مسجد کے احکام

 

(۸۸۷) مسجد کی زمین ، اندرونی اور بیرونی چھت اور اندرونی دیوار کو نجس کرنا حرام ہے اور جس شخص کو پتا چلے کہ ان میں سے کوئی مقام نجس ہو گیا ہے تو ضروری ہے کہ اس کی نجاست کو فوراً دور کرے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ مسجد کی دیوار کے بیرونی حصے کو بھی نجس نہ کیا جائے اور اگر وہ نجس ہوجائے تو نجاست کا ہٹانا لازم نہیں لیکن اگر دیوار کا بیرونی حصہ نجس کرنا مسجد کی بے حرمتی کا سبب ہو تو قطعا حرام ہے اور اس قدر نجاست کا زائل کرنا کہ جس سے بے حرمتی ختم ہوجاے ضروری ہے۔
(۸۸۸) اگر کوئی شخص مسجد کو پاک کرنے پر قادر نہ ہو یا اسے مدد کی ضرورت ہو جو دستیاب نہ ہو تو مسجد کا پاک کرنا اس پر واجب نہیں لیکن یہ سمجھتا ہو کہ اگر دوسرے کو اطلاع دے گا تو یہ کام ہوجائے گا اور نجاست کو وہاں رہنے دینا بے حرمتی کا باعث ہو تو ضروری ہے کہ اسے اطلاع دے۔
(۸۸۹) اگر مسجد کی کوئی ایسی جگہ نجس ہوگئی ہو جسے کھودے یا توڑے بغیر پاک کرنا ممکن نہ ہو تو ضروری ہے کہ اس جگہ کو کھودیں یا توڑیں جب کہ جزوی طور پر کھودنا یا توڑنا پڑے یا بے حرمتی ختم ہونا مکمل طور پر کھودنے یا توڑنے پرموقوف ہو ، ورنہ توڑنے میں اشکال ہے۔ جو جگہ کھودی گئی ہو اسے پُر کرنا اور جو جگہ توڑی گئی ہو اسے تعمیر کرنا واجب نہیں ہے لیکن مسجد کی کوئی چیز مثلاً اینٹ اگر نجس ہوگئی ہو تو ممکنہ صورت میں اسے پاک کرکے ضروری ہے کہ اس کی اصلی جگہ پر لگا دیا جائے۔
(۸۹۰) اگر مسجد غصب کرلی جائے اور اس کی جگہ گھر یا ایسی ہی کوئی چیز تعمیر کرلی جائے یا مسجد اس قدر ٹوٹ پھوٹ جاے کہ اسے مسجد نہ کہا جائے تو اسے نجس کرنا حرام نہیں اور اسے پاک کرنا واجب نہیں۔
(۸۹۱) آئمہ اہل بیت ٪میں سے کسی امام کا حرم نجس کرنا حرام ہے ۔ اگر ان کے حرموں میں سے کوئی حرم نجس ہو جائے اور اس کا نجس رہنا اس کی بے حرمتی کا سبب ہو تو اس کا پاک کرنا واجب ہے بلکہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ خواہ بے حرمتی نہ ہوتی ہو تب بھی پاک کیا جائے۔
(۸۹۲) اگر مسجد کی چٹائی یا کارپٹ نجس ہو جائے تو ضروری ہے کہ اسے پاک کریں اور اگر نجس حصے کا کاٹ دینا بہتر ہو تو ضروری ہے کہ اسے کاٹ دیاجائے۔ البتہ ایک قابل توجہ حصے کا کاٹ دینا یا اس طرح پاک کرنا کہ اس میں نقص آجائے محل اشکال ہے سوائے اس کے کہ طہارت کو ترک کردینا بے حرمتی کا سبب ہو۔
(۸۹۳) اگر کسی عین نجاست یا نجس شدہ چیز کو مسجد میں لے جانے سے مسجدکی بے حرمتی ہوتی ہو تو اس کا مسجد میں لے جانا حرام ہے بلکہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگر بے حرمتی نہ ہوتی ہو تب بھی عین نجاست کو مسجد میں نہ لے جایا جائے سوائے ان چیزوں کے جو انسان کے ساتھ ہی مسجد میں داخل ہوجائیں جیسے زخم کا خون جو بدن یا لباس میں لگا ہواہو ۔
(۸۹۴) اگر مسجد میں مجلس عزاء کیلئے قنات تانی جائے اور فرش بچھایا جائے اور سیاہ پردے لٹکائے جائیں اور چائے کا سامان اس کے اندر لے جایا جائے تو اگر یہ چیزیں مسجدکیلئے نقصان دہ نہ ہوں اور نماز پڑھنے میں بھی مانع نہ ہوتی ہوں تو کوئی حرج نہیں۔
