ماہ محرم الحرام ایک نگاہ میں

آل محمد علیھم السلام کے غم والم کا پہلا دن ہے کہ جس میں انبیاء ،ملائکہ ، شیعہ اور محبان اہل بیتعلیہ السلا م مغمو م ورنجور ہوتے ہیں اور یہ کہا جاسکتاہے کہ یہ پوری کائنات کے غم کامہینہ ہے ۔کیونکہ ہرسال اول محرم سے عاشورا تک امام حسین علیہ السلام کا پارہ

۱۔آغاز ایام حسینی
آل محمد علیھم السلام کے غم والم کا پہلا دن ہے کہ جس میں انبیاء ،ملائکہ ، شیعہ اور محبان اہل بیتعلیہ السلا م مغمو م ورنجور ہوتے ہیں اور یہ کہا جاسکتاہے کہ یہ پوری کائنات کے غم کامہینہ ہے ۔کیونکہ ہرسال اول محرم سے عاشورا تک امام حسین علیہ السلام کا پارہ وخون آلود پیراہن عرش خدا پر زمین کی طرف آویزاں کیا جاتاہے اور پوری کائنات غم میں شامل ہوتی ہے ۔(۱)
۲۔شعب ابوطالب علیہ السلام کے واقعہ کا آغاز
۳۔کفار قریش کی تحریک پر ۴ہجری کو جنگ ذات الرقاع ہوئی ۔
۴۔سب سے پہلے اس دن زکات جمع کی گئی ۔
۵۔اما م حسین علیہ السلام کربلا کے راستے میں ۔
پہلی محرم کو اما م حسین علیہ السلام ’’قصر بنی مقاتل ‘‘پہنچے اور عبیداللہ بن حرجعفی کو مدد کے لئے دعوت دی لیکن اس نے قبو ل نہ کیا اور بعد میں شرمندہ ہوا۔
۶۔مدینہ والوں نے ۳۶ھ ؁کو یزید کے خلاف قیام کیا۔
۷۔امام علی رضا علیہ السلام کا عاشورا ی کلام۔
پہلی محرم کو ریان بن شبیب امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوتے توآپ علیہ السلا م نے فرمایا:ای فرزند شبیب!عرب کے رہنے والے زمانہ جاہلیت میں اس ماہ میں جنگ حرام سمجھتے تھے ۔لیکن اس امت نے اس ماہ کی حرمت پامال کردی اور رسول خدا کی حرمت کی رعایت نہ کی ۔اس مہینہ میں ہمارے (اہلبیت علیہ السلا م ) خون بہانے کو حلال سمجھا اور ہماری توہین کی ہمارے بچوں وعورتوں کو اسیر کردیا ہمارے خیموں میں آگ لگاکر ہمارے اموال لوٹ لئے ۔
روز شہادت امام حسین علیہ السلام نے ہماری آنکھوں کی پلکوں کو زخمی اور آنسوں کو جاری کردیا اور ہمارے دل کو مجروح کردیا۔ہمارے اعزاکی زمین کربلا پہ توہین کی گئی اور روز قیامت تک سختی ومصائب ہمارے لئے ہوگئے۔پس رونے والوں کو چاہیئے حسین علیہ السلا م پر روئیں ۔کیونکہ حسین علیہ السلا م پر اشک بہانے سے گناہان کبیر ختم ہوجاتے ہیں۔
اے فرزند شبیب!اگر چاہتے ہو کسی پر گریہ کرو تو امام حسین علیہ السلا م پر گریہ کرو کیوں کہ آپ علیہ السلا م کو اس طرح قتل کیا گیا جیسے گوسفند ذبح کرتے ہیں۔اور آپ علیہ السلا م کے ہمراہ آپعلیہ السلا م کے اہلبیت کے ۸۱،لوگوں کو قتل کیا جن کی دنیا میں نظیر نہیں ملتی ۔ساتوں آسمان وزمین نے آپ علیہ السلا م کی شہادت پر گریہ کیا ۔چارہزار ملائکہ روز عاشورا آپ علیہ السلا م کی نصرت کے لئے آئے لیکن آپ علیہ السلا م شہید ہوچکے تھے ۔لہٰذا مغموم وخاک آلود آپ کی قبر کے مجاور بن گئے اور یہ مجاورت کا سلسلہ جاری رہے گا یہاں تک کہ حضرت قائم علیہ السلا م ظہور فرمادیں۔ اور یہ ملائکہ آپ علیہ السلا م کے مددگار ہوں گے اور ان کا نعرہ ’’یالثارات الحسین ‘‘ہے ۔
اے فرزند شبیب!اگر چاہتے ہو جنت میں ہمارے ساتھ رہو تو ہمارے غم میں غمگین اور خوشی میں خوش رہو اور تم کو ہماری ’’ولایت ‘‘کے ساتھ رہنا چاہیئے کیونکہ اگر کوئی کسی پتھر کو چاہتا ہے تو وہ اسی کے ساتھ محشور ہوگا۔(۲)
