شب عرفہ اور روز عرفہ کے اعمال
شب عرفہ
یہ رات مبارک راتوں میں سے ہے، یہ رات قاضی الحاجات سے مناجات کی رات ہے ، اس رات توبہ، قبول اور دعا مستجاب ہوتی ہے ۔ جو بھی یہ رات عبادت میں بسر کرے گا اسے ۱۷۰ سال عبادت کا ثواب عطا کیا جائے گا ۔ اس رات کے چند مخصوص اعمال ہیں :
۱۔ اللھم یا شاھد کل نجویٰ ۔۔۔ الخ ( اس دعا کو پڑھنا )
۲۔ تسبیحات عشر پڑھنا جن کو سید بن طاؤس نے (اقبال الاعمال ) میں ذکر کیا ہے ۔
۳۔ اللھم من تعبا و تھیا، ( اس دعا کو پڑھنا چاہئے جس کی تاکید عرفہ کے دن اور شب جمعہ میں بھی کی گئی ہے )
۴۔ زمین کربلا کی زیارت کرے اور عید قربان تک وہاں رہے تاکہ خداوند اسے اس سال کے شر سے محفوظ رکھے ۔
روز عرفہ
یہ روز عرفہ ہے اور بہت بڑی عید کادن ہے اگرچہ اس کوعید کے نام سے موسوم نہیں کیاگیا یہی وہ دن ہے جسمیں خدائے تعالی ٰ نے بندوں کواپنی اطاعت وعبادت کی طرف بلایاہے آج کے دن ان کے لیے اپنے جود وسخا کا دستر خوان بچھایا ہے اور آج شیطان کو دہتکارا گیا اور زلیل وخوار ہوا ہے ۔
روایت ہے کہ امام زین العابدین نے روز عرفہ ایک سائل کی آواز سنی جو لو گوں سے خیرات مانگ رہا تھا آپ نے فرمایا :افسوس ہے تجھ پر کہ آج کے دن بھی تو غیر خدا سے سوال کررہا ہے حالانکہ آج تویہ امید ہے کے ماوں کے پیٹ کے بچے بھی خداکے لطف وکرم سے مالامال ہو کر سعید وخوش بخت ہوجائیں گے ۔ اس دن چند اعمال مستحب ہیں :
۱۔ غسل
۲۔ زیارت امام حسین (علیہ السلام) ، اگر کسی کو یہ توفیق حاصل ہو کہ اس دن امام حسین (علیہ السلام) کے گنبد کے نیچے ہو تو اس کا ثواب میدان عرفات میں رہنے والے حاجیوں سے کم نہیں ہے ، بلکہ اس سے زیادہ ہے ۔
۳۔ نماز عصرکے بعد دعاء عرفہ پڑھنے سے قبل زیر آسمان دورکعت نماز بجالائے اور اپنے گناہوں کا اقرار و اعتراف کرے تاکہ اسے عرفات میں حاضری کاثواب ملے اور اس کے گناہ معاف ہوں۔اس کے بعد آئمہ طاہرین علیہم السلام کے حکم کے مطابق دعاپڑھے اوراعمال عرفہ بجا لائے اوریہ اعمال بہت زیادہ ہیں کہ اس مختصر کتاب میں ان کا بیان ممکن نہیںپھر بھی حسب گنجائش ہم یہاں چندااعمال کاذکر کرتے ہیں ۔
شیخ کفعمی نے مصباح میں فرمایا ہے کہ یوم عرفہ کا روزہ مستحب ہے بشرطیکہ دعا عرفہ کے پڑھنے میں کمزوری آنے کا بھی خوف نہ ہوزوال سے پہلے غسل کرنا بھی مستحب ہے اورشب عرفہ وروز عرفہ زیارات امام حسین بھی مستحب ہے زوال کے وقت زیر آسمان نماز ظہر وعصرنہایت متانت اور سنجیدگی سے بجالائے اس کے بعد دورکعت نماز پڑھے کہ پہلی رکعت میں سو رہ الحمد کے بعد سورہ توحیداوردوسری رکعت میں سورہ الحمدکے بعد سورہ کافرون پڑھے بعد چار رکعت نمازپڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد پچاس مرتبہ سورہ توحید کی قرائت کرے ۔
۴۔ صحیفہ کاملہ کی ۴۷ویں دعا پڑھے
۵۔ امام حسین (علیہ السلام) کی دعائے عرفہ پڑھے ۔
۶۔ شیخ کفعمی نے جو تسبیحات ذکر کی ہیں انھیں پڑھے ،جن کی ابتدا " سبحان اللہ قبل کل احد" سے ہوتی ہے۔
۷۔ پیغمبر اکرم (ص) امام سجاد ، امام باقر اور امام صادق و امام کاظم علیہم السلام سے منقول دعائے عرفہ پڑھے جن کو سید نے اقبال الاعمال میں ذکر کیا ہے ۔
جو شخص اس دن عرفات میں ہو اس کے لئے اور بہت سی دعائیں وارد ہوئی ہیں جن کو علامہ مجلسی(رہ) نے زاد المعاد میں ذکر کیا ہے ۔
عرفہ کے دن عمل ام داؤود کی بھی بہت تاکید کی گئی ہے ۔
اسی دن جناب آدم (علیہ السلام) کی توبہ قبول ہوئی اور اسی دن جناب عیسیٰ اور جناب ابراھیم علیھما السلام کی ولادت ہوئی ۔
اس دن روزے کی بھی بہت تاکید کی گئی ہے لیکن اگر تاریخ کا صحیح علم نہ ہو سکے کہ ۹ ہے یا ۱۰ تو روزہ رکھنا مکروہ ہے یعنی روزے کا ثواب کم ہے ۔
عرفہ کے دن کے اعمال شیخ عباس قمی (رہ) نے مفاتیح الجنان میں تفصیل سے ذکر کیا ہے ۔
