امام حسینؑ کے مزار کی عظمت
امام حسین علیہ السلام کی حقیقی قبرتو مومنین کے دل اور قلوب میں ہوتی ہے جو بچپنے ہی سے شیعوں اور آپ کے عاشقوں کے دل میں بن جاتی ہے ۔ جس کی عظمت ہر وقت ان عاشقوں کے دلوں میں رہتی ہے لیکن آپ کے مرقد شریف میں ہمیشہ ہی سے متعدد عظمتیں اور برکتیں پائی جاتی ہیں ۔امام حسین علیہ السلام کا حرم مطہر اور ضریح مقدس آپ کی اور آپ کے وفادار ساتھیوں کی جان نثاری اور فدا کاری کی ایک یاد گار ہے ۔ اور یہ ایک ایسا حرم ہے جس میں ہمیشہ لوگ آتے رہیں گے اور زیارت کرتے رہیں گے یا دوسرے لفظوں میں یہ کہاجائے کہ تب تک حضرت آدم کی اولاد وذریت اس دنیا میں باقی ہے جب تک یہ حرم ان کے لئے زیارت گاہ بنا رہے گا۔اور ایسی بارگاہ کے لئے سزاواربھی ہے کہ وہ اس دنیا کے لوگوں کے لئے ہمیشہ زیارت گاہ رہے اور انسانوں کو فداکاری و عشق کادرس اس حرم میں سونے والوں سے لینا چاہئے ۔امام حسین علیہ السلام کا حرم، دلوں کا کعبہ ہے ۔ اور یہ کعبہ ، زائرین کی طواف گاہ، امیدوآس لگانے والوں کا قبلہ، دردمندوں کے لئے دارالشفاء اور گناہ وتوبہ کرنے والوں کے لئے پناہ گاہ ہے ۔امام حسین علیہ السلام کے مرقد مطہراور کربلا کی شرافت و فضیلت ایسی ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اباعبداللہ علیہ السلام کی قبر جب سے آپ وہاں دفن ہوئے بہشت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے (سیرہ امامان(ترجمہ اعیان الشیعہ)صفحہ ۲۲۰)۔امام حسین علیہ السلام کی ضریح بالکل بیج میں واقع ہے اور وہ خالص سونے سے بنائی گئی ہے اور اس کے اوپر سونے سے خط نسخ میں لکھا ہوا ہے : ’’ولاتحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا بل احیاء عند ربھم یرزقون‘‘ اور بالائے سر آیہ نور لکھی ہوئی ہے ۔امام حسین علیہ السلام کے مرقد مطہر کی عظمت مندرجہ ذیل ہیں : ۱۔ مرقد حسینی طاقت عطا کرتا ہے امام حسین (ع)کے روضہ کا مشاہدہ کرنے اور اس وقت کے جانگداز مصائب کے بارے میں سوچنے سے انسان کی حالت منقلب ہوجاتی ہے اور اس کی استقامت درہم وبرہم ہوجاتی ہے کہ کس طرح سے اس قلیل تعداد نے اتنی بڑ ی فوج کا مقابلہ کیا جن کے پاس ہر طرح کے ہتھیار تھے اور اپنے ایمان وعقیدہ پر ثابت قدمی سے کھڑ ے رہے اور اپنے خون کے آخری قطرہ تک جانفشانی کے ساتھ جنگ کرتے رہے ۔ ۲۔فرشتگان الہی کے نازل ہونے کی جگہ ہے امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:امام حسینؑ کی قبر سے لیکر آسمان تک فرشتگان الہی کے آمد ورفت کی جگہ ہے ۔ (منتخب کامل الزیارات ص ۱۹۵)اس کے علاوہ آپ نے فرمایا:امام حسین علیہ السلام کی قبرطول وعرض میں بیس ذراع ہے ، وہ بہشت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور وہ فرشتوں کے آسمان پر جانے کی جگہ ہے کوئی مقرب فرشتہ یا پیغمبر ایسا نہیں ہے جو خداوندعالم سے امام حسین کی زیارت کو آنے کے لئے خواہش نہیں کرتا۔ لہذا وہاں پر ایک گروہ آسمان سے نیچے آتا ہے تو دوسرا گروہ آسمان کی طرف واپس جاتا ہے ۔ ۳۔وہاں پر نماز قبول ہوتی ہے اگر ایک زائر امام کے حق اور آپ کی ولایت کی معرفت رکھتے ہوئے آپ کی قبرمطہر کے پاس نماز پڑ ھے تو وہ نماز ضرور قبول ہوتی ہے ۔ جیساکہ امام صادق علیہ السلام نے اس شخص کے متعلق جو آپ کی زیارت سے مشرف ہو کر وہاں پر نماز پڑ ھتا ہے ، فرمایا: خدا وندعالم اس کی نماز کا اجریہ دیتا ہے کہ اس کوقبول کر لیتا ہے ۔(وسائل الشیعہ ج۰۱ صفحہ۵۴۹)۔ ۴۔آپ کے قبہ کے نیچے نماز پوری ہوتی ہے امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: نماز چار جگہوں پر پوری پڑ ھی جائے (یعنی اگر چہ مسافت شرعی کی حد سے زیادہ ہی کیوں نہ ہو ) الف ۔مسجدالحرام(مکہ)۔ ب۔مسجدالرسول(ص)(مدینہ) ج۔ مسجد کوفہ د ۔ حرم امام حسین علیہ السلام(کامل الزیارات ص۲۴۸)۔ اس کے علاوہ ایک اور روایت میں بیان ہوا ہے کہ ’’ابن شبل‘‘ نے امام صادق علیہ السلام سے پوچھا: کیا میں قبر امام حسین علیہ السلام کی زیارت کروں ؟ آپ نے فرمایا: پاک اور اچھی طرح زیارت کرو، اپنی نماز کو ان کے حرم میں پوری پڑ ھو۔ اس نے پوچھا کہ کیا نماز کو پوری پڑ ھوں ؟فرمایا: پوری۔ پھر اس نے عرض کیا: کچھ اصحاب اور شیعہ وہاں پر نماز قصر پڑ ھتے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا: وہ دو نوں طرح سے عمل کرسکتے ہیں (کامل الزیارات ص۲۴۸)۔ لہذا توضیح المسائل میں بھی بیان ہوا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کے حرم میں نماز کو قصر بھی پڑ ھ سکتے ہیں اور امام حسین(ع) کی برکت سے پوری بھی پڑ ھ سکتے ہیں۔ ۵۔دعا اور حاجت پوری ہوتی ہے خداوندعالم نے امام حسین علیہ السلام کے ایثار و فدا کاری اور اسلام کو محفوظ کرنے کے لئے ہرطرح کے غم واندوہ کو برداشت کرنے کے بدلے میں آپ کے روضہ اقدس کو کچھ عظمتیں اور برکتیں عطا کی ہیں ان میں سے ایک عظمت یہ ہے کہ آپ کے قبہ کے نیچے دعا ئیں قبول ہوتی ہیں اور منت ومرادیں مستجاب ہوتی ہیں جیسا کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جو بھی دورکعت نماز امام حسین علیہ السلام کی قبر کے نزدیک پڑ ھے تو وہ جو چیز بھی خداوندعالم سے مانگے گا خدا وندعالم اس کو وہ ضرور عطا کرے گا۔ (امالی شیخ طوسی ص۳۱۷)۔اور آپ نے فرمایا: خداوندعالم نے امام حسین (ع) کے قتل کے بدلے میں آپ کی ذریت میں امامت کو قرار دیا اور شفاء کو آپ کی تربت ، اجابت دعا کو آپ کی قبر مطہر میں قرار دیا اور زیارت کرنے والوں کے ان دنوں کو جن میں وہ زیارت کے لئے جاتا ہے اس کی عمر میں حساب نہیں کیا جاتا(امالی شیخ طوسی ص۳۱۹)۔
Add new comment