فضیلت کے اعتبار سے زیارت عاشوا کا مقام

زیارت عاشورا کی فضیلت

    زیارت عاشورا کی فضیلت میں بے شمار روایتیں وارد ہوئیں ہیں لیکن ہم  صرف ایک روایت زیارت عاشورا کی فضیلت کے سلسلے میں حضرت ابا عبد اللہ الحسین (ع) کے عزاداروں اور چاہنے والوں کی خدمت تقدیم کرتے ہیں:

شیخ طوسی کتاب مصباح المجتہد میں محمد بن اسماعیل بن بزیع سے اور وہ صالح بن عقبہ سے اور وہ اپنے باپ سے اور وہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت نقل کرتے ہیں کہ آُ پ نے فرمایا: جو شخص حسین بن علی (ع) کی عاشورا کے دن زیارت کرے اور ان کی قبر پر بیٹھ کر گریہ کرے قیامت کے دن خدا وند عالم اس کو دو ہزار حج ، دو ہزار عمرہ اور دو ہزار جہاد کا ثواب دے گا۔ اور وہ بھی وہ حج،عمرہ اور جہاد جو رسول اکرم(ص) اور آئمہ طاہرین (ع)کے رکاب میں انجام دئے ہوں۔

راوی کہتا ہے : میں نے عرض کیا میری جان آپ پر فدا ہو وہ آدمی جو کسی دوسرے شہر یا ملک میں رہتا ہے اور اس دن آپ(ع) کی قبر تک نہیں پہنچ سکتا وہ کیا کرے؟

امام نے جواب میں فرمایا: اگر ایسا ہو تو صحراء یا اپنے گھر کی چھت پر جائے اور امام حسین (ع) کی قبر کی طرف اشارہ کر کے سلام کرے اور ان کے قاتلوں پر لعنت کرے اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اور اس عمل کو ظہر سے پہلے انجام دے اور ان کی مصیبت میں گریہ و زاری کرے اور اگر کسی کا ڈر نہ ہوتو اپنے خاندان والوں کو بھی ان پر رونے کا حکم دے اور اپنے گھر میں مجلس عزا برپا کرے اور سید الشہدا (ع) کو یاد کر کے ایک دوسرے کو تعزیت دیں، میں ضمانت دیتا ہوں جو شخص اس عمل کو انجام دے گا خدا یہ تمام ثواب اسے بھی عطا کرے گا ( اس شخص کی طرح جو امام کی قبر پر حاضر ہو کر زیارت کرتا ہے)۔

راوی نے عرض کیا کیسے ایک دوسرے کو تعزیت کہیں؟

فرمایا: «أعظم الله أجورنا بمصابنا بالحسين عليه‌السلام و جعلنا و إيّاكم من الطالبين بثاره مع وليه الإمام المهدى من آل محمد عليهم السلام»؛

یعنی خدا امام حسین کی عزاداری میں ہمارے اجر میں اضافہ کرے۔ اور ہمیں اور آپ کو انکے خون کا انتقام لینے والوں میں سے امام مھدی (ع) کے ساتھ قرار دے۔

اس کے بعد فرمایا: اس دن کسی کام لیے اپنے گھر سے باہر مت جاؤ یہ دن نحس ہے اور اس دن کسی مومن کی حاجت پوری نہیں ہوتی اور اگر پوری ہو بھی تو اس میں برکت نہیں ہو گی۔

تم میں سے کوئی بھی اپنے گھر میں کچھ بھی ذخیرہ نہ کرے اگر ایسا کیا تو اس میں برکت نہیں ہو گی اگر کوئی اس دستور پر عمل پیرا ہو گا تو اسے ہزار حج، ہزار عمرہ اور ہزار جہاد کا اور وہ بھی رسول خدا (ص) کے ساتھ انجام دینے کا ثواب ملے گا اور ابتدائے خلقت سے اب تک جتنے راہ خدا میں نبی، رسول، اور انکے وصی شہید ہوئے ہیں کا ثواب اسے ملے گا۔

Add new comment