غدیر خم کی شان و شوکت کس طرح قائم کریں؟

ہر قوم و ملت کی عیدیں ان کے شعائر کو زندہ کرنے ، تجدید عھد اور ان کے سرنوشت ساز اور اہم دنوں کی یاد تازہ کرنے کےلئے منائی جاتی ھیں ۔”غدیر “کے دن عید منانا اسی حجة الوداع والے سال اور اسی غدیر کے بیابان میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خطبہ کے تم

غدیر خم کی شان و شوکت کس طرح قائم کریں؟

جشن غدیر کی شان و شوکت کی رعایت کرنا
 ہر قوم عید مناتے وقت اپنی ثقافت و عقیدت کا اظہار کرتی ہے لہٰذا مذھب اھل بیت علیھم السلام میں بھی غدیر کے دن عید منانے میں مختلف امور پھلووں کو مدنظر رکھا گیا ہے جن کی رعایت کرنے سے دنیا کے سامنے اھل تشیع کی فکری کیفیت کا تعارف هوتا ہے ھم ان موارد کو روایات کی روشنی میں ذکر کرینگے۔
 عید غدیر کی مناسبت سے انجام دئے جانے والے رسم و رسومات جن کو ہم بیان کریں گے صرف ان میں منحصر نھیں ہیں لیکن جشن وسرور کا اظہار کرنے کے لئے تین بنیادی چیزوں کومد نظر رکھنا ضروری ھے :
 ۱۔ جشن و سرور کے پروگرام عید سے مناسبت رکھتے ہوں ،صاحب عید یعنی حضرت علی علیہ السلام کے مقام و منزلت کے مناسب ہوں ،تمام پروگراموں میں مذھبی رنگ مد نظر هو  ۔
      ۲۔ جو کام شرع مقدس کے منافی ھیں (چاہے وہ حرام ہوں اورچاہے مکروہ )وہ اس جشن میں مخلوط نھیں  ہونے چا ہئیں ۔ جو چیزیں ائمہ علیھم السلام کے دلوں کو رنجیدہ کرتی ھیں اور ھر انسان اپنے ضمیرسے ان کو سمجھتا ھے یہ چیزیں نھیں ہونی چاہئیں ،یہ سب باتیں تمام جشن و سرورخاص طور سے اس طرح کے جشن میں نھیں هونی چاہئیں ۔
      ۳۔جو مطالب روایات سے اخذ کئے گئے ہیں حتی الامکان ان کو غدیر کی رسم و رسومات میں جاری کرنے کی کو شش کرنی چا ہئے ہم انھیں ذیل میں ذکر کر رہے ھیں:

عید اور جشن غدیر کے سلسلہ میں ائمہ علیھم السلام کے احکام

اھل بیت علیھم السلام سے مروی احادیث میں تمام عیدوں کےلئے عام رسم و رسومات اور پروگرام وارد ہوئے ہیں جو دعاؤں کی کتابوں میں مذکورہیں ۔ان کے قطع نظر ائمہ علیھم السلام سے عیدغدیر اور جشن غدیر کے لئے مخصوص قوانین وارد ہوئے ہیں جن کو ہم دو حصوں میں بیان کرتے ھیں :
      ۱۔اجتماعی امور ۔
      ۲۔عبادی امور ۔
عید غدیر میں اجتماعی امور

قلبی اور زبانی خو شی کا اظھار

حضرت امیر المو منین علیہ السلام فرماتے ھیں :اس دن ایک دوسرے سے خندہ پیشانی سے پیش آئیں اور ایک دوسرے سے ملاقات کرتے وقت خوشی کا اظھار کریں
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ھیں :عید غدیر وہ دن ھے کہ جس دن خداوند عالم نے تم پر نعمت ولایت نازل کرکے احسان کیا لہٰذا اس کا شکر اور اس کی حمد وثنا کرو “حضرت امام رضا (ع)  کا فرمان ہے : یہ دن مومنین کے مسکرانے کا دن ھے ،

جو شخص بھی اس دن اپنے مومن بھائی کے سامنے مسکرائے گا خداوند عالم قیامت کے دن اس پر رحمت کی نظرکرےگا اس کی ہزار حاجتیں بر لائے گا اور جنت میں اس کےلئے سفید موتیوں کا قصر(محل ) بنائےگا“

