غدیر میں شیاطین و منافقین

ابلیس اور اس کے شاگرد” انسان کے سخت ترین دشمن “غدیر کواپنے لئے سب سے خطرناک موقع سمجھ رھے تھے ۔ان کو یہ خیال تھا کہ غدیر کے بعد مسلمانوں کے گمراہ هو نے کا راستہ بند هو جا ئے گا اسی وجہ سے وہ سب اس دن بڑے غمگین و رنجیدہ تھے اور وہ بلندآواز سے فریاد کر رھے

ھم ذیل میں اس مدعا سے متعلق چند احا دیث نقل کر رھے ھیں :

غدیر میں شیطان کی فریاد

امام محمد با قر علیہ السلام نے فرما یا ھے :ابلیس کی چار مر تبہ فریادبلند هوئی :جس دن وہ خدا وند عالم کی لعنت کا مستحق قرار پایا ،جس دن آسمان سے زمین پر بھیجا گیا ،جس دن پیغمبر اکرم(ص) مبعوث هو ئے اور غدیر خم کے دن (جب امیر المو منین علیہ السلام جانشین رسول بنے )۔[1]

منافقین کے شیطان کے ساتھ وعدے

امام محمد باقر علیہ السلام کافرمان ھے :جب پیغمبر اکرم(ص) نے حضرت علی علیہ السلام کا ھاتھ پکڑکر فرمایا ابلیس اور اس کے گروہ کے بڑے بڑے شیاطین مو جود تھے ۔

ان شیاطین نے اس سے کھا :تو نے ھم سے یہ نھیں کھا تھا !بلکہ تم نے تو یہ خبر دی تھی کہ جب پیغمبر دنیا سے رحلت کریں گے تو ان کے اصحاب متفرق هو جا ئیں گے !لیکن آنحضرت کے بیان سے تو یہ واضح هو رھا ھے کہ انھوں نے ایک محکم پروگرام کی پیش گوئی کی ھے کہ جب ان کے جانشینوں میں سے ایک کا انتقال هو جا ئیگا تو دوسرا اس کا قائم مقام هو گا !

ابلیس نے جواب دیا :جاوٴ ، ان کے اصحاب نے مجھ سے یہ وعدہ کیا ھے کہ ان کی کسی بات کا اقرار نہ کریں ،اور وہ اپنے اس وعدے سے ھر گز سر پیچی نھیں کر یں گے ![2]

مسلمانوں کے مرتد اور کافر هو جانے سے شیطان خوش

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایاھے :جب پیغمبر اکرم(ص) نے امیر المو منین حضرت علی علیہ السلام کا ھاتھ اپنے ھاتھ میں لیا تو ابلیس نے ایک چیخ ماری جس سے خشکی اور تری کے تمام شیطانوں نے اس کو اپنے گھیرے میں لے کر کھا :اے ھمارے آقا ،اور اے ھمارے مولا آپ کو کس مشکل نے گھیر لیا؟ ھم نے آج تک تمھاری اس سے زیادہ بھیانک آواز نھیں سنی !

ابلیس نے کھا :

اس پیغمبر اکرم(ص) نے وہ کام انجام دیا ھے کہ اگر نتیجہ بخش ثابت هو گیا تو ھر گزکوئی خدا وند عالم کی معصیت نھیں کرے گا ۔

شیطانو ں نے کھا :اے ھمارے آقا ،اے ھمارے مولا تم نے تو آدم علیہ السلام تک کو گمراہ کردیا!

جب منافقین نے آپس میں باتیں کیںکہ:”پیغمبر اپنی خواھشات نفسانی سے بات کررھے ھیں“ اوران دو آدمیوں (ابو بکر اور عمر )میںسے ایک نے دوسرے سے کھا :نھیں دیکھ رھے هو کہ ان کی آنکھیں ان کے سر میں دیوانوں کی طرح گردش کر رھی ھیں “،جب ان دونوں نے یہ باتیں کیں تو ابلیس نے خوشی سے نعرہ لگایا اور اس نے اپنے تمام دوست و احباب کو جمع کر کے کھا :کیا تم جا نتے هو کہ میں نے آدم علیہ السلام کو گمراہ کیا ؟انھوں نے کھا :ھاں ،تو ابلیس نے کھا:آدم (ع) نے اپنا عھد و پیمان توڑالیکن وہ منکر خدا نھیں هو ئے لیکن ان لوگوں نے اپنے عھد و پیمان کو توڑ دیا اور پیغمبر کا انکار کر بیٹھے “!!

جب پیغمبر اکرم (ص)نے انتقال فر مایا اور لوگوں نے حضرت علی علیہ السلام کوچھوڑکر غیر کو اپنا خلیفہ بنا لیاتو ابلیس نے بادشاہت کا تاج سر پر رکھا اور ایک منبر رکھ کر اس پر بیٹھا اپنے تمام شیطانوں کو جمع کر کے کھا:

”خوشی مناوٴ اس لئے کہ جب تک امام قیام نھیں کرےگا اس وقت تک خدا وند عالم کی اطاعت نھیں هو سکتی “[3]

شیعو ں کو گنا ہ میں ملوث کر نے کی شیطان کی کو شش

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فر مایا :جب پیغمبر اکرم(ص) نے غدیر خم میں خطبہ دیا اور امیر المو منین علیہ السلام کولو گوں کے لئے اپنا خلیفہ و جانشین معین فرمایا تو شیطان نے ایک چیخ ماری جس سے اس کے تمام دوست و احباب اس کے پاس جمع هو کر کہنے لگے اے ھمارے سردار تم نے یہ چیخ کیوں ماری ؟!ابلیس نے کھا :وائے هو تم پر آج کا دن عیسیٰ کے دن کے مانند ھے !

