بھارہ کہو سے گرفتار ہونے والے ملزم کا تعلق تحریک طالبان کے ایک گروہ الفاروقی گروپ سے ہے۔

 

ٹی وی شیعہ(میڈیا ڈیسک)خفیہ اداروں اور وفاقی پولیس کی جانب سے وزارت داخلہ کو بھیجی گئی ایک خفیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارہ کہو سے گرفتار ہونے والے ملزم حماد عادل اور تھانہ رمنا کے علاقے سے گرفتار ملزم ارتعاض گیلانی کا تعلق تحریک طالبان کے ایک گروہ الفاروقی گروپ سے تھا۔ ملزمان اسلام آباد میں ڈنمارک سفارتخانے، ایف سکس ریسٹورنٹ دھماکوں، روات، ترنول، فتح جنگ اور نوشہرہ میں نیٹوکنٹینر پر حملوں سمیت واہ آرڈننس فیکٹری خودکش دھماکے میں بھی ملوث پائے گئے  ہیں اور اسلام آباد میں کافی عرصہ سے مقیم یہ گروہ ملک دشمن سرگرمیوں میں براہ راست ملوث ہے۔ خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملزم حماد عادل کے بھائی عدنان عادل کو بھی حساس اداروں اور پولیس نے تحویل میں لیا تھا جس نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ ملزم حماد عادل براہ راست الفاروقی گروپ سے رابطے میں تھا جو وزیرستان میں روپوش ہے۔ ذرائع کے مطابق گیلانی اور حماد عادل نے سابق وفاقی وزیرشہباز بھٹی، ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چودھری ذوالفقارعلی کے قتل میں براہ راست کام کیا جبکہ ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چودھری ذوالفقار علی کے گارڈ کی گولی سے زخمی ہونے والے ملزم عمر عبداللہ کو ڈاکٹر مجاہد گیلانی نے اپنے گھر میں علاج کی غرض سے رکھا جسے بعدازاں پولیس نے قائداعظم ہسپتال سے گرفتار کرلیا۔ 

دوسری طرف اسلام آباد سے ملحقہ علاقہ ترنول سے بارود برآمدگی کیس میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملزمان کا بارود سے بھرے ریموٹ کنٹرول طیارے مارگلہ کی پہاڑیوں سے اڑانے کا منصوبہ تھا، ملزمان کا ہدف ایئرہیڈ کوارٹرز، نیول ہیڈکوارٹرز اور دیگر اہم تنصیبات تھیں جس کیلئے ملزمان نے دامن کوہ پر ریموٹ کنٹرول طیارے کی سوفٹ ٹیسٹنگ بھی کی۔ ذرائع کے مطابق ریموٹ کنٹرول طیارہ 5 کلوگرام بارودی مواد لے جا نے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کیس میں مفرورملزم ارتیاز گیلانی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کا سابق لیکچرر رہ چکا ہے اور اس کے گھر سے4 ریموٹ کنٹرول طیارے اور اسلحہ بھی برآمد ہوا تھا۔ 

بشکریہ اسلام ٹائمز

Add new comment