دعائے ندبہ کے الفاظ میں

اگر ہم معتقد ہیں کہ روئے زمیں پر عدل و انصاف کا قیام اور ظلم و جور کا اختتام فقط حضرت امام مھدیؑ آخرالزماںؑ کے ظہور ہی سے ممکن ہے تو پھر کیوں ہم عدل و انصاف اور عدالت اجتماعی کے قیام کے لیے ایسی جماعتوں اور پارٹیوں کی جانب رجوع کرتے ہیں جن کے افکار فسادو گمراہی کا موجب ہونے کے ساتھ ساتھ آئمہ معصومینؑ کی عطا کردہ تعلیمات کے بھی خلاف ہیں۔ امام زمانہؑ کی معرفت کامل کے حامل افراد اور حقیقی منتظرین امام زمانہ تو دنیا میں عدل و انصاف کے رواج اور ظلم و ظالمین کی بیخ کنی کے سلسلے میں فقط امام زمانہؑ کے امید وار ہیں اور دعائے ندبہ کے الفاظ میں یوں فریاد کناں ہیں۔ کہاں ہے ظالموں اور جباروں کی شوکت کو درہم برہم کرنے والا ؟ کہاں ہے جو شرک و نفاق کی بنیادوں کہ منہدم کرنے والا ہے ؟ کہاں ہے جو گنہگاروں فاسقوں اور باغیوں کو تہس نہس کرنے والا ہے ؟ کہاں ہے وہ جو گمراہی اور مخالفت کی تمام راہوں کو بند کرنے والا ہے ؟ کہاں ہے وہ جو دوستوں کو عزت دینے والا اور دشمنوں کو ذلیل کرنے والا ہے ؟ ہم جو شیعانِ علی کے نام سے معروف ہیں ۔۔۔ ہم جو محبِ اہلِ بیتؑ ہونے کے دعویدار ہیں ۔۔۔ہم جو اہل بیتؑ پر جان نچھاور کر دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں ۔۔۔ ہم جو امام زمانہؑکے منتظر ہیں۔ذرا چند لمہوں کے لیے رک کر ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ اپنا جائزہ لیں ۔ اپنے ضمیر و وجدان سے سوال کریں کہ۔۔۔ آیا واقعی ہم امام زمانہؑ کے منتظر ہیں ؟ آپ کے فراق میں جھلس رہے ہیں ؟ آپ کی دوری ہمیں نا گوار ہے  ؟ آیا واقعی ہم اس کرب سے دوچار ہیں جس کاکسی عزیز ترین ہستی کی جدائی کی صورت میں انسان سامنا کرتا ہے ؟ اگر ایسا ہے تو ۔۔۔ اس شبِ فرقت کے خاتمہ کے لئےہم نے اب تک کیا کِیاہے ؟ کبھی سوچا اس ہجر کو وصل میں کیسے تبدیل کیاجائے؟

بشکریہ:::::::::::القائم۔http://al-qaem.org/2010-10-24-13-56-06

Add new comment