نفاس کے احکام

بقیہ:::::::::::

نفاس

(۴۹۸)بچّے کا پہلا جزو ماں کے پیٹ سے باہر آنے کے وقت سے دس دن تک جو خون عورت کو آئے وہ خون نفاس ہے اور نفاس کی حالت میں عورت کو نفساء کہتے ہیں۔
(۴۹۹)جو خون عورت کو بچے کا پہلا جزو باہر آنے سے پہلے آئے وہ نفاس نہیں ہے۔
(۵۰۰)یہ ضروری نہیں ہے کہ بچے کی خلفت مکمل ہو بلکہ اگر اس کی خلقت نامکمل ہو لیکن علقہ یعنی خون کا لوتھڑا یا مضفہ یعنی گوشت کا ٹکڑا ہونے کی حالت سے گزر چکا ہو اور پھر گِر جائے تو بھی جو خون دس دن تک آئے خون نفاس ہے۔
(۵۰۱)یہ ہو سکتا ہے کہ خون نفاس ایک لحظہ سے زیادہ نہ آئے لیکن دس دنوں کے بعد آنے والے خون کو نفا س نہیں کہتے۔
(۵۰۲)اگر کسی عورت کو شک ہو کہ اسقاط ہوا ہے یا نہیں یا جو اسقاط ہوا وہ بچہ تھا یا نہیں تو اس کے لئے تحقیق کرنا ضروری نہیں اور جو خون اسے آئے وہ شرعاً نفاس نہیں ہے۔
(۵۰۳)جو کچھ حائض پر واجب ہے وہ نفساء پر بھی واجب ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر مسجد میں ٹھہرنا یا مسجد میں داخل ہونا جبکہ عبور نہ کرنا ہو یا مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں داخل ہونا چاہئے عبور کرنے کے لئے ہو، قرآن کی واجب سجدے والی آیات کی تلاوت کرنا اور قرآن کے الفاظ یا خدا کے نام سے بدن کا کوئی حصہ مَس کرنا نفساء پر حرام ہے۔
(۵۰۴)جو عورت نفاس کی حالت میں ہو اسے طلاق دینا اور اس سے جماع کرنا حرام ہے لیکن اس پر کوئی کفارہ نہیں ۔
(۵۰۵)جو عوررت کی عدد کی عادت نہ رکھتی ہو اگر اسے دس دن سے زیادہ خون نہ آئے تو سارا نفاس ہے لہٰذا اگر وہ دس دن سے پہلے پاک ہو جائے تو اسے چاہئے کہ غسل کرے اور اپنی عبادات بجا لائے اور اگر بعد میں ایک یا ایک بار سے زیادہ خون آئے تو خون آنے والے دنوں کو پاک رہنے والے دنوں سے ملا کر اگر دس دن یا اس سے کم ہو تو سارے کا سارا خون نفاس ہے۔ اور ضروری ہے کہ درمیان میں پاک رہنے کے دنوں میں احتیاط کرتے ہوئے جو کام پاک عورت پر واجب ہیں وہ انجام دے اور جو کام نفساء پر حرام ہیں انہیں ترک کرے لہٰذا اگر ان دنوں میں کوئی روزہ رکھا ہو تو ضروری ہے کہ اس کی قضا کرے۔ اگر بعد میں آنے ولا خون دس دن سے تجاوز کر جائے تو خون کی وہ مقدار جو دس دن کے اندر آئی ہے اسے نفاس اور دس دن کے بعد آنے والے خون کو استحاضہ قرار دے۔
(۵۰۶)جو عورت عدد کی عادت رکھتی ہے اگر اسے اپنی عادت سے زیادہ خون آئے تو چاہئے یہ خون دس دن سے تجاوز نہ کرے ، احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے۔ کہ عادت کا عدد پورا ہو جانے کے بعد نفساء کے محرمات کو ترک کر دے اور مستحاضہ کے واجبات پر عمل پیرا ہو اور اگر ایک سے زیادہ بار خون آئے جبکہ درمیان میں پاک بھی ہو جائے تو عادت کے عدد کے برابر ایام کو نفاس اور درمیان کی پاکی کے ایام اور عادت کے بعد خون والے ایام میں احتیاط کرتے ہوئے نفساء پر حرام امور کو ترک کر دے اور مستحاضہ کے واجبات پر عمل کرے۔