(۸۹۵) احتیاط واجب یہ ہے کہ مسجد کی سونے سے زینت نہ کریں اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ مسجد کو انسان اور حیوان کی طرح جانداروں کی تصویروں سے بھی نہ سجایا جائے۔
(۸۹۶) اگر مسجد ٹوٹ پھوٹ بھی جائے تب بھی نہ تو اسے بیچا جاسکتا ہے اور نہ ہی ملکیت اور سٹرک میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
(۸۹۷) مسجد کے دروازوں ، کھڑکیوں اور دوسری چیزوں کا بیچنا حرام ہے اور اگر مسجد ٹوٹ پھوٹ جائے تب بھی ضروری ہے کہ ان چیزوں کی اسی مسجد کی مرمت کیلئے استعمال کیا جائے اور اگر اس مسجد کے کام کی نہ رہی ہوں تو ضروری ہے کہ کسی دوسری مسجد کے کام میں لایا جائے اور اگر دوسری مسجد وں کے کام کی بھی نہ رہی ہوں تو انہیں بیچا جاسکتا ہے اور جو رقم حاصل ہو وہ بصورت امکان اسی مسجد کی مرمت پر ورنہ کسی دوسری مسجد کی مرمت پر خرچ کی جائے۔
(۸۹۸) مسجد کی تعمیر کرنا اور ایسی مسجد کی مرمت کرنا جو مخدوش ہو مستحب ہے اور اگر مسجد اس قدر مخدوش ہو کہ اس کی مرمت ممکن نہ ہو تو اسے گرا کر دوبارہ تعمیر کیا جاسکتا ہے بلکہ اگر مسجد ٹوٹی پھوٹی نہ ہو تب بھی اسی لوگوں کی ضرورت کی خاطر گرا کر وسیع کیا جاسکتا ہے۔
(۸۹۹) مسجد کوصاف ستھرا رکھنا اور اس میں چراغ جلانا مستحب ہے اور اگر کوئی شخص مسجد میں جانا چاہے تو مستحب ہے کہ خوشبو لگائے اور پاکیزہ اور قیمتی لباس پہنے اور اپنے جوتے کے تلوؤں کے بارے میں تحقیق کرے کہ کہیں نجاست تو نہیں لگی ہوئی نیز یہ کہ مسجد میں داخل ہوتے وقت پہلے دایاں پاؤں اور باہر نکلتے وقت پہلے بایاں پاؤں رکھے اور اسی طرح مستحب ہے کہ سب لوگوں سے پہلے مسجد میں آئے اور سب سے بعد میں نکلے۔
(۹۰۰) جب کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو مستحب ہے کہ دو رکعت نماز تحیت و احترام مسجد کی نیت سے پڑھے اور اگر واجب نمازیاکوئی اور مستحب نماز پڑھی تب بھی کافی ہے۔
(۹۰۱) اگر انسان مجبور نہ ہو تو مسجد میں سونا ، دنیاوی کاموں کے بارے میں گفتگو کرنا اور کوئی کام کاج کرنا اور ایسے اشعار پڑھنا جن میں نصیحت اور کام کی کوئی بات نہ ہو مکروہ ہے نیز مسجد میں تھوکنا ، ناک کی الائش پھینکنا اور بلغم تھوکنا بھی مکروہ ہے بلکہ بعض صورتوں میں حرام ہے اس کے علاوہ گمشدہ (شخص یا چیز) کو تلاش کرنا اور آواز کو بلند کرنا بھی مکروہ ہے لیکن اذان کیلئے آواز بلند کرنے کی ممانعت نہیں ہے۔
(۹۰۲) دیوانے کو مسجد میں داخل ہونے دینا مکروہ ہے اور اسی طرح اس بچے کو بھی داخل ہونے دینا مکروہ ہے جو نمازیوں کیلئے باعث زحمت ہو یا احتمال ہو کہ وہ مسجد کو نجس کردے گا۔ ان دو صورتوں کے علاوہ بچے کو مسجد میں آنے دینے میں کوئی حرج نہیں بلکہ بعض اوقات بہتری اسی میں ہوتی ہے اس شخص کا مسجد میں جانابھی مکروہ ہے جس نے پیاز ، لہسن یا ان سے مشابہ کوئی چیز کھائی ہو جس کی بُو لوگوں کو ناگوارگزرتی ہو۔
http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...

Add new comment