نیتن یاہو: ہمارے سعودیوں کے ساتھ وسیع تعلقات ہیں / ہم دونوں کو دہشت گردی سے خطرہ ہے!!
آٹھ روزہ جنگ میں ایران کے ہتھیاروں اور غزہ کے مجاہدین کی قربانیوں کے بدولت یہودی ریاست کی عبرت ناک شکست کے بعد یوٹیوب پر نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ کہ ریاض اور تل ابیب کے درمیان وسیع مشترکہ مفادات ہیں۔
نیتن یاہو نے ریاض اور تل ابیب یعنی آل سعود اور آل یہود کے درمیان مشترکہ نظریات اور یکسان موقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے اور سعودی حکومت کے درمیان مشترکہ مفادات کی سطح اتنی وسیع ہے کہ ہم بہت جلد اپنے تعلقات کو سیاسی اور معاشی شعبوں تک پھیلانے کے قابل ہیں۔
عالمی سطح پر ریاستی دہشت گردی کے حوالے سے بدنام غاصب نسل پرست ریاست کے وزیر اعظم نے دعوی کیا: سعودی عرب بھی ہماری طرح "دہشت گردی" سے خطرہ محسوس کرتا ہے اور ہمیں توقع ہے کہ سعودی عرب اور دوسرے ممالک علاقے میں خطرات پیدا کرنے والے عوامل کے خلاف فعالانہ طور پر موقف اپنائیں۔
واضح رہے کہ صہیونی ریاست بحیثیت ایک غاصب اور نسل پرست نظام، باضابطہ اور اعلانیہ طور پر دہشت گردی کررہی ہے جبکہ آل سعود پوری دنیا میں دہشت گرد تنظیموں کو پالتا ہے اور مختلف ممالک میں ان ممالک کے عوام کے خلاف کے دہشت گردی کروانے میں ملوث ہے جس کی مثال شام، عراق اور پاکستان ہے جہاں کے دہشت گردوں کو ہر قسم کی امداد آل سعود کی طرف سے پہنچ رہی ہے اور آل سعود نے بحرین پر ڈیڑھ سال سے قبضہ کررکھا ہے اور علاقے کے تمام ممالک میں جمہوریت کشی، فرقہ واریت پھیلانے اور قوموں کو آپس میں لڑانے جیسے اقدامات میں کردار ادا کررہا ہے اور یوں صہیونی ریاست کے وزیر اعظم کی اس بات کو سمجھنا آسان ہوجاتا ہے کہ سعودیوں اور یہودیوں کے نزدیک دہشت گردی کیا ہے اور دہشت گرد کون ہیں!۔
ادھر لبنانی تجزیہ نگار "وسیم بزّی" نے صہیونی وزیر اعظم کے موقف پر روشنی ڈالتے ہوئے العالم کو بتایا: حالیہ ایام میں یہودی ریاست اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی سطح اس قدر وسیع ہوئی ہے کہ جب صہیونی ریاست اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اپنی نفسیاتی جنگ کے طور پر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے ایران پر حملہ کرنے کی دھمکیاں دے رہی تھی تو صہیونی ریاست نے اعلان کیا کہ "اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کی فضائی حدود استعمال کرنے پر غور ہورہا ہے!"۔
انھوں نے کہا: سعودی حکومت کی مسلسل کوشش رہی ہے کہ عربوں کو قائل کرلے کہ عربوں کو اسرائیل سے نہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران سے خطرہ ہے!۔
وسیم بزی نے دہشت گردی اور خطرہ پیدا کرنے والے عوامل سے خطرہ محسوس کرنے کے بارے میں صہیونی وزیر اعظم کے دعؤوں کے بارے ميں کہا: نیتن یاہو کے نزدیک دہشت گردی اور خطرناک عوامل سے مراد اسلامی جمہوریہ ایران، عراق، شام، حماس و اسلامی جہاد اور حزب اللہ پر مشتمل محاذ مزاحمت ہے۔
یاد رہے کہ آل سعود نے صہیونی وزیر اعظم کے اس موقف کی اب تک تردید نہيں کی ہے حالانکہ اسی طرح کی ایک رپورٹ 17ستمبر 2012 کو ابنا نے بمع ویڈیو شائع کی تھی.
Add new comment