(۵۰۷)اگر عورت خون نفاس سے پا ک ہو جائے اور احتمال ہو کہ اس کے باطن میں خون نفاس ہے تو ضروری ہے کہ یا احتیاط کرتے ہوئے غسل بجا لائے اور عبادات کو انجام دے یا استبراء کرے۔ بغیر استبراء کئے عبادات کو ترک کرنا جائز نہیں ہے۔ استبراء کا طریقہ مسئلہ ۴۹۶ میں بیان ہو چکا ہے اور اگر اپنی عادت بھول چکی ہو تو ضروری ہے کہ سب سے زیادہ جس عدد کا احتمال ہو اسے اپنی عادت فرض کر لے۔
(۵۰۸)اگر عورت کو نفاس کا خون دس دن سے زیادہ آئے اور وہ حیض میں عدد کی عادت رکھتی ہو تو عادت کے برابر دنوں کی مدت نفاس اور باقی استحاضہ ہے۔ اگر عادت نہ رکھتی ہو تو دس دن تک نفاس اور باقی استحاضہ ہے۔ احتیاط مستحب یہ ہے کہ جو عورت عادت رکھتی ہو وہ عادت کے بعد کے دن سے اور جو عورت عادت نہ رکھتی ہو وہ دسویں دن کے بعد سے بچے کی پیدائش کے اٹھارہویں دن تک استحاضہ کے افعال بجا لائے اور وہ کام جو نفساء پر حرام ہیں انہیں ترک کرے۔
(۵۰۹)جو عورت حیض میں عدد کی عادت رکھتی ہو اگر اسے بچّہ جننے کے بعد ایک مہینے تک یا ایک مہینے سے زیادہ مدت تک لگاتار خون آتا رہے تو اس کی عادت کے دنوں کی تعداد کے برابر خون نفاس ہے اور جو خون، نفاس کے بعد دس دن تک آئے خواہ وہ وقت کی عادت بھی رکھتی ہو اور وہ خون اس کی ماہانہ عادت کے دنوں میں آیا ہو استحاضہ ہے۔ مثلاً ایسی عورت جس کے حیض کی عادت ہر مہینے کی بیس تاریخ سے ستائیس تاریخ تک ہو اگر وہ مہینے کی دس تاریخ کو بچہ جنے اور ایک مہینے یا اس سے زیادہ مدت تک اسے متواتر خون آئے تو سترہویں تاریخ تک نفاس اور سترہویں تاریخ سے دس دن تک کا خون حتیٰ کہ وہ خون بھی جو بیس تاریخ سے ستائیس تاریخ تک اس کی عادت کے دنوں میں آیا ہے استحاضہ ہو گا اور دس دن گزرنے کے بعد جو خون اسے آئے اگر وہ وقت کی عادت رکھتی ہو اور خون اس کی عادت کے دنوں میں نہ آیا ہو تو اس کیلئے ضروری ہے کہ اپنی عادت کے دنوں کا انتظارکرے اگرچہ اس کے انتظار کی مدت ایک مہینہ یا ایک مہینے سے زیادہ ہو جائے اور خواہ اس مدت میں جو خون آئے اس میں حیض کی علامات ہوں۔ اگر وہ وقت کی عادت والی عورت نہ ہو اور اس کے لئے ممکن ہو تو ضروری ہے کہ وہ اپنے حیض کو علامات کے ذریعے معین کرے جس کا طریقہ مسئلہ ۴۷۹ میں بیان کیا جا چکا ہے اور اگر ممکن نہ ہو جیسا کہ نفاس کے بعد دس دن جو خون آئے وہ سارا ایک جیسا ہو اور ایک مہینے یا چند مہینے انہی علامات کے ساتھ آتا رہے تو ضروری ہے کہ ہر مہینے میں اپنے کنبے کی بعض عورتوں کے حیض کی جو صورت ہو مسئلہ ۴۷۹ میں بیان شدہ تفصیل کے مطابق وہی اپنے لئے قرار دے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو جو عدد اپنے لئے مناسب سمجھتی ہے اختیار کرے جس کی تفصیل مسئلہ ۴۸۱ میں بیان کی گئی ہے۔
(۵۱۰)جو عورت حیض میں عدد کے لحاظ سے عادت نہ رکھتی ہو اگر اسے بچّہ جننے کے بعد ایک مہینے تک یا ایک مہینے سے زیادہ مدت تک خون آئے تو اس کے پہلے دس دن نفاس اور اگلے دس دن استحاضہ کے ہوں گے اور جو خون اسے اس کے بعد آئے ممکن ہے وہ حیض ہو اور ممکن ہے استحاضہ ہو اور حیض قرار دینے کے لئے ضروری ہے کہ اس حکم کے مطابق عمل کرے جس کا ذکر سابقہ مسئلے میں گزر چکا ہے۔

 جاری ہے:::::::::::::::

http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...

Add new comment