استقبال ماہ رمضان المبارک
بسمہ تعالی
تحریر: کاشف علی رضوانی
ماہ رمضان المبارک کا مہینہ خداوند عالم کا مہینہ ہے۔ اور یہ مہینہ افضل ترین اور شریف ترین مہینہ ہے۔ اور اس مبارک مہینہ میں رحمت ِبہشت کے دروازے کھل جاتے ہیں،اور دوزخ کے دروازے بند ہو جاتے ہیں ۔ ۔حضرت امام علیؑ رضا ؑ سے منقول ہے کہ حضرت محمد ﷺ نے ماہ شعبان کی آخری تاریخ میں ایک خطبہ ارشاد فرمایا ۔ وہ خطبہ قارین کی نظر کرتا پیش کرتا ہوں
فرمایا اے لوگو! آگاہ ہوجاؤکہ خدا کا مہینہ برکت و رحمت اور مغفرت لے کر تمہارے پاس آیا ہے۔ یہ وہ مبارک مہینہ ہے کہ خدا کے نزدیک سب مہینوں سے افضل ہے اس کے دن تمام دنوں سے افضل اس کی راتیں تمام راتوں سے افضل اس مہینے میں تمہارا سانس لینا تسبیح کا ثواب رکھتاہے تمہارا سونا عبادت سے کم نہیں ہے ۔تمہارے عمل اس مہینے میں مقبول ہیں اور تمہاری دعاءیں استجاب ہیں ۔پس تم صدق دل سے خداوند عالم سے دعا کرو کہ وہ اس مبارک مہینے میں نیک کام کرنے غریبوں کی مدد کرنے روزہ رکھنے قرآن کی تلاوت کرنے کی توفیق عنایت فرماءے۔
اے لوگو!
جو تم میں سے کسی مومن کا اس مہینہ میں روزہ کھلواءے گا اس کو خدا ءے بزرگ و بر تر ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب عطافرماءے گا اور اس کے گزشتہ گناہ بخش دءیے جاءیں گے۔یہ سن کر کچھ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ ہم سب روزہ افطار کرانے کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں،آنحضرت نے فرمایا کہ آتش جہنم سے پرہیز کرو اور روزہ داروں کا روزہ افطار کراؤ ، اگرچہ آدھے خرمے سے ہو یا ایک گھونٹ پانی ہی کیوں نہ ہو پھر فرمایا جو شخص اس مہینے میں مجھ پر اور میری آل پر کثرت سے درود بیجھے گا خداوند کریم اسکے اعمال کاترازو قیامت کے دن بھاری فرماءے گا اور جو شخص اس مہینے میں قرآن پاک کی آیات کا تلاوت کرے گا تو اس کو اس قدر ثواب عطا ہوگا۔ جتنا اور مہینوں میں ایک قرآن ختم کا ہوتاہے۔
اےلوگو!
