امام مھدی علیہ السلام کی خصوصیات
امام مھدی علیہ السلام کی خصوصیات بہت زیادہ ہیں ان میں سے چند ایک ہم اس وقت بیان کررہے ہیں۔
(۱)ولادت کا مخفی ہونا
آپ کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی ولادت مخفی وپوشیدہ ہوئی تھی سعید بن جبیر کہتا ہاے کہ امام سجاد علیہ السلام سے میں نے سنا کہ آپ نے فرمایا (فی القائم منا سنن من سنن الانبیاء علیہم السلام ۔۔۔۔۔وسنۃ من ابراھیم ۔۔۔۔۔۔واما من ابراھیم فخفاء الولادۃ واعتزال الناس ۔۔۔)شخ صدوق۔ کمال الدین وتمام النعمۃ ج۱باب ۳۱ ح ۳ترجمۃ:
امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا کہ ہمارے قائم میں پیامبران الھی جیسی سنن اور صفات پائی جاتی ہیں جس طرح ابراھیم کی ولادت مخفی ہوئی تھی اور لوگوں سے دورتھے اسی طرح ہمارے قائم عج میں بھی وہی خصوصیات پائی جاتی ہیں بعنی انکی ولادت بھی مخفی ہوگی ۔۲
۔ بیت الحمد میں چراغ کا روشن ہونا
بعض روایات میں ملتاہےکہ آپ کی ولادت سے لے کرظہور تک چراغ روشن رہے گا اکثر روایات میں کلمۃ (بیت الحمد )استعمال ہواہے اور اس سے مراد وہ مقام ہے جوحضر ت ،مھدی عج کے ساتھ مخصوص ہے مفضل کہتاہے کہ میں امام صادق علیہ السلام سے سنا کہ آپ نے فرمایا (ان لصاحب ھذا الامر بیتا یقال لہ بیت الحمدفیہ سراج یرھزمنذولد الی یوم یقوم باسیف لا یطفاء (نعمانی الغیبہ ص۲۳۹ح ۳۱ )ترجمۃ :صاحب الامر(قائم )عج کے لیے ایک ایس گھر ہے جسے بیت الحمد کہتے ہیں اس میں ایک چراغ ہے جوآپ کی ولادت سے لے کر آپ کے قیام تک روشن رہے گا اور ھرگز خاموش نہ ہوگا توضیح :کیونکہ روایات میں اس گھر کے محل وقوع اور یہ کہ چراغ کیسے روشن ہے کوئی چیز بیان نہیں ہوئی ہے توممکن ہے کہ یہاں مراد کنایہ ہو کہ اللہ تعالی کی آخری حجت کی ولادت کےساتھ ایک ایسا ھدایت کا چراغ روشن ہوگا جوزمین کواپنے نور کے ساتھ بھر دے گا
(۳)آثار حمل کا مخفی ہونا: جب آپ کی ولادت کا وقت قریب ہواتو اس وقت یک کسی قسم کے آثار حمل آپ کی والدہ گرامی پر نمایاں نہیں تھے اگرچہ اس طرح کی کیفیت بعض پیامبران الھی کی ماوں کوبھی پیش آئی لیکن آئمہ معصومین علیھم السلام میں سے صرف اما م زمانہ عج کی ولادت کے متعلق ایسا ملتاہے کسی اور معصوم کے بارے میں کوئی روایت نہیں ہے جیسا کہ روایات میں ملتاہے کہ
امام حسن عسکری علیہ السلام نے امام مھدی عج کی ولادت کی خبر اپنی پھوپھی (حکیمہ خاتون )کودی تواس وقت جناب حکیمہ خاتون نے انتہائی تعجب کیااور پوچھا کیسے وہ پاک نور نرجس خاتون سے تشریف لائے گا جب کہ حمل کےا ٓثار توہیں نہیں ؟
(۴) خاتم الاوصیاء ہونا: آپ کے القابات میں سے ایک لقب خاتم الاوصیاء ہے یعنی سلسلہ امامت کی آخری کڑی اور یہ لقب پہلی مرتبہ آپ کی ہی زبان پر جاری ہوا طریف ابونصر کہتاہے کہ (میں صاحب الزمان عج کی خدمت میں پہنچا توآپ نے فرمایا میرے لیے صندل کی لکڑی لے آومیں وہ لایا اور آپ کی خدمت میں پیش کی تو حضرت میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کیا مجھے جانتاہے ؟عرض کیا جی ہاں توامام علیہ السلام نے فرمایا میں کون ہوں ؟طریف کہتاہے میں نے عرض کیا آپ ہمارے آقا ہیں توحضرت نے فرمایا میری مراد یہ نہیں تھی
تومیں نے عرض کیا آپ کی مراد کیا ہے ؟توآپ نے فرمایا (انا خاتم الاوصیاء وبی یدفع اللہ عزوجل البلاء عن اھلی وشیعتی )
(کتاب الغیبہ ص)۲۴۶ترجمۃ :
میں خاتم الاوصیاء ہوں خداوند میرے وسیلہ سے میرے خاندان اور میرے شیعوں سے مصیبتوں اوربلاوں کودورفرمائے گا خاتم الاوصیاء کے علاوہ بعض روایات میں خاتم الائمہ بھی آیا ہے جیسا کہ پیامبر اکرم ﷺفرماتےہیں (معاشرالناس انی نبی وعلی وصی الا ان خاتم الائمہ منا القائم المھدی )روضۃ الواعظین ص۹۷ ترجمہ :اےلوگومیں پیامبر ہوں علی علیہ السلام میرے جانشین ہیں اگاہ رہوککہ خاتم الائمہ (مھدی قائم عج )ھم ہی سے ہوگا ۔
(۵) انبیاء کرام کی میراث کا مالک ہونا: آپ کی خصوصیات میں ایک یہ ہے کہ ظہور کے وقت بہت زیادہ انبیاء کی چیزیں آپ کے پاس ھوں گی لیکن یہ کہ یہ تمام چیزیں کس لیے آپ کے پاس ہوں گی کوئی واضح روایت اس کے بارے میں نہیں ملتی.
Add new comment