ظہور حضرت مہدي (عج) کے بارے ميں حديثيں
صدر اسلام ميں ” عقيدہ مہدويت“ کے مسلم اوررائج العقيدة ہونے کي وجہ سے سني روايات بھي حضرت مہدي (عج) کے ظہور پر گواہ ہيں جو کہ کتب حديثي ، رجالي ، تاريخي وغيرہ ميں نقل ہوئي ہے ، قارئين کي آگہي کے لئے چند نمونے پيش کرتے ہيں -
١: امام احمد بن حنبل کہتے ہيں ، ہم سے عبداللہ نے حديث بيان کي ، ان سے ان کے والد نے حديث بيان کي ، ان سے عبدالرزاق نے حديث بيان کي ان سے جعفر نے ، ان سے معلي بن زياد نے ان سے علاءبن بشير نے حديث بيان کي انہوں نے ابي صديق ناجي سے ، انہوں نے ابي سعيد خدري سے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ نے فرمايا: ميں تمہيں مہدي (عج) کي بشارت ديتا ہوں کہ وہ ميري امت ميں اس وقت مبعوث ہوں گے جب لوگوں ميں اختلاف پھوٹ پڑے گا اورگمراہي عام ہوجائے گي ، پس وہ زمين کو عدل وانصاف سے اسي طرح بھر ديں گے جس طرح وہ ظلم وجور سے بھر چکي ہوگي ، زمين وآسمان کے رہنے والے ان سے راضي ہوں گے
(- مسند احمد بن حنبل، ج6، ص 03، باب اشراط الساعہ؛ عقد الدرر، باب7، ص 702-)
2: ” ابي سعيد خدري نے کہا: رسول خدا نے فرمايا: ميري امت پر ايسي مصيبتيں پڑيں گي کہ انہيں ظلم سے نجات حاصل کرنے کے لئے کوئي جائے پناہ حاصل نہيں ہوگي - اس وقت اللہ تعاليٰ ميرے اہل بيت عترت مين سے ايک شخص کو مبعوث کرے گا جو زمين کو اسي طرح عدل وانصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم وجور سے بھر چکي ہوگي ، زمين وآسمان کے رہنے والے ان سے راضي ہوگے-
“(- سنن ابي داوود ، کتاب المہدي ، ج4، ص 701 ؛ البيان في اخبار صاحب الزمان ( کنجي شافعي) باب 9، ص 401-)
3:ابي جعفر [ امام محمد باقر(ع) ] رضي اللہ عنہ نے فرمايا: ” جب مرد عورتوں سي وضع قطع اختيار کريں اور عورتيں مرداني شکل وصورت بنائيں اور جب لوگ نماز کو ترک کريں خواہشات نفساني کي اتباع کريں خون بہانا آسان سمجھنےلگيں اورلوگ علناً زنا کے مرتکب ہونے لگيں مرد اپني عورتوں کے مطيع ہوجائيں جھوٹ اور رشوت حلال ہوجائے خواہشات نفساني کي پيروي کرنے لگيں دين کو دنيا کے مقابلے ميں بيچنے لگيں ، قطع رحم کرنے لگيں جب حلم کو ضعف کي علامت اور ظلم کو فخر سمجھا جانے لگے حاکمان وقت فاجر ہوں گے ان کے وزرا خائن اور ظالم حکمرانوں کے مدد گار ہوں قاريان قرآن فاسق ہوں گے اورظلم وفساد ظاہر ہوجائے اورکثرت سے طلاق ہونے لگے فسق وفجور عام ہوجائے اورجھوٹي گواہي قبول کرنے لگيں اور شراب پينے لگيں مرد ، مرد پر سوار ہوں گے اور عورتيں دوسري عورتوں کي وجہ سے مردوں سے بے نياز ہو جائيں گيں ، فئي اور صدقہ[بيت المال] کو مال غنيمت سمجھا جانے لگے آدمي کي اس کے شر اوربد گوئي کے خوف سے اس کي عزت کي جائے ،شام سے سفياني اور يمن سے يماني خروج کريں - اور آل محمد کے ايک جوان کو رکن يماني اور مقام ابراہيم کے درميان قتل کيا جائے اور آسمان سے ندا دينے والا ندا دے گا کہ حق اس کے حضرت مہدي اور اس کي اتباع کرنے والوں کےساتھ ہے پس اس وقت جب وہ حضرت مہدي (عج) ظہور فرمائيں بيداءکي زمين ، جو کہ مکہ اورمدينہ کے درميان گے خانہ کعبہ سے ٹيک لگائے ہوں گے اور ارد گرد تين سو تيرہ (313) افراد ان کے پيروکاروں ميں سے جمع ہوجائيں گے اور جس چيز کي سب سے پہلے تلاوت ہوگي يہ آيت ہے-” بقية اللّہ خير لکم ان کنتم مومنين “ اس کے بعدآپ (عج) فرمائيں گے ، ميں بقية اللہ اس کا خليفہ اورحجت خدا ہوں پس کوئي سلام کرنے والا ايسا نہ ہوگا ، مگر يہ کہ سب کہيں گے ہمارا سلام ہو تم پر اي ذخيرہ خدا پس جب ان کے پاس دس ہزار افراد ( انصار) جمع ہوجائيں گے تو اس وقت [روي زمين پر]نہ کوئي يہودي باقي رہے گا اور نہ نصراني اورنہ کوئي ايسا شخص جو غير خدا کي عبادت کرتا ہومگر يہ کہ سب لوگ اس پرايمان لائيں گے اوراس کي تصديق کريں گے (اس وقت)ايک ہي حکومت ہوگي اور وہ ملت اسلاميہ کي حکومت ہے اور سواي اللہ تعالي کے زمين پر موجود تمام معبودوں [ يعني ہر وہ شيءجس کي لوگ پرستش کرتے ہيں] پر اللہ تعالي آسمان سے آگ نازل کرے گا اوروہ آگ سب کو جلادے گي-
-“(نورالابصار ، باب الثاني، ص 551، مومن شلنجي متوفي ، 1921ھ ق 1)-
مولف: محمود حسين حيدري
مآخذ: تبيان
Add new comment