ایران: حملہ ہوگا تو این پی ٹی سے خارج ہونگے
آئی اے ای اے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب علی اصغر سلطانیہ نے کہا: ہماری ایٹمی تنصیبات پر بیرونی حملہ ہونے کی صورت میں، ہم حملہ آوروں کو منہ توڑ جواب دیں گے اور این پی ٹی سے بھی نکل سکتے ہیں۔
آئی اے ای اے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل نمائندے علی اصغر سلطانیہ نے یہودی ریاست کی دھمکیوں کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے سرزمین فلسطین پر قبضہ کرنے سے لے کر آج تک انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے اس ریاست کے تاریک ماضی اور ناگفتہ بہ پس منظور کی طرف اشارہ کیا اور کہا: میں نے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں واضخ کیا کہ کسی میں بھی ایران پر حملہ کرنے کی جرأت نہیں ہے تاہم صہیونی ریاست کی طرح کا کوئی نادان اور دیوانہ حملہ کرنے چاہے تو یقینی طور پر ـ جیسا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے کہا ہے ـ اس کو نہایت سخت جواب کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن دشمن کا حملہ آئی اے ای اے کے ساتھ ہمارے تعاون اور حتی این پی ٹی معاہدے پر بھی اثرانداز ہوگا اور عین ممکن ہے کہ ہماری پارلیمان حکومت کو ہدایت کرے کہ آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کم کرے، یا آئي اے ای اے کے نمائندوں کی طرف سے ہماری تنصیبات کا معائنہ بند کردیا جائے یا پھر ہم ایٹمی تخفیف اسلحہ کے معاہدے سے ہی نکل جائیں۔
انھوں نے کہا: یہ سوال ویسے بھی ہمارے عوام کو درپیش ہے کہ "این پی ٹی میں ہماری رکنیت کا ہمیں فائدہ کیا ہے؟" ہم اپنے ان ہی قانون پسندی، این پی ٹی میں معاہدے اور آئي اے ای اے کے نمائندوں کے معائنات کی وجہ سے اتنے سارے مسائل اور پابندیوں کا سامنا کررہے ہیں؛ جبکہ جو ممالک این پی ٹی کے رکن نہيں ہیں انہیں کوئی مسئلہ پیش نہيں آتا یا پھر یہودی ریاست این پی ٹی کا رکن نہیں ہے اور اس کی تنصیبات کا کبھی بھی معائنہ نہیں کیا جاتا چنانچہ اس کو ایجنسی میں اس سیاسی مسئلے کا سامنا نہيں ہے۔
انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک کا دہرا رویہ ہمیشہ کے لئے قابل برداشت نہیں ہے، اسلامی جمہوریہ ایران نے آج تک زيادہ سے زيادہ تعاون کیا ہے مگر ایجنسی کے معیار بھی دہرے ہیں اور اس کے رویئے بھی دہرے ہیں۔
انھوں نے کہا: ہماری تمام ایٹمی سرگرمیاں ایجنسی کے زیرنگرانی ہورہے ہیں لیکن ہمیں اسی اثناء میں پابندیوں کا سامنا ہے اور حتی کہ ہمارے عزیز سائنسدانووں کو صہیونی ریاست اور کبھی حتی امریکہ کے کرائے کے ایجنٹوں کے توسط سے شہید کئے جاتے ہیں تا ہم، ہمارا عزم ہے کہ ہم اپنا پرامن پرگرام ایجنسی کی نگرانی میں پوری قوت سےجاری رکھیں گے جس طرح آج تک جاری رکھے ہوئے ہیں۔
Add new comment