مدینے کے قریب سید سجادؑ کاخطبہ
مقتل ابی مخنف ص ۸۸ میں ہے (ایک سال تک قیدخانہ شام کی صعوبت برداشت کرنے کے بعدجب اہل بیت رسول کی رہائی ہوئی اوریہ قافلہ کربلاہوتاہوامدینہ کی طرف چلاتوقریب مدینہ پہنچ کرامام علیہ السلام نے لوگوں کوخاموش ہوجانے کااشارہ کیا،سب کے سب خاموش ہوگئے آپ نے فرمایا:
حداس خداکی جوتمام دنیاکاپروردگارہے، روزجزاء کامالک ہے ، تمام مخلوقات کاپیداکرنے والاہے جواتنادورہے کہ بلندآسمان سے بھی بلندہے اوراتناقریب ہے کہ سامنے موجودہے اورہماری باتوں کاسنتاہے، ہم خداکی تعریف کرتے ہیں اوراس کاشکربجالاتے ہیں عظیم حادثوں،زمانے کی ہولناک گردشوں، دردناک غموں، خطرناک آفتوں ، شدیدتکلیفوں، اورقلب وجگرکوہلادینے والی مصیبتوں کے نازل ہونے کے وقت اے لوگو! خداورصرف خداکے لیے حمدہے، ہم بڑے بڑے مصائب میں مبتلاکئے گئے ،دیواراسلام میں بہت بڑارخنہ(شگاف) پڑگیا، حضرت ابوعبداللہ الحسین اوران کے اہل بیت شہیدکردیے گئے، ان کی عورتیں اوربچے قیدکردئیے گئے اور(لشکریزیدنے)ان کے سرہائے مبارک کوبلندنیزوں پررکھ کر شہروں میں پھرایا، یہ وہ مصیبت ہے جس کے برابرکوئی مصیبت نہیں، اے لوگو! تم سے کون مردہے جوشہادت حسین کے بعدخوش رہے یاکونسادل ہے جوشہادت حسین سے غمگین نہ ہویاکونسی آنکھ ہے جوآنسوؤں کوروک سکے، شہادت حسین پرساتوں آسمان روئے، سمندراوراس کی شاخیں ورئیں، مچھلیاں اورسمندرکے گرداب روئے ملائکہ مقربین اورتمام آسمان والے روئے، اے لوگو! کون ساقطب ہے جوشہادت حسین کی خبرسن کرنہ پھٹ جائے، کونساقلب ہے جومحزون نہ ہو، کونساکان ہے جواس مصیبت کوسن کرجس سے دیواراسلام میں رخنہ پڑا،بہرہ نہ ہو، اے لوگو! ہماری یہ حالت تھی کہ ہم کشاں کشاں پھرائے جاتے تھے، دربدرٹھکرائے جاتے تھے ذلیل کئے گئے شہروں سے دورتھے، گویاہم کواولادترک وکابل سمجھ لیاگیاتھا ،حالانکہ نہ ہم نے کوئی جرم کیاتھا نہ کسی برائی کاارتکاب کیاتھا نہ دیواراسلام میں کوئی رخنہ ڈالاتھا اورنہ ان چیزوں کے خلاف کیاتھاجوہم نے اپنے اباؤاجدادسے سناتھا،خداکی قسم اگرحضرت نبی بھی ان لوگوں(لشکریزید) کوہم سے جنگ کرنے کے لیے منع کرتے (تویہ نہ مانتے) جیساکہ حضرت نبی نے ہماری وصایت کااعلان کیا(اوران لوگوں نے مانا)بلکہ جتنا انہوں نے کیاہے اس سے زیادہ سلوک کرتے،ہم خداکے لیے ہیں اورخداکی طرف ہماری بازگشت ہے“۔
Add new comment