مبارکباد دینا
      حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ھیں :جب تم اس دن اپنے مومن بھائی سے ملاقات کرو تو یہ کهو :
      ”اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ اَکْرَمَنَابِھٰذَ الْیَوْمِ وَجَعَلَنَامِنَ الْمُوْمِنِیْنَ وَجَعَلَنَامِنَ الْمُوْفِِیْنَ بِعَھْدِہِ الَّذِیْ عَھِدَہُ اِلَیْنَاوَمِیْثَا قِہِ الَّذِیْ وَاثَقَنَابِہِ مِنْ وِلَایَةِ وُلَاةِ اَمْرِہِ وَالْقُوَّامِ بِقِسْطِہِ وَلَمْ یَجْعَلْنَا مِنَ الْجَاحِدِیْنَ وَالْمُکَذِّبِیْنَ بِیَوْمِ الدِّیْنِ “
      ”تمام تعریفیں اس خدا کے لئے ھیں جس نے اس دن کے ذریعہ ہمیں عزت دی ،ہم کو ان مومنین میں قرار دیا جنھوں نے عھد خدا کی وفاداری کی اور اس پیمان کی پابندی کی جو اس نے اپنے والیان امر اور عدالت قائم کرنے والوں کے سلسلہ میں ھم سے لیا تھا اور ہم کو قیامت کا انکار کرنے والوں اور جھٹلانے والوں میں نھیں قرار دیا ھے “
  حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں :اس دن ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرو اورجب اپنے مومن بھائی سے ملاقات کرو تو اس طرح کہو :
      ”اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ جَعَلَنَامِنَ الْمُتَمَسِّکِیْنَ بِوِلَایَةِ اَمِیْرِالْمُوْمِنِیْنَ علیہ السلام“
      ”تمام تعریفیں اس خدا کےلئے ہیں جس نے ہمیں امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت سے متمسک رہنے والوں میں سے قرار دیا ہے “
      دوسرے حصہ میں ذکر ہو چکا ھے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر خم میں لوگوں کو حکم دیا تھا کہ وہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امیر المومنین علیہ السلام کو مبارکباد پیش کریں اور آپ فرماتے تھے :ھنِّؤُنِیْ ھَنِّوٴُنِیْ “

عمومی طورپر جشن منانا
      جشن منانے کا مطلب یہ ھے کہ کچھ لوگوں کا خوشی ومسرت کے موقع ومناسبت کے لئے جمع ہونا۔ دوسرے لفظوں میں ”جشن“ کا مطلب کچھ لوگوں کا اجتماعی طورپر عید منانا ھے ۔
حضرت امیر المو منین علیہ السلام جس دن عید غدیر جمعہ کے دن آئی تھی آپ نے اس روز جشن منایا ،اس دن اسی مناسبت سے غدیر اور عید منانے کے سلسلہ میں مفصل مطالب ارشاد فرمائے ، نماز کے بعد آپ (ع)  اپنے اصحاب کے ساتھ حضرت امام مجتبیٰ علیہ السلام کے خانہٴ اقدس پر تشریف لے گئے جھاں جشن منایا جا رہا تھا اور وہاں پر مفصل پذیرائی هوئی“
حضرت امام رضا علیہ السلام نے ایک مرتبہ غدیر کے دن روزہ رکھا ،افطار کے لئے کچھ افراد کو دعوت دی، ان لوگوں کے سامنے غدیر کے سلسلہ میں مفصل خطبہ ارشاد فرمایا اور ان کے گھروں میں تحفے تحائف بھیجے تھے “
  حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے عید غدیر کے سلسلہ میں فرمایا :اس دن ایک دوسرے کے پاس جمع ہونا تاکہ خداوند عالم تم سب کے امور کو درست فرمائے "
 اشعار پڑھنا بھی غدیر کے جشن منانے سے بہت مناسبت رکھتا ھے جو ایک قسم کی یاد گار ہے اور شعرکی خاص لطافت و حلاوت سے جشن میں چار چاند لگ جا تے ھیں ۔

