پاکستان میں دہشت گردی کا سبب ضیاء الحق کی افغان پالیسی ہے : راجہ ناصر عباس
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام سپریم کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی وجہ سے بیس کروڑ عوام یرغمال ہیں، پاکستان میں دہشت گردی حکمرانوں کی طرف سے عوام کو تحفہ ہے ، پرویز مشرف کی غلط پالیسی کی وجہ سے پاکستان کی سرحدیں اور پاکستان جنگ کا مرکز بن گیا ہے، پاکستان میں مسلح دہشت گردی کے ساتھ نظریاتی اور مالی دہشت گردی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کو افغانستان میں شکست ہونے کے بعد نیٹو کے جنرل سکریٹری سے پوچھا گیا کہ اب نیٹو کی ضرورت نہیں ہے تو اس نے اعلان کیا کہ اب اصل دشمن اسلام سے ہمارا سامنا ہو گا، آج اسلامی دنیا میں جنگ اسی پالیسی کے تحت لڑی جا رہی ہے، عراق، شام اور یمن اس کی تازہ مثال ہیں، کرپٹ حکمران اس قابل نہیں ہیں کہ ملک کا دفاع کر سکیں۔ 1965ء اور 1971ء کی جنگ سے زیادہ لوگ ملک کے اندر دہشت گردی سے جاں بحق ہوئے ہیں، 65 ہزار سے زائد دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کے لئے کوئی لائحہ عمل نہیں ہے کہ ان کی کسی طرح مدد کرنی ہے ؟ پاکستانی حکمران کامیابیوں کو اپنے حصہ میں ڈالتے اور ناکامیوں کو فوج کے حصہ میں ڈال دیتے ہیں۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل قوم کو متحد کر رہی ہے، جب تک پاکستان میں نظام مصطفوی (ص) نافذ نہیں ہوتا یہ سمجھیں گے کہ حکمراں عوام کے ساتھ نظریاتی جنگ لڑ رہے ہیں۔
ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اس وقت ملک سنگین حالات سے دوچار ہے۔ گزشتہ تین دہائیوں سے ملک کو لاتعداد بحرانوں کا سامنا ہے۔ دہشت گردی اور بدامنی نے ملک کے بیس کروڑ عوام کو عدم تحفظ کا شکار کر رکھا ہے۔ طویل آپریشن کے باوجود ابھی تک دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جا سکا، جس کی بنیادی وجہ دہشت گردی کی جڑوں تک عدم رسائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا سبب ضیاءالحق کی افغان پالیسی بنی۔ حکومتی و ریاستی سرپرستی میں مختلف لشکر بنائے گئے، جو پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کی بنیاد بنے۔ بیس کروڑ افرادی قوت کے ایٹمی ملک کو تکفیریت اور منافرت کے حوالے کر دیا گیا۔ قائد اعظم نے جس اسلامی پاکستان کی تشکیل کی، اسے اسلام دشمن کارستانیوں کی نذر کیا جا رہا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جہاد کے نام پر ریاست میں مسلح جدوجہد کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی۔ جہادی گروپ بنا کر علاقہ میں طاقت کے توازن کو نہ بگاڑا جائے۔
انہوں نے ملی یکجہتی کونسل کے نام کو اسلامی یکجہتی کونسل رکھنے کی بھی تجویز ییش کی۔
Add new comment