ڈاؤنلوڈ اورمعرفی کتاب اربعین: علامات قیامت اور فتنوں کا ظہور مصنف،شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمدطاهرالقادری ،ناشر منہاج القرآن پبلیکیشنز لاهور
قیامت کی علامت
-1 علم دین اٹھ جائے گا اور جہالت یعنی خلاف دین علم کا زور ہو گا۔
-2 عورتیں زائد اور مرد کم ہو جائیں گے۔
-3 زنا عام اور شراب کا استعمال زیادہ ہو گا۔
-4 خاوند عورتوں کے تابع ہونگے اور والدین کی نافرمانی کریں گے۔
-5 مساجد میں عبادت اور ذکر الٰہی کی بجائے شوروغل اور دنیا کی باتیں ہونگی۔
-6 ذلیل اور بدکار لوگ قوم کے سردار بنیں گے۔
-7 بڑے بڑے ضروری اور اہم کام نالائقوں کے سپرد کر دیئے جائیں گے۔
قیامت کی بڑی بڑی علامات
ظہور حضرت امام مہدی
آپ کے تشریف لانے سے قبل تمام دنیا پر کفر کا زور ہو گا،اس وقت کے تمام اولیاو اقطاب حرمین شریفین میں جمع ہو جائیں گے اور آپ کا انتظار کریں گے، تمام لوگ آپ کی بیعت کریں گے، آپ کی نصاریٰ سے لڑائی ہو گی اور آپ کو فتح حاصل ہو گی۔ آپ کا اسم شریف محمد، والد ماجد کا نام عبداللہ اور والدہ ماجدہ کا نام آمنہ ہو گا۔ آپ حضرت امام حسنؓ کی اولاد سے ہونگے، آپ چالیس سال کی عمر میں ظاہر ہونگے اور آپ دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔
خروج دجال
دجال کے خروج کی علامات حسب ذیل ہیں:
وہ دائیں آنکھ سے کانا ہو گا
اسکے ساتھ ایک طرح کی جنت اور دوزخ ہو گی اور جسے وہ جنت کہے گا حقیقت میں وہ دوزخ ہو گی۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کی آزمائش کےلئے اسے قوت دے گا کہ اپنے ماننے والوں کو جنت میں جگہ دے اور انکار کرنے والوں کو دوزخ میں ڈالے مگر جو لوگ اس کی دوزخ میں جائیں گے درحقیقت وہ جنت میں ہوں گے۔ اپنے ماننے والے لوگوں پر بارش برسائے گا زمین کو حکم دے گا تو اپنے خزانے نکال دے گی اور تمام مال و اسباب اس کے پیچھے چل پڑیں گے جو قوم اس کو نہیں مانے گی اس پر قحط سالی مسلط ہو گی۔ ایک مسلم کامل کے دوٹکڑے کرکے پھر زندہ کرے گا مگر وہ مسلم پھر کہے گا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ تو دجال ہے۔ دجال چالیس دنوں میں دنیا کو فتنہ و فساد سے پر کر دے گا۔ اس کے بعد حضرت عیسیٰ ؑ کے ہاتھوں قتل ہو گا۔
حضرت عیسیٰ ؑ آسمان پر زندہ موجود ہیں۔ آپ دمشق کے کنارہ شرقی پر اتریں گے، دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے کندھوں پر رکھے ہونگے۔ نہایت عدل و انصاف کریں گے۔ آپ صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے مال کی اس قدر کثرت ہو گی کہ کوئی قبول نہیں کرے گا۔۔ آپ کو اطلاع ہو گی کہ یاجوج ماجوج نکل آئے ہیں آپ کو حکم خداوندی ہو گا کہ میرے بندوں کو کوہ طور پر لے جائیں کیونکہ یہ اس قوم (یاجوج ماجوج) سے لڑنے کی طاقت نہیں رکھتے۔
یاجوج ماجوج کے خروج کا بیان
