مغرب میری نسبت القاعدہ سے زیادہ مطمئن ہے۔بشارالاسد

ٹی وی شیعہ(میڈیا واچ سیکشن)شام کے صدر بشار الاسد نے جرمن میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک باغی ہتھیار پھینک کر غیر مسلح نہیں ہوجاتے، ان سے کسی نوعیت کے مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ روس ان کا مستقل اتحادی رہے گا۔ جرمن میگزین ڈیر اسپیگل سے بات کرتے ہوئے صدر اسد نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ مذاکرات سے شام میں جاری تنازع کو حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی طاقتیں معاملے کو مذاکرات سے حل کرنا چاہتی ہیں۔ صدر اسد نے کہا کہ اس کے خیال میں حزب اختلاف کو اسلحہ نہیں اٹھانا چایئے تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کوئی ہتھیار پھینکتا ہے تو ان سے بات چیت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بات صرف ان باغیوں سے ہوگی جو ملک میں امن چاہتے ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق شام کے صدر بشار الاسد نے جرمن ہفتہ روزہ اسپیگل کے ساتھ گفتکو کرتے ہوئے شام میں سرگرم عمل باغی دہشتگردوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی ایک ایسا ملک ہے جو شام میں جاری بحران کے حل کیلئے ثالث کا کردار ادا کرسکتا ہے۔
شامی صدر نے شام کے آئندہ انتخابات میں جرمنی، امریکہ اور روس کے کردار کو قبول کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کسی بھی قسم کے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا، بشار الاسد کا مزید کہنا تھا کہ میرے بارے میں اپنے ہی لوگوں کو قتل کرنے کی جو تصویر کشی آپ نے کی ہے، یہ کاملاً نادرست ہے۔ انہوں نے 21 اگست کو دمشق کے اطراف میں غوطہ الشرقی میں ہونے والے کیمیائی حملوں کے بارے میں کہا کہ فی الحال کوئی بھی قطعی طور پر یہ نہیں کہہ سکتا کہ ان حملوں میں راکٹ کا استعمال ہوا ہے۔ بشار الاسد نے مزید کہا کہ ان کے مخالفین نے سارین گیس کا استعمال کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے کیمیائی ہتھیاروں کے انسپکٹرز کے بارے میں شامی صدر کا کہنا تھا کہ آج کل وہ شام میں اپنی ماموریت انجام دے رہے ہیں، ہم اس سلسلے میں بہت شفافیت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یو این او کے یہ معائنہ کار جس سائٹ پر جانا چاہیں جا سکتے ہیں، اور اس حوالے سے حکومت کے پاس موجود اطلاعات تک دسترسی حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کی کامل نابودی یا مکمل کنٹرول تک وہ شام میں ٹھر بھی سکتے ہیں۔ بشار الاسد نے شام کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں غرب میری نسبت القاعدہ سے زیادہ مطمئن ہے۔ انہوں نے امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تنہا چیز جو باراک اوباما کے پاس موجود ہے وہ جھوٹ ہے۔ امریکہ اور غرب کے مقابلے میں بشار الاسد نے روس کو اپنا حقیقی دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ مغرب اس حقیقت کو ہم سے بہتر جانتا ہے۔ اپنی گفتگو مِیں شامی صدر نے لبنان کے بارڈر کے نزدیک کے علاقے میں شامی فوج کے ساتھ حزب اللہ کی ہمکاری کی تائید کی۔ بشار الاسد نے اگست 2014ء میں اپنی صدارتی مدت کی تکمیل کے بعد ہونے والے انتخابات کے بارے میں کہا کہ ابھی میں اس پوزیشن میں نہیں ہوں کہ بطور قطعی یہ کہہ سکوں کہ میں ان انتخابات میں شرکت کرونگا یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر میں نے یہ محسوس کیا کہ شامی عوام میری حمایت نہیں کریں گے تو پھر ایسی صورت مِیں، میں انتخابات میں شرکت نہیں کرونگا۔

Add new comment