ذی الحجہ کی نویں تاریخ روز عرفہ ہے جو پورے سال میں عبادت اور دعا کے لحاظ سے ممتاز ہے جیسا کہ کوئی بھی رات شب قدر کے برابر فضیلت نھیں رکھتی، روز عرفہ ،بعد از زوال سال کے دنوں میں مخصوص امتیاز رکھتا ہے۔
اگرچہ روز عرفہ حضرت سید الشہداء امام حسین (علیہ السلام) کی قبر مطہر کے پاس ھونا اور اسی طرح حج سے مشرف ھونا اور صحرائے عرفات میں وقوف کی ایک بہت بڑی فضیلت ہے کہ جس سے ہم بہت سے لوگ محروم رہتے ھیں، لیکن ہم میں سے ہر شخص چاہے کسی بھی جگہ ھو عصر روز عرفہ میں خداوندعالم کی بارگاہ میں دعا اور التجا کے موقع کو فرصت شمار کرے۔
جیسا کہ حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: ”یوم عرفہ یوم دعاءو مسالة“(۱) (روز عرفہ [خداوندعالم سے] سوال اور دعا کا دن ہے)
روز عرفہ کی دعاﺅں میں سے دعائے عرفہ حضرت امام حسین (علیہ السلام) ہے کہ جو توحید کی نایاب تعلیمات ، معرفت الٰھی اور تزکیہ نفس کے اسباق کا گرانقدر مجموعہ ہے، اور اسی طرح صحیفہ سجادیہ (زبور آل محمد ”ع“)میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کی دعائے عرفہ بھی ہے۔
دوسری طرف سے ذی الحجہ کی نویں تاریخ کوفہ میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے ایلچی جناب مسلم بن عقیل کی شھادت کا دن ہے، جو ابن زیاد کے حکم سے اور کوفہ کے لوگوں کی بے وفائی اور عہد شکنی کے بعد مظلومانہ طور پر شھید ھوئے، جناب مسلم کی فضیلت میں یھی کافی ہے کہ آپ کی شھادت سے چند سال پہلے حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے حضرت امیر المومنین (علیہ السلام) سے خطاب کرتے ھوئے فرمایا: [مسلم] ابن عقیل آپ کے فرزند کی محبت میں قتل کیا جائے گا، اور مومنین کی آنکھیں ان پر اشک بھائیں گی، اور ملائکہ مقرب ان پر درود بھیجیں گے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسی روز جناب ھانی بن عروہ بھی (جو اپنے قبیلہ کے سردار تہے) جناب مسلم کو پناہ دینے کے جرم میں شھید ھوئے ھیں اور دونوں بزرگواروں کے جسم اطہر کو مسجد کوفہ کے ایک حصہ میں دفن کیا گیا۔
دسو یں ذی الحجہ کی رات
یہ بڑی عظمت وبرکت والی رات ہے اوریہ چار راتوں میں سے ہے جن میں شب بیداری مستحب ہے آج کی رات آسمان کے دروازے کھلے ہوئے ہیں اس شب میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت مستحب ہے اوردعا ” یا دائم الفضل علی البریۃ ۔۔۔کا پڑھنا بھی بہتر ہے جس کاذکرشب جمعہ کے اعمال میں ہوچکاہے
دسو یں ذی الحجہ کادن
یہ روز عید قربان اور بڑی عظمت و بزرگی والا دن ہے اس میں کئی ایک اعمال ہیں :
۱۔ غسل : آج کے دن غسل کرنا سنت موکدہ ہے اوربعض علماء تو اس کے واجب ہونے کے قائل بھی ہیں ۔
۲۔ نمازعید آج کے دن بھی نماز عید کے بعد قربانی کے گوشت سے استعمال کرے ۔
۳۔ نمازعید سے قبل وبعد منقولہ دعائیں پڑھے
۴۔ دعا ندبہ پڑھے
۵۔ قر بانی : قربانی کرنا سنت موکدہ ہے قربانی کی کھالیں دینی اور رفاحی اداروں کو دیں ۔
۶۔ تکبیرات : جو شخص منی میں ہو وہ روز عید کی نماز ظہر سے تیر ھویں ذی الحجہ کی نماز فجر تک پندرہ نماز وں کے بعد تکبیریں پڑھے اور دیگر شہروں کے لوگ روز عید کی نماز ظہر سے بارہویں ذی الحجہ کی نماز فجر تک۔
دس نمازوں کے بعد تکبیریں پڑھیں ۔کافی کی صیحح روایت کے مطابق وہ تکبیریں یہ ہیں ۔
اللہ اکبر اللہ اکبر لاالہ اللہ واللہ اکبر وللہ الحمد اللہ اکبر علی ما ہدینا اللہ اکبر علی ما رزقنامن بہمۃ الانعام والحمدللہ علی ما ابلانا۔
اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے نہیں کوئی سو ائے اللہ کے اللہ بزرگ تر ہے اور اللہ ہی کے لیے حمد ہے اللہ بز رگ تر ہے کہ اس نے ہمیں ہدا یت دی اللہ بز رگ تر ہے کہ اس نے ہمیں روز ی دی بے زبان چو پا یو ں میں سے اور حمد ہے اللہ کے لیے کہ ا س نے ہماری آزمائش کی ۔
یہ تکبیریں مذکورہ نمازوں کے بعد حتی الامکان باربار پڑھنامستحب ہے بلکہ نوافل کے بعدبھی پڑھے ۔ بشکریہ ابنا
Add new comment