نمازِ میّت کے احکام

 

(۵۸۳)ہر مسلمان کی میت پر اور ایسے بچّے کی میت پر جو اسلام کے حکم میں ہو اور پورے چھ سال کا ہو چکا ہو نماز پڑھنا واجب ہے۔
(۵۸۴)ایک ایسے بچے کی میت پر جو چھ سال کا نہ ہوا ہو لیکن نماز کی سمجھ بوجھ رکھتا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر نماز پڑھنا ضروری ہے اور اگر نماز کو نہ جانتا ہو تو رجاء کی نیّت سے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور وہ بچّہ جو مُردہ پیدا ہوا ہو اس کی میت پر نماز پڑھنا مستحب نہیں ہے۔
(۵۸۵)ضروری ہے کہ میّت کی نماز اسے غسل دینے ، حنوط کرنے اور کفن پہنانے کے بعد پڑھی جائے اور اگر ان امور سے پہلے یا ان کے دوران پڑھی جائے تو ایسا کرنا خواہ بھول چوک یا مسئلے سے لا عِلمی کی بنا پر ہی کیوں نہ ہو کافی نہیں ہے۔
(۵۸۶)جو شخص میّت کی نماز پڑھنا چاہے اس کے لئے ضروری نہیں ہے کہ اس نے وضو، غسل یا تیمم کیا ہو اور اس کا بدن اور لباس پاک ہوں اور اگر اس کا لباس غصبی ہو تب بھی کوئی حرج نہیں۔ اگرچہ بہتر یہ ہے کہ ان تمام چیزوں کا لحاظ رکھے جو دوسری نمازوں میں لازمی ہیں۔
(۵۸۷)جو شخص نماز ِمیّت پڑھ رہا ہو ضروری ہے کہ رو بقبلہ ہو اور یہ بھی واجب ہے کہ میّت کو نماز پڑھنے والے کے سامنے پشت کے بل یوں لٹایا جائے کہ میّت کا سر نماز پڑھنے والے کے دائیں طرف ہو اور پاؤں بائیں طرف ہوں۔
(۵۸۸)ضروری ہے کہ نماز پڑھنے کی جگہ میّت کے مقام سے اونچی یا نیچی نہ ہو لیکن معمولی پستی یا بلندی میں کوئی حرج نہیں اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ نماز میّت پڑھنے کی جگہ غصبی نہ ہو۔
(۵۸۹)ضروری ہے کہ نماز پڑھنے والا میّت سے دُور نہ ہو لیکن جو شخص نماز میت باجماعت پڑھ رہا ہو اگر وہ میّت سے دُور ہو جبکہ صفیں باہم متصل ہوں تو کوئی حرج نہیں۔
(۵۹۰)ضروری ہے کہ نماز پڑھنے والا میّت کے سامنے کھڑا ہو لیکن جماعت کی صورت میں ان لوگوں کی نماز میں جو میّت کے سامنے نہ ہوں کوئی اشکال نہیں ہے۔
(۵۹۱)ضروری ہے کہ میّت اور نماز پڑھنے والے کے درمیان پردہ، دیوار یا کوئی اور ایسی چیز حائل نہ ہو لیکن اگر میّت تابوت میں یا ایسی ہی کسی چیز میں رکھی ہو تو کوئی حرج نہیں۔
(۵۹۲)نماز پڑھتے وقت ضروری ہے کہ میّت کی شرمگاہ ڈھکی ہوئی ہو اور اگر اسے کفن پہنانا ممکن نہ ہو تو ضروری ہے کہ اس کی شرمگاہ کو خواہ لکڑی یا اینٹ یا ایسی ہی کسی اور چیز سے ہی ڈھانپ دیں۔
(۵۹۳)ضروری ہے کہ نماز میّت کھڑے ہو کر اور قربت کی نیّت سے پڑھی جائے اور نیّت کرتے وقت میّت کو معین کر لیا جائے مثلاً نیت کر لی جائے کہ میں اس میت پر قُرْبَةً اِلَی اللہ نماز پڑھ رہا ہوں۔ اور احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ یومیہ نمازوں میں حالت قیام میں جو استقرار ضروری ہے اس کا خیال رکھا جائے۔
(۵۹۴)اگر کھڑے ہو کر نمازِ میّت پڑھنے والا کوئی شخص نہ ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھی جا سکتی ہے۔
(۵۹۵)اگر مرنے والے نے وصیت کی ہو کہ کوئی مخصوص شخص اس کی نماز پڑھائے تو اس کے لئے ولی سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے اگرچہ بہتر ہے۔
(۵۹۶)بعض فقہاء کے نزدیک میّت پر کئی دفعہ نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ لیکن یہ بات ثابت نہیں ہے اور اگر میّت کسی صاحب عِلم و تقویٰ کی ہو تو بغیر کسی اشکال کے مکروہ نہیں ہے۔
(۵۹۷)اگر میّت کو جان بوجھ کر یا بھول چوک کی وجہ سے یا کسی عذر کی بنا پر بغیر نماز پڑھے دفن کر دیا جائے یا دفن کر دینے کے بعد پتا چلے کہ جو نماز اس پر پڑھی جا چکی ہے وہ باطل ہے تو میّت پر نماز پڑھنے کے لئے اس کی قبر کھولنا جائز نہیں لیکن جب تک اس کا بدن پاش پاش نہ ہو جائے اور جن شرائط کا نمازِ میّت کے سلسلے میں ذکر آ چکا ہے ان کے ساتھ رجاء کی نیّت سے اس کی قبر پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...

Add new comment