امام حسین علیہ السلام کے قبر مبارک پر اللہ کے وکیل
کچھ فرشتے امام حسین علیہ السلام کے قبر مبارک پر اللہ کے وکیل بن کر آتے ہیں اور جب کوئی شخص آپ حضرت علیہ السلام کی زیارت کی قصد سے آتا ہے تو حق تعالی اس کے گناہوں کو ان فرشتوں کے حوالے کر دیتا ہے اور جب وہ قدم اٹھاتا ہے تو فرشتے اس کے تمام گناہوں کو محو کر دیتے ہیں اور جب وہ دوسرا قدم اٹھاتا ہے تب اس کے حسنات کو وہ دو برابر کر دیتے ہیں، اور اسی طرح جیسے جیسے وہ قدم اٹھاتا جاتا ہے اس کے حسنات بڑھتے جانتے ہیں اور اس حد تک پہنچ جاتے ہیں کے جنت اس کے لئے واجب ہو جاتی ہے، پر اس کے گرد جمع ہو کر اس کی تقدس اور پاکی بیان کرتے ہیں اور آسمان کے فرشتے یہ آواز بلند کرتے ہیں: اللہ کے دوست زوار کی تقدیس کرو ، اور جب زوار غسل کرتا ہے تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ اس کو مخاطب کرکے فرماتے ہیں : اے اللہ کے مسافر! تمہیں بشارت دیتا ہوں کہ جنت میں تم میرے ساتھ ہو گے، اور پھر امیرالمؤمنین علیہ السلام اس کو خطاب کر کے فرماتے ہیں: میں ضامن ہوں کہ تمہارے حوائج کو پورا کروں اور دنیا و آخرت کی بلاؤں کو تم سے دور کروں، پھر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ اس سے دائیں اور بائیں طرف سے ملاقات کرتے ہیں یہاں تک کہ وہ اپنے اہل و عیال کے پاس واپس جاتا ہے۔
روایت کا متن:
( کامل الزیارات، ص: 133)امام صادق علیہ السلام : إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِکَةً مُوَکَّلِینَ بِقَبْرِ الْحُسَینِ ع فَإِذَا هَمَّ بِزِیارَتِهِ الرَّجُلُ أَعْطَاهُمُ اللَّهُ ذُنُوبَهُ فَإِذَا خَطَا مَحَوْهَا ثُمَّ إِذَا خَطَا ضَاعَفُوا لَهُ حَسَنَاتِهِ فَمَا تَزَالُ حَسَنَاتُهُ تَضَاعَفُ حَتَّى تُوجِبَ لَهُ الْجَنَّةَ ثُمَّ اکْتَنَفُوهُ وَ قَدَّسُوهُ وَ ینَادُونَ مَلَائِکَةَ السَّمَاءِ أَنْ قَدِّسُوا زُوَّارَ حَبِیبِ اللَّهِ فَإِذَا اغْتَسَلُوا نَادَاهُمْ مُحَمَّدٌ ص یا وَفْدَ اللَّهِ أَبْشِرُوا بِمُرَافَقَتِی فِی الْجَنَّةِ ثُمَّ نَادَاهُمْ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَع أَنَا ضَامِنٌ لِقَضَاءِ حَوَائِجِکُمْ وَ دَفْعِ الْبَلَاءِ عَنْکُمْ فِی الدُّنْیا وَ الْآخِرَةِ ثُمَّ الْتَقَاهُمْ [اکْتَنَفَهُمُ] النَّبِی ص عَنْ أَیمَانِهِمْ وَ عَنْ شَمَائِلِهِمْ حَتَّى ینْصَرِفُوا إِلَى أَهَالِیهِمْ.
حجت الاسلام پناہیان کہتے ہیں کہ انسان جب ان روایات پر جو امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے بیان ہوئی ہیں پر نظر ڈالتا ہے تو دیکھتا ہے کہ اس سے زیادہ کوئی بھی زیارت قابل قدر نہیں ہے، وہ مزید کہتے ہیں: امام حسین علیہ السلام کی زیارت سے پیادہ واپس آنا، خود زیارت کر نے کے دو برابر ہے، اربعین میں پیدل جانا بہت معنوی عظمت رکھتی ہے، البتہ نہ اس لئے کے یہ پیدل تسلسل اور رشد پیدا کرے یا اس کی تبلیغ ہو بلکہ یہ اربعین کی معنوی کشش ہے جو لوگوں کو اس طرف کھینچتی ہے ۔
Add new comment