سعادت کی نشانی
سعادت کی نشانی
حضرت آیۃ اللہ مرعشی نجفی کی زندگی کے کچھ قرآنی واقعات ایسے ہیں کہ جو بہت زیادہ درس آموزنکات کی حیثیت رکھتے ہیں جنمیں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جارہا ہے:
1۔ حضرت آیۃ اللہ مرعشی نجفی قرآن سے بہت زیادہ انسیت رکھتے تھے اور بیشتر اوقات اس کی تلاوت میں مصروف رہتے تھے اور ان کی یہکوشش ہوتی تھی کہاگر انہں تھوڑا سا بھی وقت ملجائے تو وہ قرآن کی تلاوت اور اس کی آیات میں غور وخوض،تدبر و تفکر میں صرف ہو اس ممارست کی وجہ سے انہں نصف سے زائد قرآن کی آیتیں حفظ و زبر ہوگئی تھیں۔وہہمیشہ سونے سے پہے اور نیند سے بیدار ہونے کے بعد قرآن کی تلاورت ضرور کرتے،یہ روش ان کے لئے ایک سنت حسنہ بن گئی تھی۔
ہر روز ان کا یہ معمول تھا کہ وہ نصف شب کے بعد سحر کے وقت نیند سے بیدار ہوتے اور نماز شب بجالاتے اور اذان صبح تک خدا وند عالم کی بارگاہ میں راز و نیاز میں مصروف رہتے ۔پھر نماز صبح ادا کرنے کے بعد بلند آواز کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے در حقیقت وہ اپنے کام کا آغاز و انجام خدا وند متعال کی آیات کی تلاوت سے کرتے اور سنت حسنہ کو انہوں نے کبھی ترک نہیں کیا۔
2۔ ان کے پاس ساٹھ سال سے بھی زیادہ پران قرآن تھا وہ اسی سے تلاوت کرتے تھے ،وہ قرآن بالک بوسیدہ ہو چکا تھا اور متعدد مرتبہ اس کی جلد بنوائی گئی تھی چنانچہ اس وقت بھی وہ قرآن ان کی لائبریری میں محفوظ ہے۔
وہ سونے سے پہلے قرآن کی آیتوں کی تلاوت کرتے اور اس کے بعد اس کو اپنے سرہانے رکھتے تھے اور کہتے تھے:اگر قرآن ہمارے پاس رہے تو کوئی بھی ناخوشگوار سانحہ پیش نہیں آسکتا۔
3۔ موصوف ہمیشہ اپنی جیب میں قرآن رکھا کرتے تھے ،جب ان سے ملاقات کی غرض سے لوگ ان کے پاس آتے تو قرآن ان کو تحفہ میں پیش کرتے اور خلوص و قاطعیت کے ساتھ فرماتے تھے:
اس قرآن کو آپ حضرات اپنی اپنی جیبوں میں رکھئے اور اس کی پناہ میں زندگی بسر کیجئے ،اور اس کے قاعدہ و قانون اور دستور العمل پر سختی سے عمل کیجئے تا کہ آپ حضرات کوکوئی صدمہ نہ پہونچے۔
Add new comment