معاشی پابندیاں ، عالمی قوانین پر عمل در آمد کا ذریعہ یا تسلط پسندوں کا حربہ ؟ ...
یورپی یونین کی کونسل نے ایران کے بیاسی شہریوں اور ایک کمپنی کے نمائندے کے خلاف انسانی حقوق کے سلسلے میں عائد پابندیوں کی مدت بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
در اصل حالیہ کئی برسوں کے دوران ، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی یہی پالیسی رہی ہے وہ مختلف بہانوں سے ایران اور ایرانیوں پر پابندیاں عائد کرتے رہے ہيں حالانکہ اس قسم کی پابندیوں کی نوعیت بہت معمولی رہی ہے لیکن انسانی حقوق کے شعبے میں عائد یہ پابندیاں ، دھیرے دھیرے اتنی زیادہ وہ سکتی ہیں جن سے در حقیقت نقصان پہنچنے لگے گا ۔
عالمی سطح پر پابندیوں کی دو شکل ہوتی ہے ۔ ایک وہ تو کسی ملک کی طرف سے دوسرے ملک پر عائد کی جاتی ہے جبکہ دوسرے قسم کی پابندیاں وہ ہوتی ہیں جو سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کی جاتی ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ پابندیوں کی دونوں قسموں کا اب استعمال اس لئے کیا جاتا ہے تاکہ ان ملکوں کو جھکنے پر مجبور کیا جا سکے جو ، خودمختاری سے فیصلے لینے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ در اصل پابندیاں عائد کرکے سامراجی طاقت یہ کوشش کرتی ہیں کہ اس کے سامنے سر اٹھانے والے ملکوں کو جھکنے پر مجبور کیا جائے اور اتنا زیادہ دباؤ ڈالا جائے کہ ملک و قوم ، معاشی مسائل کے چکی میں پس جائے اور حکام اور عوام کو جھکنا پڑے ۔
اسی ارادہ سے کئي عشروں تک ایران پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اتنہائي سخت پابندیاں عائد کی حالانکہ اس کا کوئي نتیجہ ان کے لئے نہيں نکلا البتہ ایرانی عوام کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ پابندیاں ، در اصل ، آزادی و خودمختاری کے جذبے کے ساتھ بڑي طاقتوں کے سامنے ڈٹ جانے والے ملکوں کو توڑنے اور انہیں جھکانے کا ایک حربہ ہے اور اس سے زیادہ کچھ نہيں۔
Add new comment