یاجوج ماجوج کی قومیت، نسل اور تعداد وغیرہ میں تو کافی اختلاف ہے جس کے ذکر کرنے کی گنجائش نہیں صرف اس قدر بیان کرنا ضروری ہے کہ یہ قوم اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہے اور دنیا ہی میں موجود ہے اور قیامت کے قریب ہی ظاہر ہوگی، جناب سکندر ذوالقرنین نے ان کے گرد ایک بہت بڑی پختہ دیوار بنائی ہے جسے سد سکندری کہتے ہیں یاجوج ماجوج اس دیوار کو کھودنے میں مصروف رہتے ہیں مگر جب وہ رات کواسے چھوڑ کر جاتے ہیں تو وہ دیوار پھر اسی طرح مکمل ہو جاتی ہے، قیامت کے قریب وہ اس دیوا ر کو توڑ لیں گے اور تمام ملکوں میں پھیل جائیں گے اور لوگوں کو تباہ و برباد کر دیں گے۔
دابة الارض:
قیامت سے قبل ایک حیوان پیدا ہو گا جس کے پاس عصاءموسیٰ ؑ اور مہر سلیمان ؑ ہو گی وہ کافر اور مومن میں فرق کر دیگا وہ مومن کو مومن اور کافر کو کافر کہے گا اور ہر ایک کی پیشانی پر مہر لگا دے گا، ہمیں اس سے غرض نہیں کہ وہ حیوان کہاں اور کس صورت کا ہو گا، ہمیں صرف یہ اعتقاد ہونا چاہئے کہ یہ واقعہ بھی قبل از قیامت وقوع پذیر ہو گا۔
سورج مغرب سے طلوع ہو گا اور یہ بھی قیامت کی بڑی علامت میں سے ہے دنیا میں فسق و فجور کا زور ہو جائے گا یہاں تک کہ کوئی خدا کا نام لینے والا نہیں رہے گا ۔ قرآن مجید اوراق سے محو ہو جائے گا۔ پھر بت پرستی شروع ہو جائے گی اس کے بعد ایک آگ نکلے گی یہ آگ یمن سے پیدا ہو گی بہت طول و عرض میں پھیلی ہو گی اور لوگوں کو ملک شام کی طرف لے جائے گی۔
نفخ صور و حشر
لوگ اسی صورت میں ہونگے کہ حضرت اسرافیل ؑ صور پھونکنا شروع کر دیں گے پہلے یہ آواز نرم ہو گی پھر آہستہ آہستہ بلند ہوتی جائے گی یہاں تک کہ تمام مخلوقات خداوندی تباہ و برباد ہو جائے گی۔ سوائے حضرت ملک الموت کے کوئی فرد مخلوق زندہ نہیں رہے گی۔
اللہ تعالیٰ ملک الموت کو حکم دینگے کہ تم خود اپنی جان قبض کرو چنانچہ وہ اپنی جان خود قبض کریں گے۔ حسب حکمت خداوندی پھر حضرت اسرافیل ؑ کو زندہ کیا جائے گا وہ نفخ صور میں مصروف ہو نگے اور ان کی آواز میں اللہ تعالیٰ نے زندگی کی طاقت رکھی ہو گی چنانچہ اس صور کو پھونکتے ہی تمام اولین و آخرین، ملائکہ، انس و جن و حیوانات موجود ہو جائینگے۔ سب سے پہلے ہمارے آقائے نامدار حبیب کبریا قبر مبارک سے باہر تشریف لائینگے۔ مدت دراز تک تمام مخلوق بے حد پریشانی، اضطراب اور خوف میں مبتلا رہے گی۔ بالآخر انبیاءؑ کا ایک گروہ وفد کی صورت میں حضور پاک کی خدمت میں حاضر ہو کر شفاعت کی درخواست کریں گے۔ آپ اس درخواست کوتسلیم فرما کر بارگاہ خداوندی میں تمام مخلوق کی سفارش فرمائیں گے، جس میں تمام انبیاءؑ بھی شامل ہونگے۔ اسی کا نام شفاعت کبریٰ ہے۔ آپ کی شفاعت بارگاہ الٰہی میں قبول ہو گی اور حساب شروع ہو جائے گی۔ سب سے اول خاتم النبین کی امت کا حساب ہو گا اور یکے بعد دیگرے تمام امتوں کا حساب ہونے کے بعد، جنتی اور دوزخی کے امتیاز کے بعد ہر ایک گروہ کو اسی حالت میں موجود ہ میں رہنے کی اطلاع دی جائے گی اور آئندہ کسی کا ڈر اور امید منقطع کر دی جائے گی۔
فنش،،،،،،،،
Add new comment