غدیر کے سب سے پہلے جشن کے موقع پر حسان بن ثابت کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اجازت سے غدیر کی مناسبت سے اشعار کہنا اور پڑھنا اسی مطلب کی تائید کرتا ھے ۔
 نیا لباس پہننا
      حضرت امام رضا علیہ السلام فر ماتے ھیں :یہ دن زینت و آرائش کرنے کا دن ھے ۔جو شخص عید غدیر کےلئے اپنے آپ کو مزین کرتا ہے خدا وند عالم اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے ملائکہ کو اس کےلئے حسنات لکھنے کی خاطر بھیجتا ھے تاکہ آنے والے سال تک اس کے درجات کو بلند رکھیں ۔
      حضرت امام رضا علیہ السلا م نے ایک عید غدیر کے مو قع پر اپنے بعض خاص اصحاب کے گھروں میں نئے کپڑے یہاں تک کہ انگوٹھی اور جوتے وغیرہ بھی بھیجے اور ان کی اور اپنے اطراف کے لوگوں کی ظاہری حالت کوتبدیل کیا اوران کے روزانہ کے لباس کوعید کے لباس میں بدل دیا“

ھدیہ دینا
      حضرت امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ھیں :اس دن خدا وند عالم کی نعمتوں کو ایک دوسرے کو ھدیہ کے طور پر دو جس طرح خدا وند عالم نے تم پر احسان کیا ھے “
مومنین کا دیدار کرنا
      حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں : جو شخص اس دن مومنوں کی زیارت کرے اور ان کا دیدار کرنے کے لئے جا ئے خدا وند عالم اس کی قبر پر ستّر نور وارد کرتا ھے اس کی قبر کو وسیع کرتا ھے ،ھر دن ستّرہزار ملائکہ اس کی قبر کی زیارت کرتے ہیں اور اس کو جنت کی بشارت دیتے ھیں “
     اھل وعیال اور اپنے بھا ئیوں کے حالات میں بہتری پیدا کرنا
 حضرت امیر المو منین علیہ السلام نے ایک عید غدیر کے دن فرمایا:جب تم جشن سے اپنے گھر واپس جاوٴ تو اپنے اھل و عیال کے حالات میں بہتری پیدا کرو اور اپنے بھائیوں کے ساتھ نیکی کرو ۔۔۔ایک دوسرے کے ساتھ نیکی کرو تا کہ خداوندعالم تمہاری الفت و محبت برقرار فرمائے ۔
حضرت امیر المو منین علیہ السلام نے فرمایا ھے :اس دن احسان کرنے سے مال میں برکت هوتی اور اضافہ هوتا ھے ۔
حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں :جو شخص اس دن اپنے اھل و عیال اور خود پر وسعت دیتا ھے خدا وند عالم اس کے مال کو زیادہ کردیتا ھے

