اسرائیل کا غاصبانہ وجود ہی مشرق وسطی کے تمام مسائل کی جڑ ہے/ایرانی مستقل مندوب
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے مشرق وسطی اور فلسطین کے مسائل کا جائزہ لینے کے لئے منعقد ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں علاقے کی موجودہ صورتحال کا ذکر کیا اور کہا کہ اسرائیل کا غاصبانہ وجود ہی مشرق وسطی میں سبھی بین الاقوامی مسائل کا اصل مرکز ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ امریکا سب پر تنقید کرتا ہے سوائے صیہونی حکومت کے اور وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے بجائے اصل مسئلے کو ہی بالائے طاق رکھ دینے کی کوشش کر رہا ہے-
اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب نے کہا کہ صیہونی حکومت نے انیس سو اڑتالیس سے اب تک کم سے کم چودہ بار علاقے کے ملکوں پر حملہ کیا ہے اور اس نے این پی ٹی اور کیمیائی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کنونشن میں شرکت سے انکار کر کے عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے معاہدوں سے متعلق سبھی عالمی قوانین کا مذاق اڑایا ہے-
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صیہونی حکومت ہی مشرق وسطی کو عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک علاقہ قرار دیئے جانے کی کوششوں میں اکیلی رکاوٹ ہے، کہا کہ صیہونی حکومت کے پاس موجود ایٹمی ہتھیار علاقے کے سبھی ملکوں کے لئے سنگین خطرہ ہیں اور اس معاملے پر توجہ دینا سلامتی کونسل کی اہم ترین ذمہ داری ہے-
انہوں نے شام کے علاقے خان شیخون کے حادثے کے بارے میں بھی کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب داعش اور جبہۃالنصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں کے پاس کیمیائی ہتھیار موجود ہیں اور اقوام متحدہ کی تصدیق کے مطابق شامی حکومت کے پاس کیمیائی ہتھیار موجود نہیں ہیں-
اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب نے کہا کہ کسی غیر جانبدارانہ تحقیق یا اقوام متحدہ کی اجازت کے بغیر شام پر امریکا نے جو حملہ کیا ہے وہ اقوام متحدہ کے ایک رکن ملک پر کھلی جارحیت اور اقوام متحدہ کے منشور نیز بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے-
انہوں نے امریکا کے اس حملے کو دہشت گـردوں کے لئے ایک ایسا کھلا پیغام قرار دیا جس میں دہشت گردوں سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے جس طرح کے جرائم کا ارتکاب چار اپریل کو کیا آئندہ بھی ایسے ہی اقدامات کرتے رہیں اور اپنے اس قسم کے اقدامات کے عوض امریکا سے انعام وصول کریں-
ایرانی مندوب نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دنیا اور خاص طور پر مشرق وسطی کے علاقے کو غلط اور بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے یک طرفہ فوجی اقدامات کے منفی اثرات سے اب تک چھٹکارہ نہیں مل پایا ہے، کہا کہ دو ہزار تین میں امریکا نے مشرق وسطی میں جو اقدامات انجام دیئے تھے ان کی وجہ سے ہی داعش وجود میں آیا اور ان اقدامات سے خطے میں بدامنی میں اضافہ ہوا اور دہشت گردوں کو پروان چرھنے کا موقع ملا-
Add new comment