علی(ع) کے گھر کی ہے عزت
حضرت فاطمہ زہرا نے شادی کے بعدجس نطام زندگی کا نمونہ پیش کیا وہطبقہ نسواں کے لئے ایک مثالی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ گھر کا تمام کام اپنے ہاتھ سے کر تی تھیں ۔ جھاڑو دینا، کھانا پکانا، چرخہ چلانا، چکی پیسنا اور بچوں کی تربیت کرنا۔یہ سب کام اور ایک اکیلی سیدہ لیکن نہ تو کبھی تیوریوں پر بل پڑے اورنہ کبھی اپنے شوہر حضرت علی علیہ السّلام سے اپنے لیے کسی مددگار یا خادمہ کے انتظام کی فرمائش کی ۔ ایک مرتبہ اپنے پدر بزرگوار حضرت رسولِ خدا سے ایک کنیز عطا کرنے کی خواہش کی تو رسول نے بجائے کنیز عطا کرنے کے وہ تسبیح تعلیم فرمائی جو تسبیح فاطمہ زہرا کے نام سے مشہورہے .۳۴ مرتبہ الله اکبر،33 مرتبہ الحمد الله اور 33 مرتبہ سبحان الله۔ حضرت فاطمہ اس تسبیح کی تعلیم سے اتنی خوش ہوئی کہ کنیز کی خواہش ترک کردی ۔ بعد میں رسول نے بلاطلب ایک کنیز عطا فرمائی جو فضہ کے نام سے مشہور ہے۔ جناب سیّدہ اپنی کنیز فضہ کے ساتھ کنیز جیسابرتاؤ نہیں کرتی تھیں بلکہ اس سے ایک برابر کے دوست جیسا سلوک کرتی تھیں. وہ ایک دن گھر کا کام خود کرتیں اور ایک مدن فضہ سے کراتیں ۔ اسلام کی تعلیم یقیناً یہ ہے کہ مرد اور عورت دونوں زندگی کے جہاد میں مشترک طور پر حصہ لیں اور کام کریں . بیکار نہ بیٹھیں مگر ان دونوں میں صنف کے اختلاف کے لحاظ سے تقسیم ُ عمل ہے . اس تقسیم کار کو علی علیہ السّلام اور فاطمہ نے مکمل طریقہ پر دُنیا کے سامنے پیش کر دیا۔ گھر سے باہر کے تمام کام اور اپنی قوت ُ بازو سے اپنے اور اپنے گھر والوں کی زندگی کے حرچ کاسامان مہیا کرنا علی علیہ السّلام کے ذمہ تھے اور گھر کے اندر کے تمام کام حضرت فاطمہ زہرا انجام دیتی تھیں ۔
حضرت زہرا سلام اللہ کا پردہ
سیدہ عالم نہ صرف اپنی سیرت زندگی بلکہ اقوال سے بھی خواتین کے لیے پردہ کی اہمیت پر بہت زور دیتی تھیں. آپ کا مکان مسجدِ رسولِ سے بالکل متصل تھا۔ لیکن آپ کبھی برقع وچارد میں نہاں ہو کر بھی اپنے والدِ بزرگوار کے پیچھے نماز جماعت پڑھنے یا اپ کا وعظ سننے کے لیے مسجد میں تشریف نہیں لائیں بلکہ اپنے فرزند امام حسن علیہ السّلام سے جب وہ مسجد سے واپس جاتے تھے اکثر رسول کے خطبے کے مضامین سن لیا کرتی تھیں. ایک مرتبہ پیغمبر نے منبر پر یہ سوال پیش کر دیا کہ عورت کے لیے سب سے بہتر کیا چیز ہے یہ بات سیدہ کو معلوم ہوئ تو آپ نے جواب دیا عورت کے لئے سب سے بہتر بات یہ ہے کہ نہ اس کی نظر کسی غیر مرد پر پڑے اور نہ کسی غیر مرد کی نظر ا س پر پڑے .رسول کے سامنے یہ جواب پیش ہوا تو حضرت نے فرمایا . "کیوں نہ ہو فاطمہ میرا ہی ایک ٹکڑا ہے۔"
بقول شاعر
علی (ع)کے گھر کی ہے عزت علی (ع) سے سنتے ہیں
نبی کے دل کاہے ٹکڑا نبی سے سنتے ہیں
مانا کہ حسین(ع) نے معزز کیا گھرانے کو
حسین(ع) پال کے دیا جس نے زمانے کو
Add new comment