تیونس میں تکفیریوں کا ایک زیارت گاہ پر حملہ اور قرآن کریم نذر آتش
ہفتہ تیونس میں ظالمانہ حکومت کے سقوط کی سالگرہ اور پیغمبر اکرم (ص) کے روز ولادت کے موقع پر جشن مسرت منانے کے نتیجے میں تکفیریوں نے ’’ بوسعید ‘‘ نامی ایک سید کی زیارت پر حملہ کیا اور اس جشن کو مجلس عزا میں تبدیل کردیا۔
اس واقعہ سے متعلق جو تصویریں نشر ہوئی ہیں ان میں قرآن کریم کے خطی نسخوں، دیگر گرانبھا کتابوں اور تاریخی اشیاء کو نذر آتش کرتے ہوئے مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ دوسرے سینکڑوں موارد کی طرح یہ بھی تکفیریوں کی طرفایک ایسا گھناونا عمل ہے جس میں سلفیوں اور وہابیوں نے اپنے باطنی کفر کا اظہار کیا ہے اور لبادہ اسلام اوڑھ کر اسلام کے پیکر پر ایک کاری ضربت
لگائی ہے۔تیونس میں اس گروہ سے تعلق رکھنے والے کچھ افراطی افراد نے گزشتہ آٹھ مہینوں کے دوران تقریبا ۳۵ زیارت گاہوں کو اپنے ظالمانہ حملات کا نشانہ بنایا اور انہیں نذر آتش کیا ہے۔
تیونس کے تاریخی آثار سے متعلق
آشنائی رکھنے والے ’’یوسف الصدیق‘‘ نامی ایک اکسپرٹ کا کہنا ہے کہ ان زیارتوں کو آگ لگانے والے ان آخری واقعات میں کچھ ایسی نادر اسلامی کتابیں جلائی گئی ہیں جن کے نسخہ ہائے بدیل کہیں پر بھی موجود نہیں ہیں۔ انہیں واقعات کے پیش نظر حکومت تیونس نے ایک فوری قانونی لائحہ پاس کرکے زیارتی مراکز کی حفاظت کو یقینی بنایا ہے۔
Add new comment