دوسری محرم
۱۔امام حسین علیہ السلام کربلا میں وارد ہوئے ۔
مشہور ہے کہ اس دن ۱۶ھ ؁کو ہمارے آقاومولیٰ امام حسینعلیہ السلا م اپنے اہلبیت علیہ السلا م واصحاب کے ساتھ کربلا میں وارد ہوئے ۔
تیسری محرم
۱۔امام حسین علیہ السلام نے اہل کوفہ کے نام خط لکھا۔
۲۔عمربن سعد کربلا پہنچا۔
چوتھی محرم
۱۔قاضی شریح نے امام حسین علیہ السلام کے قتل کا فتویٰ دیا۔
چھٹی محرم
۱۔امام حسین علیہ السلام کی اجازت سے جناب حبیب بن مظاہر علیہ السلا م نے بنی اسد کو مدد کے لئے طلب کیا ۔
۲۔نہر فرات پر محاصرہ کاپہلادن
۳۔کربلا میں لشکر یزید کی
سات محرم
۱۔امام حسین علیہ السلام نے عمربن سعد سے ملاقات فرمائی ۔
۲۔ابن زیاد کے حکم سے امام حسین علیہ السلام پر پانی بند ہوا۔
آٹھویں محرم
۱۔خیام حسینی میں قحط آب
نویں محرم
۱۔خیام حسینی کا محاصرہ
۲۔جناب ام البنین عليها السلام کے بچوں (حضرت عباس علیہ السلا م وبرادران ) کے لئے امان نامہ آیا۔
۳۔امام حسین علیہ السلام نے جنگ کی تاخیر کی درخواست کی ۔
۴۔کربلا میں ایک تازہ نفس لشکر کا اضافہ ۔
۵۔ امام حسین علیہ السلام نے اپنے اصحاب کے لئے خطبہ پڑھا۔
۹محرم وقت عصر امام حسین علیہ السلا م نے اپنے اصحاب کے سامنے خطبہ پڑھا اور اصحاب نے وفاداری کا اعلان فرمایا۔
شب عاشورا
۱۔امام حسین علیہ السلام نے اپنے اصحاب واہلبیت علیہ السلا م سے گفتگو فرمائی ۔
۲۔جناب زینب کبریٰ سلام اللہ علیھا نے امام حسین علیہ السلام سے گفتگو فرمائی۔
۱۰محرم (عاشورا)
۱۔امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اہل بیت واصحاب کی شہادت ۔
۶۱ھ کو سنیچر یاپیر کا دن تھا جب ہمارے آقاومولیٰ حضرت اباعبداللہ الحسین علیہ السلام کو ۵۸سالہ (یا۵۶یا۵۷سالہ) عمر میں نماز ظہر کے بعد بھوکاوپیاسا کربلا کے میدان میں ظلم وجور کے ساتھ شہید کیاگیا ۔اس دن آسمان سے خون کی بارش ہوئی ۔اسی دن اہلبیت علیہ السلا م واصحاب حسینعلیہ السلا م شہید ہوئے ۔
۲۔ذوالجناح خبر شہادت امام حسین علیہ السلام دینے کے لئے اہل حرم کے خیموں کی طرف اس طرح آیا کہ زین ڈھلی ہوئی اور پیشانی پر خون لگاہواتھا۔
۳۔خیام حسینی کی تاراجی
۴۔علی وفاطمہ علیھماالسلام کی بیٹیاں امام حسین علیہ السلا م کی شہادت کے بعد بیابان کی طرف دوڑیں ۔
۵۔امام حسین علیہ السلا م اور آپ علیہ السلا م کے شہید اہل بیتعلیہ السلا م واصحاب کے سربدن سے جداکئے گئے ۔
۶۔آل اللہ وآل رسول وعلی وزہرا علیھم السلام کے خیام میں آگ لگائی گئی ۔
۷۔چھوٹی بچیاں خیام کے پاس شہید ہوگئی۔
۸۔ زمین وزمان ،عرش وآسمان ،جن وانس وملک ووحشی جانوروں نے امام حسین علیہ السلا م پر گریہ وماتم وعزاداری کی ۔
۹۔امام حسین علیہ السلا م کے سرمبارک کو خولی بن یزیداصبحی ملعون وحمید بن مسلم ازدی کے ذریعہ کوفہ بھیجاگیا۔
۱۰۔جوگھاس وگیاہ زمین سے اکھاڑی جاتی اس مصیبت عظمیٰ پہ خون آلود ہوجاتی ۔
۱۱۔قیام حضرت امام مھدی عجل اللہ فرجہ الشریف ۔
ایک روایت کے مطابق امام زمانہ علیہ السلا م اسی دن قیام فرمائیں گے ۔
۱۲۔وفات ام المومنین حضرت ام سلمیٰ ۶۲ھ ؁یا۶۳ھ ؁۔
