں نجف، کربلا اور کاظمین کی طرح ایک زیارتی شہر ہے جس میں اہل تشیع
صندوق اور ضریح
امام ھادی (علیہ السلام) نے یہ گھر کسی عیسایی کے بیٹے سے خریدا تھا جو کہ بہت بڑا اور وسیع تھا، اور آج کا موجودہ صحن بھی
سرداب غیبت
امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف سرداب غیبت میں
حضرت عیسی مسیح
انہوں نے فرمایا: میرے لئے اور میری بیٹی کے لئے اس سے زیادہ شرف و منزلت کی بات اور کیا ہوسکتی
حسین بن علی(علیہ السلام)
شیعوں نے جب بی بی حکیمہ خاتون (امام حسن عسکری کی پھوپھی) سے پوچھا کہ غیبت صغریٰ کے زمانے میں کس کے پاس جائیں، تو انہوں نے فرمایا تھا: جدہ کے پاس، یعنی امام حسن عسکری
حکیمہ خاتون
آپ کی ایک روشن صفت بخشش تھی یہاں تک کے آپ اپنے والد بزرگوار کے قاتل سے بھی ملائمت کا سلوک کرتی تھی، ابو نصر ہمدانی نقل کرتا
جمیل بن درّاج کوفی
آپ ثقہ جلیل قدر اور وجہ الطائفہ تھے آپ اصحاب حضرت امام صادق اور امام موسی کاظم علیہما السلام کے اصحاب اجماع میں سے تھے  ۔

صفحات