ڈاؤنلوڈ اورمعرفی کتاب فتنہء خوارج مصنف،شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمدطاهرالقادری ،ناشر منہاج القرآن پبلیکیشنز لاهور
خوارج کے بارے ميں کافي مطالعہ بھي کيا گیا ہے انھيں خشک مقدس سے تعبير کيا جاتا ہے۔ ليکن تعبير غلط ہے خوارج اس قسم کے لوگ نہيں ہیں اس لئے کہ جو خشک و مقدس مآب ہو گا وہ گوشہ نشيني کي زندگي بسر کرے گا اسے کسي سے کيا لينا دينا، کہاں يہ اور کہاں خوارج؟ خوارج تو فسادي تھے، قتل و غارت کرتے تھے، شکم پارہ پارہ کرتے تھے اور چوري چکاري بھي ان کا ايک معمول کا کام تھا، آخر ان کے بارے ميں يہ کيسے مشہور کر ديا ہے کہ خشک مقدس مآب تھے۔ اگر وہ گوشہ نشين بھي ہوتے تو پھر اميرالمومنين عليہ السلام کو ان سے کيا مطلب ہوتا وہ تو انھيں ہاتھ بھي نہ لگاتے؟ خوارج سے جنگ کے دوران ميں عبداللہ بن مسعود کے ساتھيوں نے اميرالمومنين عليہ السلام سے کہا ’’لا لک ولا عليک‘‘ نہ تو اس جنگ ميں آپ کے ساتھ ہيں نہ آپ کے خلاف، اب خدا جانے کہ خود عبداللہ بن مسعود بھي انہيں کہنے والوں ميں سے ہيں يا نہيں مجھے کچھ ايسا ہي لگتا ہے کہ وہ خود بھي اس قول ميں شريک تھے اور اميرالمومنين عليہ السلام سے کہا اگر آپ کفار و اھل روم و غيرہ سے جنگ کرنے جائيں تو ہم بھي آپ کے ساتھ ساتھ ہيں ليکن اگر آپ مسلمانوں ’’اھل بصرہ و اھل شام‘‘ سے لڑنے کے ليے جائيں گے تو پھر نہ ہم آپ کے ساتھ لڑيں گے نہ آپ کے خلاف جنگ کريں گے۔ اب ذرا بتائيں اميرالمومنين عليہ السلام ان لوگوں کے ساتھ کيا سلوک انجام ديں؟
کيا اميرالمومنين عليہ السلام نے ان کو موت کے گھاٹ اتار ديا؟ ھرگز نہیں، حتيٰ آپ ان کے ساتھ بد اخلاقي سے بھي پيش نہيں آئے۔ خود ان لوگوں نے آپ کے سامنے پيشکش کي کہ ہميں سرحدوں کي پاسباني کے ليے بھيج ديں، اميرالمومنين عليہ السلام نے قبول کر ليا اور ان کو سرحدوں کي نگہباني پر لگا ديا، بعض کو خراسان کي طرف بھيج ديا يہي ربيع بن خثيم، جو مشہد ميں خواجہ ربيع سے شہرت رکھتے ہيں، جيسا کہ نقل کرتے ہيں انھيں افراد ميں سے ايک ہيں ۔ اميرالمومنين عليہ السلام نے ان مقدس مآب لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ ديا۔ يہ دراصل جھل مرکب کا شکار تھے يعني ايک غلط ديد کي بناء پر دائرہ دين کو نہايت تنگ سمجھتے تھے اور پھر اس تنگ نظري کے ساتھ عمل بھي کرتے تھے اس راہ ميں چوري بھي کرتے تھے قتل و غارت سے بھي انھيں دریغ نہيں تھا اور جنگ و جدال بھي کرتے تھے. البتہ جو ان کے سردار اور رئيس تھے وہ اپنے آپ کو پيچھے رکھتے تھے، اشعث بن قيس اور محمد بن اشعث جيسے لوگ ہميشہ مورچے کے پيچھے پيچھے دکھائي ديتے تھے اور ان کے آگے آگے کچھ جاھل نادان، ظاھر بين تھے جن کے ذہن غلط باتوں سے پرُ ہيں اور ان کے ہاتھ ميں تلوار بھي تھي انھيں آگے آگے بڑھا ديا گیا اور يہ لوگ آگے بڑھ بھي گئے وہ تلوار چلاتے تھے، قتل کرتے تھے مارے بھي جاتے تھے ابن ملجم کے بارے ميں کوئي خيال نہ کرے کہ يہ کوئي عقلمند آدمي تھا بلکہ يہ ايک احمق آدمي تھا جس کا ذہن اميرالمومنين عليہ السلام کے خلاف بھر ديا گيا تھا وہ کافر ہو گيا تھا اسے علي عليہ السلام کے قتل کے ليے کوفہ بھيجا گيا، اتفاقاً اس ماموريت کے ساتھ ايک عشقيہ حادثہ بھي پيش آگيا اور وہ اپنے اس ناپاک ارادے ميں اور مصمّم ہو گيا يہاں تک کہ وہ خيانت انجام دي ۔ تو خوارج اس قسم کے لوگ تھے جو بعد ميں بھي اسي طرح سے رہے۔
Add new comment