شب گیارھویں محرم
۱۔شام غریبان کربلا
شہادت امام حسین علیہ السلا م کے بعد خاندان رسول ؐ کے غم والم کی پہلی رات ۔
۲۔امام حسین علیہ السلا م کا سرمبارک خولی کے تنورمیں ۔
گیارھویں محرم (۱۱محرم)
۱۔اسیران کربلا کو کربلا سے لے جایاگیا۔
۲۔ابن زیاد نے اپنا دربار سجایا اور اما م حسینعلیہ السلا م کے سرمبارک کے سلسلے میں جسارت کی ۔
۳۔امام حسین علیہ السلا م کے اہل بیت کو اسیر کرکے کوفہ کی طرف لے جایا گیا۔
۱۲محرم
۱۔دفن شہداء کربلا
بنی اسد کی مدد سے امام سجاد علیہ السلا م نے امام حسینعلیہ السلا م اور دوسرے شہداء کے بدن دفن فرمایا۔
۲۔اہل حرم کوفہ میں داخل ہوئے ۔
۳۔ایک روایت کے مطابق امام سجاد علیہ السلام ۴۹ھ ؁ کو شہید ہوئے ۔
۱۳ محرم
۱۔اسیران اہل بیتعلیہ السلا م دربارہ ابن زیاد میں
۲۔اسیران اہلبیت علیہ السلا م زندان کوفہ میں
۳۔امام حسین علیہ السلا م کی خبر شہادت مدینہ وشام میں منتشر ہوئی ۔
۴۔عبداللہ بن عفیف ابن زیاد ملعون کے ذریعہ شہید ہوئے ۔
۱۵محرم
۱۔شہداء کربلا کے سر شام بھیجے گئے ۔
۱۹محرم
۱۔اسیران کربلا کو کوفہ سے شام کی طرف روانہ کیاگیا۔
۲۰محرم
۱۔حضرت ابوذر کے غلام جناب جون کا بدن کربلا میں دفن ہوا۔
۲۵محرم
۱۔امام زین العابدین علیہ السلام ۷۵سال کی عمر میں ۹۴ھ ؁ کو شہید ہوئے ۔
۲۶محرم
۱۔علی بن الحسن المثلث ۱۴۶ھ ؁کو شہید ہوئے ۔
۲۸محرم
۱۔صحابی رسول حضرت حذیفہ بن یمان کی وفات، ان کا شمار ان سات لوگوں میں ہوتاہے جنہوں نے حضرت فاطمہ زہراسلام اللہ علیھا کی نماز جنازہ پڑھی تھی ۔
۲۔معتصم عباسی کے حکم سے ۲۲۰ھ کو امام محمد تقی جواد علیہ السلام کو مدینہ سے بغداد لے جایاگیا ۔
۳۔اسیران کربلا ’’بعلبک‘‘میں وارد ہوئے ۔
۲۹محرم
۱۔اسیران کربلا شام پہنچے ۔
جب اسیروں کا قافلہ شام میں داخل ہواتو ابراھیم بن طلحہ بن عبداللہ ملعون جو جنگ جمل میں زخمی ہواتھا ۔امام سجادعلیہ السلا م کے سامنے آیا اور بولا کہ اب تم نے دیکھا غالب کون ہے ؟حضرت امام سجاد علیہ السلا م نے فرمایا: اگر چاہتے ہو کہ یہ جانو کہ غالب کون ہے تو تھوڑا صبر کرو جب نماز کا وقت آئے گا تو جان لوگے کہ کس کی آواز وذکر قیامت تک باقی ہے۔
تتمہ ماہ محرم
۱۔صحیفہ ملعونہ لکھاگیا۔
۱۱ھ کو دربارہ صحیفہ ملعونہ تحریر ہوا جس پر منافقین نے دستخط کیں ۔جس کا مضمون یہ تھاکہ مسلمانوں کی خلافت وامامت رسول خداصلی اللہ علیہ و الہ کے بعد امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام کونہ ملے ۔اور اسی صحیفہ ملعونہ کی بنیاد پر غصب خلافت ،اور امام علی علیہ السلا م سے ہر صورت میں بیعت لینے کے مقدمات فراہم ہوئے ۔اس صحیفہ کی تحریر سے اہل بیتعلیہ السلا م پر ظلم وستم کی بنیاد رکھی گئی ۔اما م جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:’’اذا کتب الکتاب قتل الحسین علیہ السلام ‘‘جب صحیفہ ملعونہ تحریر ہوتو امام حسین علیہ السلام شہید ہوئے ۔
۲۔زوجہ رسول ،مادر ابراھیم بن محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جناب ماریہ قبطیہ ۱۵ھ کو انتقال فرماگئیں۔

بشکریہ:۔http://s-alshirazi.com/languges/urdu/monasebat/moharam/03.htm

Add new comment