اس مہینے میں جنت کے دروازے کھلے ہوءے ہوتے ہیں لہذا خدا سے عرض کرو کہ خدا تمہارے ان دروازوں کو بند نہ کرے اور اس مہینےمیں شیطان(رزیل)مقید ہوتاہے۔ پس تم دعاکرو کہ تم پر شیطان مسلط نہ ہو۔
نزول صحف:
تمام آسمانی صحیفے اسی ماہ میں نازل ہوءے۔یکم رمضان کو صحیفہ ابراھیم کا نزول ،دوم رمضان المبارک کو نزول تورات ،بارہ رمضان کو نزول انجیل اٹھارہ رمضان کو نزول زبور اور تییس رمضان المبارک کو اللہ تعالی کی آخری کتاب قرآن مجید کا نزول ہوا۔
روزہ کی اہمیت:
ہر بالغ عاقل اور صحت مند آدمی پر اللہ تعالی نے روزہ فرض کیا ہے ۔روزہ صرف کھانے پینے سے رک جانےکو نہیں کہتے بلکہ اس ماہ میں آنکھ ،کان،زبان ،ناک ،کا خیال اور جسم کے دیگر اجراء کا بھی روزہ ہوتاہے ۔
پاکیزگی، پرہیزگاری اور تقوی تزکیہ نفس کی مشق اسی ماہ میں ہوتی ہے۔ امام جعفر صادق سے منقول ہے کہ جو شخص بلا عذر ایک دن ماہ رمضان کا روزہ ترک کرے تو روح ایمان اس شخص سے نکل جاتی ہے ماہ رمضان کے روزہ کی اہمیت کے لءے یہی کافی ہے کہ جو شخص ماہ رمضان میں تین دن روزہ نہ رکھے اور حاکم شرع کے سامنے تین مرتبہ جرم ترک صوم میں گرفتار ہوچکا ہو تو تیسری مرتبہ وہ شخص واجب القتل ہو جاتاہے ۔خداوند کریم ہر مومن کو روزہ رکھنے کی ۔اور قرآن پاک کے تلاوت کرنے کی توفیق دیں ۔ کیونکہ ہر موسم کی ایک بہار ہوتی ہے اور قرآن پاک کی بہار کاموسم ماہ رمضان المبارک ہے۔اس شخص سے بڑھ کر بد نصیب اور بدعاقبت کون ہوگا جو ماہ مبارک میں بھی بخشش و آمرزش خداسے محروم رہے۔اس مبارک مہینہ کی پندرہویں تاریخ کو سبط رسول( ص)امام حسن مجتبی ؑ کی ولادت باوسعادت ہے لہذا زیارت جامع اس تاریخ کو پڑھنا چاہیے اور ایکیسویں تاریخ کو سید الاوصیا حجت خدا امام الاولیا حضرت علی ابن ابی طالب کی شہادت ہے ۔ اسی ماہ میں ایک ایسی رات بھی ہے کہ جو شب قدر ہے جس میں نزول قرآن ہوا اور جس میں عبادت کا ثواب ایک ہزار مہینوں کی عبادتوں سے بہتر ہے ۔ حدیث میں وارد ہوا ہے کہ ماہ رمضان کےہر آخری دنوں میں افطار کے وقت خداوند عالم ہزارہزار آدمیوں کو آتش جہنم سے آزاد کرتاہے ۔ اور شب جمعہ اور روزجمعہ تو ہر گھنٹہ میں ہزارہزار آدمیوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے جو مستحق عذاب ہوتے ہیں۔ آخری ماہ شب وروز تو اس قدر آزاد کرتا ہے کہ جتنے پورے مہینہ میں آزاد کرتا ہے لہذا ہم پر لازم ہے کہ خواب غفلت سے چونکیں ،دینی بدشوقی اور مذہب سے بے توجہی اور بے پرواہی کو دور کریں اور احترام رمضان کے لیے پوری طرح آمادہ ہو جاءیں اور سمجھ لیں کہ موت برحق ہے اس خواب خرگوشی سے بیدار ہوجاءیں اور سفر آخرت کے لیے کمر بستہ ہوجاءیں ۔ روزے رکھیں تاکہ نفس کی اصلاح ہو جاءے ۔ احترام ماہ رمضان کریں تاکہ غضب الہی سے بچیں اور توبہ و استغفار کریں تاکہ دل کی سیاہی نورانیت سے بدل جاءے ۔ماہ مبارک رمضان کے فضاءل کی کوءی حد نہیں ہے مگر بلحاظ اختصار اتنے ہی پر اکتفا کی جاتی ہے ۔ شوقین اور دیندار حضرات دیگر کتب کا مطالعہ کریں اور علماء کی صحبت سے فیضیاب ہوں تو مزید معلومات میں اضافہ ہوگا اور دین و دنیا دونوں میں کامیابی حاصل ہوگی ، خداو ند عالم ہم سب کو محمد و آل محمد ﷺ کے طفیل سے توفیق عطافرماءے۔ اور انجام بہت بہترفرماءے۔ آمین یا رب العالمین۔
kamalkashif@ymail.com
Add new comment