کون زینبؑ ؟
قدم قدم پر چراغ ایسے جلاگئی ہے علی کی بیٹی
یزیدیت کی ہر ایک سازش پہ چھا گئی ہے علی کی بیٹی
کہیں بھی ایوان ظلم تعمیر ہوسکے گا نہ اب جہاں میں
ستم کی بنیاد اس طرح سے ہلا گئی ہے علی کی بیٹی
نہ کوئی لشکر نہ سر پہ چادر مگر نہ جانے ہوا میں کیونکر
غرورظلم وستم کے پرزے اڑا گئی ہے علی کی بیٹی
پہن کے خاک شفاکا احرام سر برہنہ طواف کرکے
حسین! تیری لحد کو کعبہ بنا گئی ہے علی کی بیٹی
یقین نہ آئے تو کوفہ و شام کی فضاؤں سے پوچھ لینا
یزیدیت کے نقوش سارے مٹا گئی ہے علی کی بیٹی
ابد تلک اب نہ سر اٹھاکے چلے گا کوئی یزید زادہ
غرور شاہی کو خاک میں یوں ملا گئی ہے علی کی بیٹی
محسن نقوی شہید
Add new comment