عقد اُخوّت و برادری
عید غدیر کے لئے جو رسم رسومات بیان ہوئی ہیں ان میں سے ایک ”عقد اُخوت “ کا پروگرام ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ دینی برادران ایک اسلامی سنت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی برادری کو مستحکم کرتے ہیں ،اور ایک دوسرے سے یہ عہد کرتے ہیں کہ قیامت میں بھی ایک دوسرے کو یاد رکھیں گے ضمنی طور پر اسلامی بھائی چارے کے حقوق چونکہ بہت زیادہ ہیں لہٰذا ان کی رعایت کےلئے خاص توجہ کی ضرورت ہے لہٰذا ان کے ادا نہ کرسکنے کی حلیت طلب کرتے ہیں اور اس کے ذریعہ ایک مرتبہ پھر اپنے آپ کوحقوق کی ادائیگی کی طرف متوجہ کرتے ھیں ۔
      صیغہ اخوت پڑھنے کا طریقہ یہ ھے :
      اپنے داہنے ہاتھ کو اپنے مومن بھائی کے داہنے ہاتھ پر رکھ کر کہو :
      ”وٰاخَیْتُکَ فِی اللہِ وَصَافَیْتُکَ فِیْ اللہِ وَصَافَحْتُکَ فِیْ اللہِ وَعَاھَدْتُ اللہَ وَمَلَا ئِکَتَہُ وَاَنْبِیَائَہُ وَالْاَ ئِمَّةَ الْمَعْصُوْمِیْنَ عَلَیْھِمُ السَّلَامُ عَلیٰ اَنّی اِنْ کُنْتُ مِنْ اَھْلِ الْجَنَّةِ وَالشَّفَاعَةِ وَاُذِنَ لِیْ بِاَنْ اَدْخُلَ الْجَنَّةَ لَااَدْخُلُھَااِلَّاوَاَنْتَ مَعِیْ “
      ”میں راہِ خدا میں تیرے ساتھ بھائی چارگی اور ایک روئی (اتحاد )سے پیش آوٴنگا اور تیرے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیتا ہوں ،میں خدا اس کے ملائکہ ،انبیاء اور ائمہ معصومین علیھم السلام سے عہد کرتا ہوں کہ اگر میں اھل بھشت اور شفاعت کرنے والوں میں سے ہوا اور مجھ کو بھشت میں جانے کی اجازت دیدی گئی تو میں اس وقت تک بھشت میں داخل نھیں ہونگا جب تک تم میرے ساتھ نہ ہو گے “
      اس وقت اس کا دینی بھائی اس کے جواب میں کہتا ھے :”قَبِلْتُ “”میں نے قبول کیا “اس کے بعد کہے : اَسْقَطْتُ عَنْکَ جَمِیْعَ حَقُوْقِ الْاُخُوَّةِ مَاخَلَا الشَّفَاعَةَ وَالدُّعَاءَ وَالزِّیَارَةَ“
    ”میں نے بھائی چارگی کے اپنے تمام حقوق تجھ سے اٹھا لئے (تجھ کو بخش دئے ) سوائے شفاعت ، دعا اور زیارت “

عید غدیر میں عبادی امور
  صلوات ،لعنت اور برائت
  حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کا فرمان ہے :اس دن محمد و آل محمد پر بہت زیادہ صلوات بھیجو اور ان پر ظلم کرنے والوں سے برائت کرو
  حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے :اس دن بہت زیادہ کہو:

 ”اللَّھُمّ الْعَنْ الْجَاحِدِیْنَ وَالنَّاکِثِیْنَ وَالْمُغَیِّرِیْنَ وَالْمُبْدِلِیْنَ وَالْمُکَذِّبِیْنَ الَّذِیْنَ یُکَذِّبُوْنَ بِیَوْمِ الدِّیْنِ مِنَ الْاَوَّلِیْنَ وَالْآخِرِیْنَ “
  ”اے خدا قیامت کے دن انکار کرنے والے عھد توڑنے والے ، تغیر وتبدیل کرنے والے، بدلنے (بدعت ایجاد کرنے والے ) اور جھٹلانے والے چاہے وہ اولین میں سے ہوں یا آخرین میں سے سب پر لعنت کر “
حضرت امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں : یہ محمد وآل محمدعلیھم السلام پر بہت زیادہ صلوات بھیجنے کا دن ہے ۔

شکر اور حمد الٰھی
  حضرت امیر المومنین (ع)  کا فرمان ہے : اس دن خداوندعالم کی عطا کردہ اس نعمت ( ولایت ) پر اس کا شکر ادا کرو ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے : یہ دن خداوندعالم کے شکر اور اس کی حمد وثنا کرنے کا دن ہے کہ اس نے تمہارے لئے امرولایت کو نازل فرمایا ہے-
  اس دن خدا وند عالم کا شکر ادا کرنے کے طریقہ کے سلسلہ میں مفصل طور پر دعائیں وارد ہوئی ھیں ان میں سے ایک کا مضمون اس طرح ہے :
      شکرِ خدا کہ اس نے ہم کو اس دن کی فضیلت سے روشناس کیاہمیں اس کی حرمت سمجھائی،اور اس کی معرفت کے ذریعہ ہمیں شرافت بخشی ہے “
 زیارت حضرت امیرالمو منین علیہ السلام
      عید غدیر کے دن کی ایک مخصوص رسم یہ ہے کہ اس دن کے صاحب یعنی حضرت امیر المومنین (ع) کی اس بارگاہ مطہر ، حرم کی زیارت کرنا ہے کہ جس کے پاسبان فرشتے ہیں ۔آپ (ع)  کی زیارت میں یہ مطلب بھی مد نظر رکھا جا سکتا ہے کہ :چونکہ ہم صحرائے غدیر میں آپ کو مبارکباد پیش کرنے کے لئے حاضر نہ ہوسکے لہٰذا اب ہم اس دن (صدیوں بعد) میں آپ کی قبرمطہرکی زیارت کے لئے جاتے ہیں اور ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ امام معصوم ہمیشہ زندہ ہوتا ھے اور ہماری آواز سنتا ہے آپ کی مقدس بارگاہ میں تبریک و تہنئت پیش کرتے ہیں اور آپ (ع)  سے تجدید بیعت کرتے ہیں ۔

حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں :اگر تم عید غدیر کے روز مشھد امیرالمومنین (نجف اشرف )علیہ السلام میں ہو تو آپ(ع) کی قبر کے نزدیک جا کر نماز اور دعائیں پڑھو ،اور اگر وہاں سے دور دراز شہروں میں ہو تو آپ (ع)  کی قبر اطھر کی طرف اشارہ کرکے یہ دعا پڑھو۔۔

حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں :تم کہیں پر بھی ہو عید غدیر کے دن خود کو حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی قبر مطہر کے نزدیک پہنچاوٴ اس لئے کہ خداوندعالم اس دن مومنوں کے ساٹھ سال کے گناہوں کو معاف فرماتا ہے اور ماہ رمضان ،شب قدر اور شب عید فطر کے دو برابر مومنین کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے
      حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے غدیر کےدن سے مخصوص ایک مفصل زیارت پڑھنے کا حکم دیا ہے جو مضمون کے اعتبار سے مکمل طور پر حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی ولایت سے مربوط عقائد، فضائل محنتوں اوردرد والم کو بیان کرتی ہے ۔

نماز،عبادت اور شب بیداری
  حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ھیں :یہ دن عبادت اور نماز کا دن ھے
  حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں : ظھر سے آدھا گھنٹہ پہلے (خداوند عالم کے شکر کےعنوان سے ) دو رکعت نماز پڑھو ۔ ہر رکعت میں  سوره حمد دس مرتبہ ، سوره  توحید دس مرتبہ ، سوره قدر دس مرتبہ اور آیة الکرسی دس مرتبہ پڑھو ۔

 اس نماز کے پڑھنے والے کو خداوندعالم ایک لاکھ حج  اورایک لاکھ عمرے کا ثواب عطا کرتا ہے اور وہ خداوندعالم سے جو بھی دنیا اور آخرت کی حاجت طلب کرتا ہے وہ بہت ہی آسانی کے ساتھ بر آئیگی۔
حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا ھے :مسجد غدیر میں نماز پڑھنا مستحب ھےچونکہ پیغمبر اکرم (ص)  نے اس مقام  پر حضرت امیرالمو منین علیہ السلام کو اپنا جا نشین معین فرمایا تھا اور خدا وند عالم نے اس دن حق ظاھر فرمایا تھا۔
 روزہ رکھنا
  حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ھے :یہ وہ دن ھے کہ جب حضرت امیر المومنین (ع)  نے خدا وند عالم کا شکر بجا لانے کی خا طر روزہ رکھا۔
  حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا :اس دن روزہ رکھنا ساٹھ مھینوں کے روزوں کے برابر ھے

اور ایک حدیث میں فرمایا ھے :اس دن کا روزہ ساٹھ سال کا کفارہ ھے “
 اور ایک اور حدیث میں فرمایا ھے :ساٹھ سال کے روزوں سے افضل ھے “

