فاختاوں کے نشیمن پہ آگ کے شعلے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

فاختاوں کے نشیمن پہ آگ کے شعلے
نذر حافی
nazarhaffi@yahoo.com

عینی شاہدین کے مطابق۶ اکتوبر بروز بدھ کو سر زمین منیٰ میں حاجی اپنے خیموں میں بیٹھے عبادات اور اعمال حج بجا لانے میں مشغول تھے کہ خیمہ نمبر ۴۰ میں ایک دہشت گرد ٹولہ داخل ہوا،ٹولے کے رئیس نے باآواز بلند خیمے والوں سے پوچھا کہ تمہارا مذہب کیاہے؟ کسی نے جواب دیا کہ ہم شیعہ ہیں،بس پھر کیا تھا،حملہ آوروں نے آو دیکھا نہ تاو،خیمے میں موجود تین حاجیوں کو مار مار کر لہو لہان کردیا،عورتوں کو زدو کوب کیا اور کافر کافر شیعہ کافر کہہ کر کئی گھنٹوں تک خیام کے درمیان دہاڑتے رہے۔
ماردھاڑ کی اس کاروائی کا نہ ہی تو سعودی پولیس نے کوئی نوٹس لیا اور نہ ہی میڈیا نے اسے کوریج دی، قارئین کی سہولت کے لئے عرض ہے کہ اگرچہ یہ لوگ بظاہر صرف شیعوں کے خلاف کاروائی کااعلان کرتے ہیں لیکن در حقیقت ان کے پاس شیعہ کافر کا نعرہ تو ایک بہانہ ہے ورنہ یہ لوگ تو اصل اسلام کے دشمن ہیں۔
انہوں نے جب پاکستان میں دہشت گردی کا آغازکیاتو پہلے پہل صرف شیعوں کو نشانہ بنایا اور بظاہر یہی شیعہ کافر کے نعرے لگائے لیکن آج یہ لوگ شیعہ سنی ،مذہبی وغیرمذہبی سب کو ڈس رہے ہیں۔مساجد،امام بارگاہیں،چرچ ،مندراور اولیائے کرام کے مزارات کچھ بھی ان کے شر سے محفوظ نہیں۔
انہوں نے جب پاکستان میں ڈاکٹروں اور مفکرین کی باقاعدہ ٹارگٹ کلنگ شروع کی توشروع میں لوگوں کو یہ دلاسہ دیا کہ آپ آنکھیں بند کرکے"اللہ اکبر" کے نعرے لگاتے رہیں ،ہماری یہ کاروائیاں تو صرف ایک فرقے تک محدود ہیں۔آج ہم دیکھتے ہیں کہ اب وہ لوگ اتنی مشق کرچکے ہیں کہ اب انہوں نے بے گناہ انسانوں کا قتلِ عام شروع کر دیا ہے۔خود کش دھماکوں سے لے کر سیاستدانوں نیز آرمی کے جوانوں اور آفیسروں کے قتل اور اغواکا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
پہلے مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کرتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ تو فقط ایک فرقے کے خلاف کاروائی ہے اب یہ کاروائیاں ریلوئے تک پہنچ چکی ہیں۔
پہلے کہتے تھے کہ ہم تو صرف امام بارگاہوں پر حملے کرتے ہیں لیکن پھر مسجد اور چرچ کچھ بھی ان کے شر سے محفوظ نہیں رہا۔پہلے یہ مجالس عزا پر بم پھینکتے تھے اور پھر دنیا نے انہیں شام میں مسلمان سپاہیوں کے جگر چباتے ہوئے دیکھا۔پہلے یہ کہتے تھے کہ ہم تو امریکہ کے دشمن ہیں اور اسلام کے مجاہد ہیں لیکن اب واضح طور پر شام میں امریکہ اور اسرائیل کے کاندھوں کے ساتھ کاندھا ملاکر کھڑے ہیں۔پہلے دوسروں کو کافر کافر کہتے تھے اور مصلح اعظم بنے پھرتے تھے لیکن اب جنسی جہاد کے نام پر انہوں نے جو گل کھلائے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔
ستم بالائے ستم تو یہ ہے کہ اصلاح امت کے یہ عظیم داعی اور جہاد اسلامی کےمنہ بولتے ٹھیکیدار اس سال حج کے موقع پر وادی منیٰ یعنی سر زمین حرم میں حجاجِ کرام کے کیمپ میں داخل ہوگئے اور عبادات میں مشغول حاجیوں پر کافر کافر شیعہ کافر کہہ ٹوٹ پڑے۔اگر چہ میڈیا اس خبر کودباگیا لیکن عالمِ اسلام کو آج ہی یہ جان لینا چاہیے کہ ان مفسدین کے پاس شیعہ کافر کانعرہ تو ایک بہانہ ہے،یہ آج شیعہ کافرکا نعرہ لگاکر وادی منیٰ میں داخل ہوئے ہیں ۔۔۔اگر آج ہی انہیں نہ روکاگیا اور سعودی حکومت سے احتجاج نہ کیاگیاتو کل ان لوگوں کے ہاتھوں سرزمین حرم میں کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا۔فرقہ واریت کی آڑمیں سرزمین حرم پر حاجیوں کو زدوکوب کرنےسے یہ خطرہ محسوس ہورہاہے کہ مقدس مزارات کوگرانے کے بعد اس وادی کے تقدس کو عملا مجروح کرنے کا منصوبہ تیارہوچکاہے۔


 

Add new comment