امام حسینؑ کا احترام اور حضرت عمر
کتب تواریخ کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ''ايک مرتبہ جمعہ کے دن خليفہ دوم منبرپر تھے۔حضرت امام حسين عليہ السلام بچہ تھے مسجد ميں داخل ہوئے اور کہا:اےعمر!ميرے باپ کے منبر سے نيچے اترو!عمر نے روتے ہو ئے کہا:سچ کہا،يہ منبر آپ کے جدامجد کا ہے، بھتيجے !ذراٹھہرو !! امام حسين عليہ السلام عمر کا دامن پکڑے ہوئے کہتے رہے کہ ميرے جد کے منبر سے اتر و،عمر مجبور ہو کراپنی گفتگو روک کر منبر سے اتر آئے اور نماز پڑھنے ميں مشغول ہو گئے۔نماز کے بعد کسی کوبھيجا تاکہ امام حسين عليہالسلام کو بلاکر لا ئے۔جوں ہی امام حسين عليہ السلام تشريف لائے،عمر نے پوچھا:
بھتيجے! ميرے ساتھ اس طرح گفتگو کرنے کاآپ سے کس نے کہا تھا؟
کچھ کتابوں میں یہ واقعہ تھوڑے سے فرق کے ساتھ اس طرح بھی درج ہے کہ ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ حضرت عمرمنبررسول ؐ پرخطبہ دے رہے تھے کہ ناگاہ حضرت امام حسین کاادھرسے گزر ہوا آپ مسجد میں تشریف لے گئے اور حضرت عمرسے مخاطب ہوکربولے ”انزل عن منبر ابی“ میرے باپ کے منبرسے اتر آئیے اورجائیے اپنے باپ کے منبر پربیٹھے حضرت عمرنے کہا کہ میرے باپ کا توکوئی منبرنہیں ہے اس کے بعدمنبرسے اترکرامام حسین کواپنے ہمراہ گھرلے گئے اوروہاں پہنچ کرپوچھا کہ صاحبزادے تمہیں یہ بات کس نے سکھائی ہے توانہوں نے فرمایا کہ میں نے خود سےکہی ہے، مجھے کسی نے سکھایا نہیں اس کے بعد انہوں نے کہا کہ میرے ماں باپ تم پرفد اہوں، کبھی کبھی آیا کروآپ نے فرمایا بہترہے۔
Add new comment