قبر کشائی کے احکامات
بقیہ:::::::::::
(۶۳۱)کسی مسلمان کی قبر کا کھولنا خواہ وہ بچہ یا دیوانہ ہی کیوں نہ ہو حرام ہے۔ ہاں اگر اس کا بدن مٹی کے ساتھ مل کر مٹی ہو چکا ہو تو پھر کوئی حرج نہیں۔
(۶۳۲)امام زادوں، شہیدوں، عالموں اور صالح لوگوں کی قبروں کو اُجاڑنا خواہ انہیں فوت ہوئے سالہا سال گزر چکے ہوں اور ان کے بدن پیوندِ زمیں ہو گئے ہوں، اگر ان کی بے حرمتی ہوتی ہو تو حرام ہے۔
(۶۳۳)چند صورتیں ایسی ہیں جن میں قبر کشائی حرام نہیں:
۱)جب میت کو غصبی زمین میں دفن کیا گیا ہو اور زمین کا مالک اس کے وہاں رہنے پر راضی نہ ہو اور قبر کھولنا بھی حرج کا باعث نہ ہو ، ورنہ قبر کھولنا کسی کے لئے ضروری نہ ہو گا سوائے غاصب کے۔ اگر قبر کھولنے کے مقابلے میں کوئی اور اہم چیز ٹکرا رہی ہو مثلاً میت کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا پڑ رہا ہو تو قبر کھولنا نہ فقط ضروری نہیں بلکہ جائز نہیں ہے اور اگر قبر کھولنا بے حرمتی کا سبب ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر جائز ہی نہیں ہے سوائے اس کے کہ میت نے اس زمین کو غصب کیا ہو۔
۲)جب کفن یا کوئی اور چیز جو میت کے ساتھ دفن کی گئی ہو غصبی ہو اور اس کا مالک اس بات پر رضا مند نہ ہو کہ وہ قبر میں رہے اور اگر خود میت کے مال میں سے کوئی چیز جو اس کے وارثوں کو ملی ہو اس کے ساتھ دفن ہو گئی ہو اور اس کے وارث اس بات پر راضی نہ ہوں کہ وہ چیز قبر میں رہے تو ا س کی بھی یہی صورت ہے۔ البتہ اگر مرنے والے نے وصیت کی ہو کہ دعایا قرآن مجید یا انگوٹھی اس کے ساتھ دفن کی جائے اور اس کی وصیت پر عمل کرنا ضروری ہو تو ان چیزوں کو نکالنے کے لئے قبر کو نہیں کھولا جا سکتا۔ اس مقام پر بھی وہ استثناء جاری ہے جس کا ذکر پہلے موارد میں کیا گیا ہے۔
۳)جب قبر کا کھولنا میت کی بے حرمتی کا موجب نہ ہو اور میت کو بغیر غسل دئیے یا بغیر کفن پہنائے دفن کیا گیا ہو یا پتا چلے کہ میت کا غسل باطل تھا یا اسے شرعی احکام کے مطابق کفن نہیں دیا گیا تھا یا قبر میں قبلے کے رُخ پر نہیں لٹایا گیا تھا۔
۴)جب کوئی ایسا حق ثابت کرنے کے لئے جو قبر کشائی سے زیادہ اہم ہو میت کا بدن دیکھنا ضروری ہو۔
۵)جب میت کو ایسی جگہ دفن کیا گیا ہو جہاں اس کی بے حرمتی ہوتی ہو مثلاً اسے کافروں کے قبرستان میں یا اس جگہ دفن کیا گیا ہو جہاں غلاظت اور کوڑا کرکٹ پھینکا جاتا ہو۔
۶)جب کسی ایسے شرعی مقصد کے لئے قبر کھولی جائے جس کی اہمیت قبر کھولنے سے زیاد ہ ہو۔ مثلاً کسی زندہ بچے کو ایسی حاملہ عورت کے پیٹ سے نکالنا مطلوب ہو جسے دفن کر دیا گیا ہو۔
۷)جب یہ خوف ہو کہ درندہ میت کو چیر پھاڑ ڈالے گا یا سیلاب اسے بہا لے جائے گا یا دشمن اسے نکال لے گا۔
۸)میت نے وصیت کی ہو کہ اسے دفن کرنے سے پہلے مقدس مقامات کی طرف منتقل کیا جائے اور ان مقامات کی طرف منتقل کرنے میں کوئی رکاوٹ بھی نہ ہو لیکن جان بوجھ کر، لاعِلمی یا بھولے سے کسی دوسری جگہ دفنا دیا گیا ہو تو اگر بے حرمتی نہ ہوتی ہو اور کوئی رکاوٹ بھی نہ ہو تو اس صورت میں قبر کھول کر اسے مقدس مقامات کی طرف لے جا سکتے ہیں ، بلکہ مذکورہ صورت میں تو قبر کو کھولنا اور میت کو منتقل کرنا واجب ہے۔
http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...
Add new comment