خدا کی قسم ،اس سلسلہ میں لوگوں کو گمراہ کروں گا ۔۔۔

ابلیس نے دوسری مرتبہ چیخ ماری تو اس کے گروہ کے بڑے بڑے لیڈر اس کے پاس جمع هو کرکہنے لگے : اے ھمارے سردار یہ دوسری چیخ کیوں ماری ؟!ابلیس نے کھا :

خدا وند عالم نے میرے قول کے سلسلہ میں آیت نازل فر مائی ھے [4]

”اور ان پر ابلیس نے اپنے گمان کو سچ کر دکھایا“

اس کے بعد ابلیس نے آسمان کی طرف متوجہ هو کر کھا :

خداوندا تیری عزت و جلال کی قسم ھدایت یافتہ گروهوں کو بھی دوسرے گروهوں سے ملا دوں گا !

اس مقام پر پیغمبر ”جو ابلیس کے کردار ورفتار سے واقف تھے “نے خداوند عالم کی جانب سے اس آیت کی تلاوت فرمائی: [5]

”میرے بندوں پر تیرا کو ئی اختیار نھیں ھے “

پھر ابلیس نے چیخ ماری اور اس گروہ کے بڑے سردار نے اس کے پاس واپس آکر اس سے سوال کیا یہ تیسری چیخ کیوں ماری؟ابلیس نے کھا :

خدا کی قسم ،میں علی علیہ السلام کے اصحاب پر (تسلط نھیں رکھتا هوں)!لیکن خدوند عالم تیری عزت و جلال کی قسم ،گنا هوں کو ان کے لئے (یعنی علی علیہ السلام کے شیعہ )اچھا بناکر پیش کروں گا ،تاکہ ان کوان کے ارتکاب کرا کے تیری بارگاہ میں مبغوض کروں ۔[6]

غدیر میں شیطان کی پیغمبر اکرم(ص) سے گفتگو

غدیر میں شیطان نے ایک بوڑھے خوبصورت مرد شکل میں پیغمبر اکرم(ص) کی خدمت میں حاضر هوکر کھا :اے محمد ،کتنے کم افراد ھیں جو آپ کی گفتگو کے مطابق آپ کی واقعی بیعت کر نے والے ھیں !![7]

غدیر میں شیطان کا حزن اور سقیفہ میں خو شی

امیر المومنین علی علیہ السلام نے فر مایا :پیغمبر اکرم(ص) نے مجھے خبر دی ھے :

ابلیس اور اس کے گروہ کے بڑے بڑے لیڈر میرے جانشین بننے کے وقت غدیر میں مو جود تھے اس دن ابلیس کے اصحاب نے اس کی طرف منھ کر کے کھا : یہ امت رحمت کے لائق قرار پائی اور گمراھی سے محفوظ هو گئی ،اب ھمارے اور تمھارے لئے ان کو بھکا نے کا کوئی موقع نھیں ھے ،چونکہ انھوں نے پیغمبر اکرم(ص) کے بعد اپنے امام اورپناہ گاہ کی معرفت حا صل کر لی ھے ۔

ابلیس غمگین و رنجیدہ هو کر ان سے جدا هو گیا ۔

امیر المو منین علی علیہ السلام نے مزید فرمایا :پیغمبر اکرم(ص) نے مجھ کو خبر دی ھے:

میری رحلت کے بعد جب لوگ تمھاری بیعت توڑ لیں گے ابلیس اپنے اصحاب کو جمع کر ے گا اور وہ اس کو سجدہ کر تے هو ئے سوال کریں گے :

اے ھما رے سرپرست ،اے ھمارے بڑے سردار ،تونے ھی نے حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے باھر کیا تھا !

ابلیس کہتا ھے :

کو نسی امت اپنے پیغمبر کے بعد گمراہ نھیں هو ئی ؟!تم یہ گمان کر تے هو کہ میں ان پر کو ئی تسلط نھیں رکھتا هوں ؟!تم نے مجھ کو کیسا پایا کہ میں نے ایسا کام کیا جس سے انھوں نے حضرت علی علیہ السلام کی اطاعت کے سلسلہ میں خدا اور پیغمبر کے امر کو ترک کر دیا ؟[8]

……………………………………………………….

حواله جات:

 [1] بحا رالانوار جلد ۳۷ صفحہ ۱۲۱۔

[2] بحار الانوار جلد ۳۷ صفحہ ۱۲۰ ،۱۶۸۔عوالم :جلد۱۵/۳صفحہ ۱۲۵،۱۳۵۔

[3] روضہٴ کافی صفحہ ۳۴۴ حدیث ۵۴۲۔اس آخری حدیث کا عربی متن اس طرح ھے :لَا یُطَاعُ اللّٰہُ حتیّٰ یَقُوْمَ الْاِمَامُ“اس جملہ کے معنی میں دو احتمال پائے جا تے ھیں :

الف:جب تک امام حق امور کی باگ ڈور اپنے ھاتھ میں نہ لے خدا کی اطاعت نھیں هو سکتی ھے ۔

ب:جب تک امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف قیام نہ کریں خدا کی مکمل طور پر اطاعت نھیں هو سکتی ۔

[4] سوره سباآیت/۲۰۔

[5] سوره حجر آیت/۴۲۔

[6] بحارالانوار جلد ۳۷صفحہ۱۶۴،۱۶۵۔

[7] بحار الانوار جلد ۳۷صفحہ ۱۳۵۔عوالم :جلد ۱۵/۳صفحہ ۳۰۳۔

[8] کتاب سلیم حدیث۵۷۹۔روضہ ٴ کافی صفحہ ۳۴۳حدیث ۵۴۱۔

Add new comment