امام جعفر صادق علیہ السلام کا ھی فرمان ھے :اس دن کا روزہ سومقبول حج اور سو مقبول عمرے کے برابر ھے ۔
      اور یہ بھی آپ ھی کا فرمان ھے :غدیر کے دن کا روزہ دنیا کی عمر کی مقدار روزے رکھنے کے برابر ھے[ (یعنی اگر انسان دنیا کی عمر کے برابر زندہ رھے اور تمام دن روزہ رکھے تو غدیر کے دن کا روزہ رکھنے والے کو اتنا ھی ثواب دیا جا ئیگا ۔)
دعا (عھد و پیمان اور بیعت کی تجدید )
عید غدیر کے دن مختصر اور مفصل دعائیں وارد هوئی ھیں جن کا پڑھنا خداوند عالم ،پیغمبراور ائمہ علیھم السلام سے تجدیدعھد و پیمان کرنا شمار هوتا ھے اور اس کو” تجدید بیعت “بھی کھا جا سکتا ھے ۔
      ان دعاؤں کے مطالب میں شکر گزاری ،ایک شیعہ هونے کے مد نظر ولایت وبرائت کے متعلق اپنے عقائد کا اظھار اور مستقبل کے لئے دعا شامل ھے لیکن ان سب مطالب کا ولایت،برائت اور” عید غدیر کے دن کی مبارکباد“میں خلاصہ کیا جا سکتا ھے ۔ھم ذیل میں غدیر کے دن پڑھی جانے والی بعض دعاوں کے مضامین کو نقل کر رھے ھیں:
 خدایا جس طرح میری خلقت کے آغاز (عالم ذر )میں مجھ کو ”ھاں “ کہنے والوں میں قرار دیا، اس کے بعد دوسرا کرم یہ کیا کہ اسی عھد کو غدیر میں تجدید کیا اور میری اماموں تک ھدایت فرمائی، خدایا اس نعمت کو کامل فرما اور قیامت تک اس رحمت کو مجھ سے مت لینا تاکہ میری موت اس حال میں هو کہ تو مجھ سے راضی هو ۔
      خدا یا ھم نے منادی ایمان کی ندا پر لبیک کھی ،وہ  منادی پیغمبر اسلام(ص) تھے اور آپ کی ندا ولایت تھی ۔
      خدایا تیرا شکر کہ تونے ھمیں پیغمبر کے بعد ایسے اماموں کی طرف ھدایت کی جن کے ذریعہ دین کامل هوا اور نعمتیں تمام هوئیں اور اسی ھدایت کی وجہ سے تو نے ھمارے دین کے طور پر اسلام کو پسند کیا۔

خدایا ھم پیغمبر اکرم(ص) اور امیر المومنین علیہ السلام کے تا بع ھیں ھم نے جبت و طاغوت، چاروں بتوں اور ان کی اتباع کرنے والوں کا انکار کیا اور جو شخص ان کو دوست رکھتا ھے ھم اس  سے زمانہ کے آغاز سے آخرتک بیزار ھیں اور ھم کو ھمارے ائمہ کے ساتھ محشور فرما ۔
      خدایا ھم ھر اس شخص سے برائت چا ہتے ھیں جو ان سے جنگ کرے چاھے وہ اولین میں سے هو یا آخرین میں سے هوانسانوں میں سے هو یا جنوں میں سے هو ۔
      خدایا ھم امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت ،اتمام نعمت اور ان کی ولایت پر تجدید عھد و پیمان پر تیرا شکر ادا کرتے ھیں اور اس بات پر تیرے شکر گزار ھیں کہ تو نے ھم کو دین میں رد و بدل کرنے والوں اور تحریف کرنے والوں میں نھیں قرار دیا ۔
      خدایا اس روز (غدیر )ھماری آنکھوں کو روشن فرما ،ھمارے مابین اتحاد پیدا کر ،اور ھم کو ھدایت کے بعد گمراہ نہ کرنا اور ھم کو نعمت کا شکر ادا کرنے والوں میں قرار دے ۔
      خدا کا شکر کہ ھم نے اس دن کو گرامی رکھا اور ھم کو اپنے والیان امر کے سلسلہ میں ان سے وفاداری کے عھد و پیمان پر قائم رکھا ۔
      خدایا جس دن کا ھم نے پاس و خیال کیا اس کو ھمارے لئے مبارک فرما ،اور ھم کو ولایت پر ثابت قدم رکھ ،ھمارے ایمان کو امانت و عاریہ پر نہ قرار دے اور ھم کو دوزخ کی طرف دعوت دینے والوں سے برائت و بیزاری رکھنے والوں میں سے قرار دے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حواله

http://www.abp-photo.com-

Add new comment