عراق میں داعش کی مسلسل شکست
مغربي عراق ميں دولت اسلاميہ في العراق و الشام، داعش نامي دہشتگرد گروہ کے خلاف فوجي آپريشن بدستور جاري ہے اور ايک ماہ کے دوران کم سے کم دو سو غير ملکي دہشتگردوں کو ہلاک کيا گيا ہے۔
عراق کے دفاعي ذرائع نے بتايا ہے کہ مغربي صوبے الانبار ميں گزشتہ ايک ماہ سے جاري فوجي آپريشن کے دوران دولت الاسلاميہ في العراق والشام نامي دہشتگرد گروہ کے کم سے کم دو سو غير ملکي دہشتگردوں کو ہلاک کيا گيا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق فلوجہ کے علاقے البو فراج ميں دہشتگردوں کے خلاف مسلح قبائل اور فوج کي مشترکہ کاروائي کے دوران بيس دہشتگرد مارے گئے ہيں۔ عراقي فوج نے، الضابط، الجمہوريہ، الملعب اور الطاش سميت البوفراج کے متعدد علاقوں ميں کرفيو نافذ کرديا ہے۔
صوبہ الانبار ميں آپريشن کمانڈر، جنرل رشيد فليج نے کہا ہے کہ صوبے کو دہشتگردوں سے مکمل طور پر پاک کرنے تک کاروائي جاري رہےگي۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے داعش گروہ کے متعدد خفيہ ٹھکانوں کا پتہ لگانے کے بعد ہيلي کوپٹروں کي مدد سے نشانہ بنايا ہے جس کے نتيجے ميں دہشتگردوں کو بھاري جاني اور اسلحہ جاتي نقصان پہنچا ہے۔
اس سے پہلے صوبہ صلاح الدين ميں دہشتگرد گروہ داعش کا سرغنہ ابوبکر العراقي بھي فوجي کے ساتھ ايک جھڑپ ميں مارا گيا تھا۔
عراقي ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کے فوج نے تين طرف سے فلوجہ شہر کا محاصر کر رکھا ہے اور شہر ميں موجود دہشتگردوں کے خلاف فيصلہ کن حملے کي تياري کر رہي ہے۔
دہشتگرد گروہ داعش کے مسلح عناصر، عام شہريوں کو انساني ڈھال کے طور پر استمعال کر رہے ہيں جس کي وجہ سے فوج اب تک دہشتگردوں کے خلاف فيصلہ کن کاروائي سے گريز کر رہي ہے۔
درايں اثنا عراقي وزيراعظم نوري المالکي نے اپنے حاليہ بيان ميں کہا ہے کہ سعودي عرب مغربي عراق ميں سرگرم مسلح دہشتگردوں کي اسلحہ جاتي اور مالي حمايت کر رہا ہے۔ ان کا يہ بيان ايسے وقت ميں سامنے آيا ہے جب عراقي پارليمنٹ کے بعض ارکان نے بھي اپنے ملک ميں بيروني مداخلت کا انکشاف کرتے ہوئے خليج فارس کے بعض ساحلي عرب ملکوں پر دہشتگردوں کي حمايت کا الزام عائد کيا تھا۔
حکومت عراق کا کہنا ہے کہ اس کے پاس شواہد اور دستاويزات موجود ہيں جن سے اس بات کي نشاندھي ہوتي کہ صرف سعودي عرب ہي نہيں بلکہ خليج فارس تعاون کونسل کے تمام ممالک عراقي کي بدامني ميں اپنا کردار ادا کر رہے ہيں۔
بہرحال عراقي وزيراعظم نوري المالکي نے اس عزم کا اظہار کيا ہے کہ ملک سے دہشتگردوں کا صفايہ کرکے دم ليں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد شام سے عراق ميں داخل ہورہے ہيں اور عراق ميں بھي شام جيسي صورتحال پيدا کرنا چاہتے ہيں۔ عراقي حکام کے مطابق ان کا ملک شام نہيں ہے اور وہ عرب ملکوں کو دہشتگردي کے ذريعے عراق کو شام بنانے کي ہرگز اجازت نہيں ديں گے۔
عراق کے مغربی علاقے میں تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے خلاف عراقی فوج کا آپریشن جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق عراق کے ایک سکیورٹی ذریعے نے کہا ہے کہ فوج کے آپریشن میں داعش کے دو سو دہشتگرد ہلاک ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق فوج کے ساتھ جھڑپوں میں بیس دہشتگرد ہلاک ہوئے ہیں۔ ادھر فوج نے اعلان کیا ہے کہ الانبار صوبے سے دہشتگردوں کا صفایا کئےجانے تک آپریشن جاری رہے گا۔ اس صوبے میں فوج کے آپریشنل انچارج رشید فلیح نے کہا ہے کہ داعش کے خفیہ ٹھکانوں کا پتہ لگا کر ان پر حملے کئے گئے جن میں متعدد ٹھکانے تباہ ہوگئے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل عراقی فوج نے ایک آپریشن میں صلاح الدین صوبے میں داعش کے سرغنہ ابوبکر العراقی کو ہلاک کردیا تھا۔ادھر عراقی فوج نے شمالی علاقے کرکوک میں پندرہ دہشتگردوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ داعش، تکفیری وہابی عناصر کا دہشتگرد گروہ ہے جسے سعودی عرب کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ عراقی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں جاری دہشتگردی میں سعودی عرب اور قطر ملوث ہیں۔
مغربی عراق کے صوبے الانبار کی نجات کیلئے تشکیل دی جانے والی کونسل کے چیئرمین حمید الہائس نے کہا ہے کہ سعودی عرب، عراق میں دہشتگرد گروہوں کی سب سے زیادہ حمایت کررہا ہے۔ حمید الہائس نے العالم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب، عراق میں داعش گروہ کا سب سے بڑا حامی ہے اس کے باوجود عراق کی سیکیورٹی فورسیز نے صوبے الانبار کی نجات کیلئے تشکیل دی جانے والی کونسل کے تعاون سے بھاری تعداد میں دہشتگردوں کو ہلاک کردیا۔ اس چیئرمین نے کہا کہ سعودی عرب، عراق میں مداخلت کرتے ہوئے داعش دہشتگرد گروہ کے افراد کو صیہونی حکومت کے ساختہ مختلف قسم کے ہتھیار فراہم کررہا ہے اور اس دعوے کے ثبوت بھی موجود ہیں۔ واضح رہے کہ داعش دہشتگرد گروہ، عراق اور شام میں تشدد و بدامنی پھیلا کر ان دونوں ملکوں کی سرحدوں میں نام نہاد اپنی اسلامی حکومت قائم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ دہشتگردی کے خلاف مہم میں عراقی عوام اور قبائل نے بھی اپنے ملک کی حکومت اور فوج کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے اعلان آمادگی کیا ہے۔
Add new comment